پگھلے ہوئے لاوا کے جمنے سے جو کرسٹلز بنتی ہیں ان میں یورینیم-235 موجود ہوتا ہے۔ یورینیم-235 ریڈیوایکٹیو ہونے کی وجہ سے ٹوٹ کر آخر کار لیڈ-207 میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اب ہمیں جس چٹان کی عمر کا پتہ چلانا ہے اس چٹان کےایک سیمپل میں موجود یورینیم-235 اور لیڈ-207 کے ایٹمز کی تعداد معلوم کرنی پڑے گی۔
جتنی مدت میں کسی ریڈیوایکٹیو ایلیمینٹ کے ایٹمز کی تعداد آدھی رہ جائے اس مدت کو اس ایلیمینٹ کی ہاف لائف کہتے ہیں۔ یورینیم-235 کی ہاف لائف 700 ملین سال ہے۔
اگر چٹان کے سیمپل میں لیڈ-207 کے ایٹمز کی تعداد یورینیم-235 کے ایٹمزکی تعداد کے برابر ہے تو وہ چٹان 700 ملین سال پرانی ہے۔ کیونکہ اس چٹان میں ابتداء میں یورینیم-235 کے جتنے بھی ایٹمز موحود تھے ان میں سے آدھے اپنی پہلی ہاف لائف کے بعد لیڈ-207 میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
پہلی ہاف لائف کے بعد 50 فیصد ایٹمز اور دوسری ہاف لائف کے بعد مزید 25 فیصد ایٹمز ٹوٹ جاتےہیں۔ یعنی دو ہاف لائف کے بعد یورینیم-235 کے کل 75 فیصد ایٹمز ٹوٹ کر لیڈ-207 میں تبدیل ہو جائیں گےاور 25 فیصد باقی رہ جائیں گے۔
یعنی اگر چٹان کے سیمپل میں لیڈ-207 کے ایٹمز کی تعداد یورینیم-235 کے ایٹمز سے تین گنا زیادہ ہے تو اس کا مطلب دو لاف لائف کا دورانیہ گزر چکا ہے اور وہ چٹان 1400 ملین سال پرانی ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...