::: " کلف نوٹس،{Cliff 'sNotes}، نصابیات کا المیہ اور زمانہ طالب علمی کی یادین" :::
جب ھم امریکہ میں پڑھا کرتے تھے تو ادبیات اور فلسفے کے نصاب میں مغرب، لاطینی امریکہ اور بلخصوص امریکی ادبّا، شعرا، ناقدین اور فلسفیوں کی کتابین اور سوانح عمریاں نصاب کا حصہ ہوتی تھیں جو اب بھی ہیں۔ امریکی میں طلبا پر نصابیات اور کتابوں کا اتنا بوجھ ہوتا ہے کہ نصاب میں شامل تمام کتابیں یکسوئی سے مطالعہ نہیں کی جاسکتی۔ نصاب کی تکمیل کےلیے اور امتحان میں کامیابی کے لیے ان کتابوں کو بعض دفعہ " جبرا" پڑھنا پڑتا ہے۔ یہ تمام کتابیں ادب عالیہ اور کلاسیک کا حصہ ہوتی ہیں۔ تو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ان کتابوں کے نوٹس اور شرحیں کتابچے " کلف نوٹس " {Cliff 'sNotes} کی شکل میں بازار میں آگئے۔ ان کتابچوں میں کتابوں کا خلاصہ [ شارٹ کٹ] مل جاتا ہے۔ جس میں کتاب کا مرکزی خیال، نفس مضمون مختصر تجزیہ اور کرداروں کی تشریح کردی جاتی تھی ۔ ان کو جامعات اور کالجوں کے اطراف کتابوں کی دوکانوں سے ایک ڈالر ادا کرکے خریدا جاسکتا تھا۔ امریکی معاشرے کا یہ امتیاز اور خاصیت ہے کہ یہ قوم تعلیم، صحت اور خوراک اور انصاف میں کسی قسم کی مصلحت کا بہ شکار ہوتی ہے اور نہ ھی کسی قسم کی ڈنڈی ماری جاتی ہے۔ امریکہ کے ماہر تعلیمات و نصابیات نے اس خطرناک نصابی رجحان کو محسوس کیا۔ جس سے طلبا کا زہن سطحی ہوجاتا ہے۔ اور یہ " نوٹس" صرف امتحان پاس کرنے کا محض ایک " کھانچا" ہیں۔ اس سطحیت سے بچنے کے لیے امریکہ میں "کلف نوٹس" پر پابندی لگادی گئ۔ جس کو پوری امریکی قوم نے خوش آمدید کہا اور پھر سب نے دیکھا کہ امریکی طلبا نصاب میں شامل کتابوں کو مکمل طور پر پڑھتے، اور اپنے میقاتی پرچے لکھتے اوار اپنی تحقیق میں شامل کرتے ہیں۔ اب " کلف نوٹس" امریکہ میں قصہ پارینہ بن چکے ہیں مگر اب انٹرنیٹ نے یہ افسوناک صورتحال دوبارہ پیدا کردی ہے۔ ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔