سول و ملٹری آمنے سامنے اور پی ٹی وی
پیر کے روز جو کچھ ہوا ،وہ تو سب کو یاد ہوگا ،نہیں یاد تو بھیا ہم یاد کرادیتے ہیں ،پیر کے روز سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے،،پاکستان کے ایک ادارے رینجرز نے اس روز جوڈیشل کمپلیکس کا سارا کنٹرول سنبھال لیا تھا ،اس پر ہمارے ایک عدد وزیر غصے میں آگ بگولہ ہو گئے تھے ،جی ہاں وزیر داخلہ احسن اقبال صاحب ۔محترم نے فرمایا تھا کہ یہ رینجرز والے کس کے کہنے پر سیکیورٹی کے پر آئے تھے اور کیوں انہوں نے سیکیورٹی معاملات اپنے ہاتھ میں لے لئے ،یہ بھی محترم نے فرمایا کہ کس کے حکم پر یہ وارد ہوئے ،جب سول ایڈمنسٹریشن سے پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا کہ انہیں تو بھیا کچھ معلوم نہیں ،فوجی قیادت اس پر ابھی تک خاموش ہے ،ہاں البتہ اگلے روز ایک اسپیشل کورکمانڈرز کانفرنس ضرور ہوئی ،جو سات گھنٹے جاری رہی ،پھر ختم ہو گئی ،لیکن اس حوالے سے کوئی پریس ریلیز جاری نہ کی گئی ،جس کے بعد صورتحال مسلسل گھمبیر ہے۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے فرمایا ہے کہ ابتدائی انکوائری مکمل کر لی گئی ہے ،جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سول ایڈمنسٹریشن نے رینجرز کو جوڈیشل کمپلیکس کی حفاظت کی زمہ داری کی اپیل نہیں کی تھی ،سویلین اڈمنسٹریشن کی مرضی کے بغیر رینجرز والے آئے تھے ۔سول ایڈمنسٹریشن سے جب ہدایات نہیں کی گئی تو یہ کس کے کہنے پر آئے ،اس بارے میں احسن بھائی نے فرمایا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں ۔احسن بھائی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ رینجرز کے پاس لوگوں کے آنے جانے کا کنٹرول کا اختیار بھی نہ تھا ،یہ افسوسناک صورتحال ہے ۔احسن بھائی نے معصومانہ لہجے میں یہ بھی فرمایا ہے کہ اس حوالے سے ڈی جی رینجرز سے وضاحت طلب کی گئی ہے ،لیکن وہ تسلی بخش جواب نہیں دے سکے ۔اب احسن بھائی نے تین دن کی مہلت ڈی جی رینجرز کو دی ہے ،ان تین دنوں میں ان کو جواب دینا ہے ۔احسن بھائی فرماتے ہیں ،جواب آنے کا انتظار ہے ،اس کے بعد جس سے غفلت ہوئی ہے ،ان کے خلاف کاروائی ہوگی ،احسن بھائی کے اس بیان پر مجھے تو ہنسی نہیں آرہی کسی کو اگر ہنسی یا قہقہہ آرہا ہے تو وہ اس کا مظاہرہ ضرور کرسکتا ہے ۔احسن بھائی نے کہا ہے کہ فوجی قیادت کو بھی اس حوالے سے نوٹس لینا چاہیئے ۔اب خبریں یہ آرہی ہیں کہ اسلام آباد کی تمام اہم عمارتوں سے رینجرز اہلکار ہٹنا شروع ہو گئے ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ ،وزیر اعظم ہاوس سمیت تمام اہم عمارتوں سے رینجرز اہلکار چلے جارہے ہیں ،اس پر احسن اقبال فرماتے ہیں کہ وہ ایف سی اہلکاروں کو تعینات کریں گے یہی متبادل انتظام ہے ۔ڈی جی رینجرز کی طرف سے سنا ہے ایک خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر سیکیورٹی چاہیئے تو اس حوالے سے تحریری نوٹس وفاق کی طرف سے جاری کیا جائے ،بات تو سمجھ آگئی ہوگی کہ معاملات کس طرف بڑھ رہے ہیں ۔اس پر بھی احسن بھائی فرماتے ہیں کہ حیرت کی بات ہے کہ رینجرز اہلکار اہم عمارتوں کی سیکیورٹی چھوڑ رہے ہیں ۔احسن بھائی کہتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی بھی فورس خود بخود اپنے فرائض چھوڑ کر چلی جائے ؟ان کا کہنا ہے کہ یہ بھی ناجائز اقدام ہے ،اس لئے اس حوالے سے بھی ڈسیپلینری ایکشن لیا جائے گا ،اگر کوئی ہنسنا چاہتا ہے تو ہنس لے تاکہ میں کہانی مزید آگے بڑھاوں ۔ایک بات تو ثابت ہوگئ کہ آجکل سول اور ملٹری اداروں میں بھرپور ہم آہنگی ہے ،بھیا یہی پر ہنس لو ،دیکھو بھائی نے کیا جملہ دے مارا ہے ۔چلو آپ کی مرضی مت ہنسیں ،ورنہ ایک نہ ایک دن رونا تو سب کو ہے ۔ویسے یہ کونسی طاقت ہے جو پاکستان کے فیصلے کررہی ہے ؟نہیں معلوم آگے چلتے ہیں ۔اچھا احسن بھائی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہم نے اس قوم کو ایک نارمل نیشن بنانا ہے ،تو بھیا کیا ہم ابنارمل نیشن ہیں ،ویسے احسن بھائی میں تو نارمل ہوں ،مہربانی کریں خود کو اور باقی قوم کو نارمل بنائیں ،اور نااہلوں کو بھی نارمل بنائیں ،ان کی وجہ سے آپ کو چاروں اطراف معلوم نہیں کیوں ابنارمیلیٹی محسوس ہو رہی ہے ؟پس ثابت ہوا،سویلین سیٹ اپ بہت طاقتور ہے ،بلکل بے بس نہیں ،طاقت کا اصل سرچشمہ بھی وہی ہیں جن کا وزیر اعظم نااہل ہو چکا ہے ،ملک میں رول آف لاٗ ہے ،قانون کی حکمرانی ہے ،لیکن سنا ہوا اسلام آباد پی ٹی وی ہیڈ کواٹر میں آجکل بہت بے چینی کی کیفیت ہے ،ان بیچاروں کی نیندیں حرام ہیں ،ایسا کیوں ہے ؟کسی کو معلوم ہو تو مجھے معلومات ضرور دے ۔ہر طرف امن اور پی ٹی وی اسلام آباد ہیڈ کواٹر میں بے چینی ،ایسا کیوں ؟ہنس لیں ،جلد ہی سب روئیں گے ۔ہاہاہاہاہاہاہا
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔