چیونٹیوں کی کالونی بغیر کسی مرکزی کنٹرول کے کام کرتی ہے۔ بڑے ڈیٹا کے سسٹمز جیسا کہ انٹرنیٹ بھی ویسے ہی کام کرتے ہے۔ یعنی صرف مقامی انٹر ایکشن سے پورا نظام چلتا ہے۔ مقامی اور سادہ انٹرایکشنز کا یہ پیٹرن مل کر ایک پیچیدہ اور ذہین بڑا سسٹم بناتا ہے۔
ایک چیونٹی اپنے تازہ تجربے سے سے فیصلہ کرتی ہے کہ اس نے کیا کرنا ہے۔ کالونی میں انڈے دینے والی چیونٹی کو "ملکہ" کہتے ہیں لیکن یہ لفظ تھوڑا گمراہ کن ہو کیونکہ یہ کسی کو یہ نہیں بتاتیں کہ انہوں نے کرنا کیا ہے۔
چیونٹی اپنی انٹینا کی مدد سے سونگھتی ہے اور جب یہ اس کو دوسری چیونٹی سے چھوتی ہے تو وہ اس کی بو کی مدد سے یہ پہچان لیتی ہے کہ دوسری چیونٹی اسی کے گھر سے ہے اور کبھی یہ بھی کہ وہ کیا کر کے آئی ہے۔ یہ تبادلہ ہائیڈروکاربن کے ذریعے ہے اور یہی ہے چیونٹیوں کی پوری کالونی کا نظام چلنے کی وجہ۔
جو نظام بغیر مرکزی کنٹرول کے چلیں، ان میں معلومات کا لوکل لیول پر تبادلہ بہت ہی اہم ہے اور بدلتے ماحول سے یہ سسٹم اسی طرح ایڈجسٹ ہوتے ہیں۔
ایک اور ضروری چیز آپریٹنگ کاسٹ یعنی نظام چلانے کی قیمت ہے۔ یہی مسئلہ TCP/IP پروٹوکول حل کرتا ہے۔ (یہ پروٹوکول انٹرنیٹ کی بنیاد ہے)۔ جب جیونٹی گرمی میں نکل کر کام کرتی ہے تو اس کا پانی استعمال ہوتا ہے اس لئے خواہ مخواہ نکلنا مفید نہیں۔ انٹرنیٹ میں بھی کم بینڈوتھ کے ساتھ یہی مسئلہ ہے کہ کم بینڈوتھ پر ڈیٹا بار بار بھیجنے کی کوشش کرنا نقصان دہ ہے اس لئے پوزیٹو فیڈبیک چاہیے۔ اس کے بغیر بہتر یہ ہے کہ نظام غیر فعال رہے۔ یہ مثبت نیٹ فیڈبیک نیٹ ورکس میں اکنولجمنٹ کے پیکٹ یعنی وصولی کی رسید کی صورت میں ملتی ہے۔ ایسا ہی چیونٹی کے ساتھ ہے۔ جب تک اسے واپس آنے والی چیونٹی سے مثبت فیڈ بیک نہ ملے، چیونٹی گھر بیٹھی رہے گی۔ جب باہر خوراک زیادہ ہو جائے گی تو آنے والے کامیاب پیکٹس میں اضافہ ہو جائے گا اور اسی طرح باہر نکنے والی چیونٹیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی کھانے والی چیز ملے تو ایکدم بہت سی چیونٹیاں اکٹھی ہو جائیں گی۔
اس سے آگے بڑھیں تو چیونٹیوں کا یہ نیٹ ورک انتہائی ذہین ہے۔ ایک چیونٹی کا اپنی کالونی میں بدلتا کردار، نیٹ ورک کی خرابی برداشت کرنے کی صلاحیت (فالٹ ٹولرنس)، اس نیٹ ورک کی سیکورٹی، راستہ ڈھونڈنے کے لئے کم سے کم توانائی خرچ ہونے والے راستے کی تلاش، (جو مشہور ٹریولنگ سیلزمین پرابلم کا حل ہے) آبادی کے کنٹرول، چیونٹیوں کے سیاسی نظام اور بڑھتی آبادی کے ساتھ بدلتے رولز کے پیچھے اس کالونی کے افراد کا لوکل کنکشن ہے۔
ایک اور دلچسپ بات یہ کہ جو طریقہ اس نیٹ ورک کے کام کرنے کا ہے، ویسا ہی ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کے کام کرنے کا بھی۔
نوٹ: پوسٹ کے مندرجات چیونٹیوں پر پچھلے بیس برس سے تحقیق کرنے والی سٹینفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈیبورا گورڈن اور ان کے ساتھی پروفیسر پربھارکر کے کام سے ہیں۔
اس پر تفصیل یہاں سے دیکھ سکتے ہیں۔
بائیولوجیکل سسٹمز میں ہونے والی انفارمیشن پراسسنگ پر ٹکنیکل آرٹیکل ہہاں سے دیک سکتے ہیں۔