مبشر اٹھوں بریک ہو چکی ہے ہم لنچ کریں ۔۔برابر میں بیٹھی صفیہ نے مبشر سے شگفتہ انداز میں پوچھا۔مبشر جیسے اندر سے ڈرا ہوا تھا ۔۔گھر میں پھر ماں باپ کی لڑائی اور دونوں کی ایک دوسرے کی دھمکی نے مبشر کو اندر سے خوف زدہ کیا ہوا تھا ۔۔صفیہ نے مبشر کو دوبارہ آواز دی تو مبشر جیسے چونک سا گیا صفیہ مبشر کو دیکھتے ہی سمجھ گئی تھی کہ وہ کسی پریشانی میں مبتلا ہے۔۔صفیہ کے بار بار پوچھنے پر مبشر نے بتایا کہ آج پھر گھر میں امی ابو کی لڑائی ہوئی ہے اور وہ دونوں الگ ہونے کی ایک دوسرے کو دھمکی دے رہے تھے صفیہ مبشر کو حوصلہ دیتے ہوۓ لنچ کے لئے لے گئی ۔۔مبشر کی دوستی بہت کم لوگوں سے تھی کیوں گھر میں ماں باپ کی لڑائی کی وجہ سے مبشر کے دل میں ایک خوف سا بیٹھ گیا تھا جس وجہ سے وہ کم بولتا اور لوگوں سے کم بات چیت کرتا تھا ۔۔مبشر ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا مگر پھر بھی بجائے مبشر کی دیکھ بھال کرنے کے اس کے والدین آپس میں ہر بات کو لے کر جھگڑا کرتے رہتے تھے جس وجہ سے مبشر ذہنی طور پر پریشان رہتا تھا اور باقی کاموں پر بھی سہی طرح دھان نہیں دے پاتا تھا اکثر ٹیچر نے مبشر کے والدین کو بلا کر بھی بتایا کہ آپ کے گھریلو مسلوں کے وجہ سے آپ کا بیٹا اپنی پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتا ۔۔مگر والدین کچھ دن کے بعد پھر ویسے ہی ہو جاتے ۔۔صفیہ مبشر کی بہت اچھی دوست تھی جو اسے سمجھتی تھی اسی لئے مبشر اپنی گھر کی بات اس سے شئر کر لیتا تھا صفیہ ہمیشہ کی طرح مبشر کو حوصلہ دے کر کہتی سب ٹھیک ہو جاۓ گا مگر مبشر کے دل میں خوف بیٹھ چکا تھا وہ ہر وقت ڈرتا رہتا اور زیادہ تر اکیلے میں وقت گزارتا تھا۔۔مبشر کو اب لوگوں سے بات کرنے سے بھی خوف سا محسوس ہونے لگا تھا اور اب تو مبشر گھر سے باہر بھی جانا کم ہو گیا تھا اور کچھ دن کے بعد مبشر کی ذہنی حالت تشویشناک ہو گئی والدین جب ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تو ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کے بیٹے کے دماغ میں کسی بات کا خوف بھر چکا ہے جس وجہ سے وہ اپنے آس پاس ہونے والے کاموں سے بے خبر رہتا ہے اور اسی سوچ میں ڈوبا رہتا ہے جو کہ اس کی صحت کے لئے بلکل ٹھیک نہیں۔۔ڈاکٹر کی بات پر توجہ دیتے ہوۓ مبشر کے والدین جب مبشر کو گھر لے کر آئے تو ماں باپ کو ایک ساتھ دیکھ کر مبشر کو تھوڑا سکون سا محسوس ہوا۔۔صفیہ کو جب پتہ چلا کے مبشر کی طبیعت ٹھیک نہیں تو وہ پتہ کرنے مبشر کے گھر آئی ۔۔صفیہ نے دیکھا کے مبشر دوائی کھا کر آرام کر رہا تھا صفیہ مبشر کے امی ابو سے ملی اور ان دونوں کو بتایا کہ مبشر ان کے جھگڑوں کی وجہ سے کتنا پریشان رہتا تھا اس کے دل میں اک خوف سا بیٹھ گیا تھا جس وجہ آج وہ اس حالت میں ہیں صفیہ کے جانے کے بعد مبشر کے والدین اپنی اس حرکت کے بارے میں سوچ کر بہت شرمندہ تھے کہ انہوں نے کبھی اپنے بیٹے کے بارے میں سوچا ہی نہیں کہ ان کی لڑائی کا اثر اس پر بھی ہو گا مبشر کے والدین نے آپس کے معاملات کو ٹھیک کرنے کا سوچا اور مبشر سے معافی مانگ کر وعدہ کیا کہ آج کے بعد ہم کبھی نہیں لڑے گے۔۔یہ سن کر مبشر کو سکون محسوس ہوا اور اپنی ماں کی گود میں سر رکھ کر سو گیا مبشر جیسے بہت سے بچے جو گھریلو معاملات کی وجہ سے ذہنی طور پر خوف زدہ رہتے ہیں اس لئے والدین کو چاہیے کہ اپنے گھریلو مسلے بچوں کے سامنے مت ڈسکس کیا کریں۔۔اس سے نا صرف بچے متاثر ہوتے ہیں بلکہ ان کے ذہن پر برا اثر مرتب ہوتا ہے ۔۔۔جس وجہ سے بچے اپنے دماغ سے باہر نکل نہیں پاتے اور باقی کاموں پر ان کو رجھان بھی کم ہوتا ہے والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کا اپنے بچوں سے گھریلو معاملات کو دور رکھیں ۔۔۔
جزاک اللّه ۔۔۔