اس تصویر میں کیا خاص ہے؟
اس تصویر کی تمام شیشییوں میں سونا ہے۔ اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ سونا تو چمکیلا سونے کے رنگ جیسا ہوتا ہے جو محبوب کے کانوں کی بالیوں میں یا کلائی کی چوڑیوں میں کتنا بھلا معلوم ہوتا ہے اور یہاں ان شیشیوں میں سونا مخلتف رنگوں کا کیوں ہے؟
تو دیویو اور سجنو !!خوش آمدید نینو ورلڈ میں۔۔ یعنی ایسی دنیا میں جہاں کسی بھی میٹریل کے ذرات ایٹم کے مرکزے سے محض دس گنا بڑے ہوتے ہیں۔ یعنی ایک ایسی دنیا جو ایک سینٹی میٹر کا بھی کروڑواں حصے جتنی ہو یعنی نینو میٹر میں۔
دراصل ان شیشییوں میں سونے کے نینو ذرات موجود ہیں۔اور ہر شیشی میں ذرات کا سائز ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ اس سے کیا ہو رہا ہے؟
دراصل کسی شے کا رنگ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ اس میں موجود ایٹموں میں منڈلاتے الیکٹران سفید روشنی کو کس طرح سے اور اس میں موجود کس رنگ کی روشنی کو جذب اور کس رنگ کی روشنی کو بکھیرتے ہیں۔ عام حالات میں کسی شے میں ایٹموں کی ترتیب اور ان میں موجود الیکٹران کی ترتیب پر منحصر ہوتا ہے کہ انکا رنگ کیا ہے یعنی وہ روشنی کے ساتھ کیا کھیل کھیلتے ہیں تاہم جب ہم نینو ورلڈ میں آتے ہیں تو کسی شے میں موجود ایٹم عام اعتبار سے موجود اس شے کی خصوصیات سے مختلف خصوصیات رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر اسی سونے کے ذرات کو لے لیجئے۔ ذرات کے مخلتف سائز کی بدولت اس میں موجود الیکٹران عجیب و غریب حرکتیں کرتے ہیں۔ یوں سمجھیے کہ پورا سونے کا ذرا جو نینو سائیز کا ہوتا ہے ، ایک بہت بڑے ایٹم کی طرح برتاؤ کرنے لگتا ہے جس میں موجود الیکٹران سفید روشنی کے مخلتف رنگوں کو جذب کر تا ہے جس سے پیچھے بچ جانے والے رنگ بکھرتے ہیں۔ فرض کریں کہ سفید روشنی میں سے نیلے، بنفشی اور سبز رنگ کو اگر سونے کے نینو ذرات میں موجود الیکٹران ملکر جذب کریں تو پیچھے بچے گا سرخ رنگ۔ جس سے سونے کے ذرات سرخ نظر آئیں گے۔۔
ایسے ہی ان ذرات کا سائز کم یا زیادہ کریں تو آپ انکی مخلتف رنگوں کو جذب کرنے کی صلاحیت بدل سکتے ہیں۔ اور یوں کسی بھی میٹریل کے نینو ذرات کا رنگ بدل سکتے ہیں۔
اس طرح کی ٹیکنالوجی کا استعمال میڈیکل کے شعبے میں اندرونی اعضا کی تصاویر سے لیکر جدید ڈسپلے ٹیکنالوجی میں بھی عام ہوتا ہے جہاں دو یا دو سے زائد عناصر یا مرکبات کے نینو ذرات جو عموماً سیمی کنڈکٹر ذرات ہوتے ہیں جنہیں کوانٹم ڈاٹس کہا جاتا ہے، کی مدد سے سکرین یا ایل ای ڈی وغیرہ کے رنگوں کے ساتھ کھیلا جاتا یے اور جدید سے جدید اور بہتر سے بہتر ڈسپلے بنائے جاتے ہیں۔ ممکن ہے اپکے فون کی سکرین میں بھی ایسے ذرات موجود ہوں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...