چوھدری رحمت علی گجر ایک مسلمان پنجابی تھے جو پاکستان کی ریاست کے قیام کے ابتدائی حامیوں میں سے ایک تھے۔ ان کا شمار موجودہ پاکستان کو قائم کرنے کے لئے "پاکستان" کے نام کے تخلیق کار کے طور پر کیا جاتا ھے اور انہیں پاکستان کی تحریک کے بانی کے طور پر یاد کیا جاتا ھے۔ انہیں 1933 کے ایک مشہور پمفلٹ "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ کے مصنف کے طور پر جانا جاتا ھے۔ اس پمفلٹ کو پاکستان کے اعلامیہ کے طور پر جانا جاتا ھے۔ پمفلٹ ایک مشہور بیان کے ساتھ شروع ھوتا ھے؛
"بھارت کی تاریخ کے اس اھم دور میں جب برطانوی اور بھارتی سیاستدان اس ملک کے لیے ایک وفاقی آئین کی بنیادیں بچھانے جا رھے ھیں تو ھم ھمارے مشترکہ ورثے کے نام پر ' ھمارے تین کروڑ مسلمان بھائیوں کی جانب سے ' اس اپیل کے ذریعے آپسے مخاطب ھیں ' جو پاکستان کے رھنے والے ھیں ۔ جس سے مراد ھے بھارت کے پانچ شمال مغربی یونٹس مطلب: پنجاب ' افغانیہ (فاٹا کے علاقے) ' کشمیر ' سندھ ' بلوچستان"۔
چوھدری رحمت علی پاکستان کے تصور کے لئے ایک اھم شخصیت تھے۔ وہ اپنی بالغ زندگی کا سب سے زیادہ عرصہ برطانیہ میں رھے۔ وہ پاکستان کے قیام کے بعد اپنے ملک میں رھنے کا منصوبہ بنا کر اپریل 1948 ء میں پاکستان واپس آئے۔ لیکن پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے اور کشمیر کو پاکستان میں شامل نہ کرنے کی وجہ سے وہ 1933 میں اپنے پمفلٹ "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ میں تجویز کردہ پاکستان جسکا مطالبہ لاھور کی 1940 کی قرارداد میں بھی کیا گیا تھا کے بجائے ایک چھوٹے پاکستان پر زیادہ خوش نہیں تھے۔
لہذا وہ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے اور پاکستان میں کشمیر کو شامل نہ کرنے کی وجہ سے ایک نامکمل پاکستان اور پاکستان میں بنگال کو شامل کرنے جبکہ یوپی ' سی پی کے لوگوں کو پاکستان کی حکومت 'سرکاری ملازمتوں اور سیاست میں شامل کرلینے کی وجہ سے نامناسب پاکستان کو تخلیق کرنے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کرنے لگے۔ کیونکہ انہوں نے اپنے پمفلٹ "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ میں بنگال کے مسلمانوں کے لیے ایک مسلم وطن "بنگستان" کے نام سے تجویز کیا تھا۔ "عثمانستان" کے نام سے ایک مسلم ملک دکن اور یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کے لیے تجویز کیا تھا اور "دینیاس" کے نام سے ایک ملک جنوبی ایشیا کے مختلف مذاھب کے لوگوں کے لیے تجویز کیا تھا۔ جبکہ اپنے پمفلٹ بعنوان "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ میں لفظ "پاکستان" بھارت کے پانچ شمال مغربی یونٹس مطلب: پنجاب (بغیر تقسیم کے) ' افغانیہ (فاٹا کے علاقے) ' کشمیر ' سندھ ' بلوچستان کے لیے تجویز کیا تھا"۔ نتیجے کے طور پر پاکستان کے اس وقت کے اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے ' اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر وزیر اعظم لیاقت علی خان کی طرف سے چوھدری رحمت علی کو پاکستان کا غدار قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ انکا سامان ضبط کر لیا گیا۔
پاکستان کی ریاست کے قیام کے ابتدائی حامی ' پاکستان کی تحریک کے بانی ' پاکستان کے نام کے تخلیق کار ' 1933 کے ایک مشہور پمفلٹ "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ کے مصنف ' چوھدری رحمت علی کو پاکستان کے قیام کے چودہ ماہ کے بعد پاکستان کے اس وقت کے اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے ' اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر وزیر اعظم لیاقت علی خان کی طرف سے پاکستان کا پہلا غدار قرار دیا گیا اور انہیں پاکستان کے قیام کے بعد پاکستان میں صرف چھہ ماہ رھنا نصیب ھوا اور وہ خالی ھاتھ اکتوبر 1948. میں برطانیہ کے لئے روانہ ھوئے۔ انہوں نے فروری 1951 ء میں وفات پائی اور برطانیہ میں کیمبرج کے نیومارکیٹ روڈ قبرستان میں 20 فروری کو سپرد خاک کر دیا گیا۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...