سال میں دو انقلابِ شمسی ہوتے ہیں، ایک گرمیوں میں اور دوسرا سردیوں میں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ کرۂ ارض اپنے ایکسر پر ٹیڑھا یا تھوڑا ترچھا ہے۔ 22 دسمبر کو شمالی قطب سورج سے بعید ترین ہو جاتا ہے۔ 21 جون کو الٹا عمل ہوتا ہے اور شمالی قطب سورج سے قریب ترین اور جنوبی قطب بعید ترین ہوتا ہے۔
چنانچہ اِس سے کئی رسوم منسوب ہو گئیں۔ قدیم پاگان یا بت پرستوں کا خیال تھا کہ سورج مرتے مرتے دوبارہ جنم لیتا ہے۔ کیلنڈر کے پرانے حساب کتاب کے مطابق یہ دن 22 دسمبر کو نہیں بلکہ 6 جنوری کو آتا تھا۔ چنانچہ اُس روز جو بھی بچہ پیدا ہوتا، اُسے سورج کا بیٹا قرار دیا جاتا، اور اُٹھا کر سورج کے سامنے کرتے۔ یہ مناسب تھا، کیونکہ اُس روز سورج کا بھی نیا جنم تصور کیا گیا تھا۔ چنانچہ پیدا ہونے والا بچہ اُس کا استعارہ بن گیا۔
قدیم رومن سلطنت میں، یعنی عیسوی دور کی پہلی تین صدیوں میں کرسمس 6 یا 5 جنوری کو ہی منائی جاتی رہی۔ بعد میں نئے حساب کتاب کی روشنی میں کیلنڈر تھوڑا درست ہوا تو یہ دن 25 دسمبر قرار پایا۔ اور خداوند یا سورج کے بیٹے مسیح کی پیدائش بھی 25 دسمبر کو منائی جانے لگی۔ سولھویں صدی میں گریگوریئن کیلنڈر نے مزید درستگی پیدا کی اور اب یہ دن 22 دسمبر ہے۔ یہی ایرانیوں کی شب یلدا ہے۔
آپ سمجھ تو گئے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں۔ ویسے جدید حساب کتاب کے مطابق یسوع مسیح 0 عیسوی میں نہیں بلکہ 4 قبل مسیح میں پیدا ہوئے تھے۔ یورپ امریکہ والوں نے تو BC کو قبل مسیح کی بجائے BCE یعنی Before Common Era کہنا شروع کر دیا ہے۔ ہماری زبان نے ایسی کوئی اختراع ابھی تک نہیں نکالی۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...