ڈاکٹر خالد سہیل صاحب کے ایک کالم سے اقتباس
آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اساطیری کہانیاں کیسے تخلیق ہوتی ہیں اور دیومالائی کردار کیسے بنتے ہیں؟
کیا آپ دیومالائی نسوانی کردار سنڈریلا کو جانتے ہیں؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کردار صدیوں کے سفر میں کیسے تبدیل ہوا؟
سنڈریلا کردار کی شروعات یونانی دیوتا، زیوس کے دیس کی یونانی مائتھالوجی سے ہوتی ہے۔ سات سو برس قبل مسیح میں اس دیس کی اساطیری کہانیوں میں ایک کردار ایک کنیز RHODOPISکا ہے جو ملک NAUCRATISمیں رہتی ہے۔ ایک دن اس ملک کا بادشاہ محل کے باغ میں استراحت کر رہا ہوتا ہے اور دھوپ سینک رہا ہوتا ہے کہ اس کے سر سے ایک شاہین گزرتا ہے جس کی چونچ میں ایک جوتی ہوتی ہے۔ بادشاہ کے سر کے اوپر پہنچ کر وہ اپنے پر پھرپھڑاتا ہے اور اپنی چونچ سے وہ جوتی بادشاہ کی گود میں پھینک دیتا ہے۔
بادشاہ وہ دیدہ زیب اور دلفریب جوتی دیکھ کر بہت حیران ہوتا ہے اور فیصلہ کرتا ہے کہ وہ اس پراسرار جوتی کی مالک لڑکی سے شادی کرے گا اور اسے اپنی ملکہ بنائے گا۔
ادشاہ سارے ملک میں اپنے خادم بھیجتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ جس لڑکی کو وہ جوتی پوری آ جائے اسے محل میں پیش کیا جائے۔ بادشاہ کے خادم اس کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں اور اس کنیز لڑکی کو پیش کرتے ہیں جسے وہ جوتی پوری آتی ہے۔ وہ لڑکی ایک مالدار خاندان کی کنیز ہوتی ہے جس کی قسمت جاگ جاتی ہے۔ وہ بادشاہ سے شادی کر کے اس ملک کی ملکہ بن جاتی ہے اور اسے صبر و شکر سے غربت اور مظلومیت کی زندگی گزارنے کا اجر ملتا ہے۔
یہ یونانی کہانی کئی صدیوں اور کئی ثقافتوں کا سفر طے کرتی ہے اور اس میں بہت سے اضافے ہوتے ہیں۔ اس کہانی کی کوکھ سے بیسیوں اور کہانیاں جنم لیتی ہیں۔ ہر ملک ہر معاشرہ اور ہر ثقافت اس کہانی میں اپنی سمجھ بوجھ اور فکر سے تبدیلیاں لاتے ہیں اور اسے سنوارتے اور نکھارتے ہیں۔
بارہویں صدی میں MARIE DE FRANCEایک ایسی قصہ گو ہے جو اس کہانی میں کچھ اضافے کرتی ہے۔ اس اساطیری کہانی میں ایک امیر عورت اپنی جڑواں بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کو ایک درخت کی چھاؤں میں چھوڑ جاتی ہے۔ اس دور میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ اگر کسی عورت کے ہاں دو جڑواں بیٹیاں پیدا ہوئی ہیں تو ان دو بیٹیوں کے دو جدا جدا باپ ہیں اور وہ عورت اپنے شوہر سے بے وفائی کی مرتکب ہوئی ہے۔
وہ عورت جب ایک بیٹی کو درخت کے نیچے چھوڑتی ہے تو اس کے ساتھ نشانی کے طور پر ایک انگوٹھی اور ایک قیمتی ریشمی شال بھی چھوڑ جاتی ہے۔ اس بچی کو ایک اجنبی گود لے لیتا ہے اور اس کی پرورش کرتا ہے۔ وہ اس بچی کا نام FRESNEرکھتا ہے۔
وہ بچی جب جوان ہوتی ہے تو وہ ایک امیر و کبیر نواب کو پسند آ جاتی ہے۔ وہ اس کے عشق میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ وہ اس کی زلف کا اسیر ہو جاتا ہے۔ وہ اس سے شادی کرنا چاہتا ہے لیکن اس عہد کی روایت کے مطابق وہ اس غریب عورت سے شادی نہیں کر سکتا کیونکہ اسے صرف کسی اعلیٰ خاندان کی امیر عورت سے شادی کرنے کی ہی اجازت ہے۔ روایت محبت پر غالب آتی ہے۔ چنانچہ وہ ایک امیر خاندان کی عورت تلاش کرتا ہے اور اس سے شادی کرتا ہے اور وہ غریب عورت اس کی کنیز بن جاتی ہے۔
وہ کنیز جب آنے والی دلہن کی خواب گاہ تیار کرتی ہے تو اس کے بستر پر اپنی قیمتی ریشمی شال رکھ دیتی ہے۔ شادی کے بعد جب دلہن کی ماں اس سے ملنے آتی ہے تو وہ اس قیمتی شال کو پہچان لیتی ہے کیونکہ یہ وہی شال ہے جو اس نے کئی برس پیشتر اپنی بیٹی کے ساتھ درخت کے نیچے چھوڑی تھی۔ جب راز فاش ہوتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ نواب کی دلہن غریب کنیز کی جڑواں بہن ہے۔
اس راز کے افشا ہونے کے بعد نواب کو پتہ چلتا ہے کہ وہ جس عورت کے عشق میں گرفتار ہوا تھا وہ بھی ایک اعلیٰ خاندان کی بیٹی ہے۔ چنانچہ وہ اپنی منکوحہ کو طلاق دیتا ہے اور اس کی جڑواں بہن سے شادی کر لیتا ہے۔
سنڈریلا کے اساطیری کردار میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافے ہوتے ہیں اس میں ارتقا ہوتا ہے۔
اساطیری کہانی میں سنڈریلا ایک امیر باپ کی بیٹی بن جاتی ہے جس کی والدہ فوت ہو جاتی ہے اور اس کا باپ دوسری شادی کر لیتا ہے۔ سنڈریلا کی سوتیلی ماں بہت ظالم ہوتی ہے۔ اس کی دو بیٹیاں پیدا ہوتی ہیں۔ سوتیلی ماں اور سوتیلی بہنیں سنڈریلا پر بہت ظلم ڈھاتے ہیں لیکن وہ صبر و شکر سے ان کے ظلم و ستم سہتی ہے لیکن خاموش رہتی ہے اور شکایت نہیں کرتی۔
سنڈریلا کی ایک مچھلی سے دوستی ہو جاتی ہے وہ مچھلی سنڈریلا کی مرحوم ماں کا دوسرا جنم ہے جو اس کا خیال رکھتی ہے۔ سنڈریلا کی سوتیلی ماں اور بہنوں کو وہ مچھلی ایک آنکھ نہیں بھاتی اور وہ اسے مار دیتے ہیں لیکن سنڈریلا اس مردہ مچھلی کی ہڈیاں چھپا کر رکھ لیتی ہے کیونکہ ان ہڈیوں میں ایک طلسماتی طاقت اور جادوئی اثر ہے۔
اس ملک کا شہزادہ محل میں ایک تقریب کا اہتمام کرتا ہے اور ملک کی سب حسیناؤں کو دعوت دیتا ہے کیونکہ وہ شہزادی کا چناؤ کرنا چاہتا ہے۔ سنڈریلا بھی اس تقریب میں جانا چاہتی ہے لیکن اس کی سوتیلی ماں اور سوتیلی بہنیں خود تو زرق برق کپڑے پہن کر چلی جاتی ہیں لیکن سنڈریلا کو گھر چھوڑ جاتی ہیں۔ سنڈریلا پھوٹ پھوٹ کر روتی ہے۔
سنڈریلا کی مچھلی کی ہڈیاں اس کی مدد کرتی ہیں اس کے لیے خوبصورت کپڑوں اور جوتیوں کا اہتمام کرتی ہیں اور وہ خوبصورت کپڑے اور جوتیاں پہن کر تقریب میں جاتی ہے اور شہزادے کو پسند آ جاتی ہے اور شہزادی بن جاتی ہے۔
سترہویں صدی تک پہنچتے پہنچتے سنڈریلا کی عام جوتی شیشے کی دلفریب جوتی بن جاتی ہے۔ اب دیومالائی کہانی میں جب سنڈریلا کی ماں فوت ہو جاتی ہے اور اس کا باپ دوسری شادی کرتا ہے تو اس کی سوتیلی ماں اس سے سارا دن کام کرواتی ہے۔ پھر اس کی دو بیٹیاں پیدا ہوتی ہیں اور وہ بھی اپنی ماں کی طرح سنڈریلا سے کام کرواتی ہیں۔ سنڈریلا صبر و شکر سے کام کرتی ہے اور شکایت نہیں کرتی۔
سارے دن کے کام کے بعد وہ جب سردی میں ٹھٹھرتی ہے تو گرمی حاصل کرنے کی خاطر آتشدان کے قریب بیٹھتی ہے۔ آتشدان کی راکھ اس پر گرتی رہتی ہے اور اس کا سراپا راکھ میں ڈوب جاتا ہے۔ سنڈریلا لفظ اور ترکیب کے ایک معنی راکھ میں دبی لڑکی کے بھی ہیں۔ وہ صبر و شکر کا استعارہ بھی ہے۔
اب اساطیری کہانی میں جب شہزادہ محل میں تقریب کا اہتمام کرتا ہے تو شہر کی سب حسیناؤں کو بلاتا ہے۔ جب سنڈریلا کی سوتیلی ماں اور بہنیں اسے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں تو سنڈریلا کے پاس ایک طلسماتی پری آتی ہے وہ اسے شہزادی بناتی ہے اور اسے شیشے کی جوتیاں پہناتی ہے اور محل بھیجتی ہے لیکن یہ بھی نصیحت کرتی ہے کہ رات بارہ بجے سے پہلے گھر آ جانا کیونکہ رات بارہ بجے یہ جادوئی اثر ختم ہو جائے گا۔
سنڈریلا محل میں ناچتی ہے اور شہزادے کو پسند آ جاتی ہے لیکن وہ وقت کا خیال نہیں رکھتی۔ رات بارہ بجے سے چند لمحے پہلے جب اسے ہوش آتا ہے اور وہ گھر بھاگنے لگتی ہے تو اس کی شیشے کی ایک جوتی پیچھے رہ جاتی ہے۔ وہ جوتی شہزادہ اٹھا لیتا ہے۔
اگلے دن وہ اپنا خادم سارے شہر میں بھیجتا ہے کہ اس لڑکی تو تلاش کر کے لاؤ جس کی یہ جوتی ہے۔
خادم ہر گھر میں جاتا ہے لیکن کسی لڑکی کو وہ جوتی پوری نہیں آتی۔ وہ سنڈریلا کے گھر جاتا ہے اس کی سوتیلی بہنیں وہ جوتی پہننے کی کوشش کرتی ہیں لیکن وہ انہیں پوری نہیں آتی۔ خادم جب سنڈریلا سے کہتا ہے کہ جوتی پہن کر دکھاؤ تو اس کی سوتیلی بہنیں منع کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن جب سنڈریلا وہ جوتی پہنتی ہے تو اسے وہ پوری آ جاتی ہے۔
خادم سنڈریلا کو لے کے شہزادے کی خدمت میں پہنچتا ہے۔ سنڈریلا نے اپنی دوسری شیشے کی جوتی بھی سنبھال کر رکھی ہوتی ہے۔ وہ شہزادے کو دکھاتی ہے اور شہزادہ سنڈریلا سے شادی کر لیتا ہے اور وہ اس ملک اور محل کی نئی ملکہ بن جاتی ہے۔
ایک اساطیری کہانی میں سنڈریلا اپنی سوتیلی ماں اور بہنوں کو معاف کر دیتی ہے اور دوسری کہانی میں انہیں ظلم کی سزا ملتی ہے اور ان پر عذاب آتا ہے۔
https://web.facebook.com/photo/?fbid=3198360600484197&set=gm.4439460096156565