کارخانہ قدرت میں یوں تو کوٸی شے بےکار نہیں لیکن صنف نازک کی نگاہ میں گھریلو چھپکلیاں قدرت کااپنی تخلیقی صلاحیتوں کا ناصرف بےمصرف استعمال بلکہ زیاں ہی لگتا ہے ۔ یہ کوٸی ڈھکی چھپی بات نہیں صنف نازک گھروں میں چھپکلی کی موجودگی سے سخت زچ و نالاں دکھاٸی دیتی ہیں۔ اکثر فلسفی سوچتے ہیں کہ آخر اس انچ بھر کی دوڑتی مخلوق میں ایسا کیا ہے جو انہیں خوفزدہ اور حواس باختہ کر ڈالتا ہے؟ بہرحال یہ سب کاٸنات کے دیگر سربستہ رازوں میں سے یہ ایک ہے۔ یہ بات خارج از امکان نہیں کہ ارتقا کی گتھیاں سلجانے اور ارتقا مخالف قوتوں سے نبرد آزما ماہرین کسی دن ارتقاٸی واقعات کی چھان بین کرتے ہوٸے صنف نازک کی گھٹی میں پڑے اس خوف کی تہہ تک بھی پہنچ ہی جاٸیں۔
چھپکلیوں کا اکثر و بیشتر در و دیوار پر چپک بیٹھنا اور ہر آہٹ پر کسی بھی سمت دوڑ جانا گھر کے ماحول میں خوف اور وجود زن پر گھبراہٹ طاری کر دیتا ہے۔ یوں توچھپکلیاں دیوار پر افقی و عمودی دوڑیں لگانے میں ید طولیٰ رکھتیں ہیں لیکن شیشے کی ہموار و چکنی سطح پر بھی یہ ایک میٹر کی دوری ایک سیکنڈ میں باآسانی طے کر لیتی ہیں اور کمرے کی چھت پر جب یہ الٹی حالت میں جلوہ گر ہو کر اپنی سبک خرامی کا مظاہرہ کرتی تو پورے ماحول میں کشیدگی اور دلوں میں تنگی پیدا کر ہی دیتی ہیں۔
جیسا کہ ساٸنس میں دلچسپی رکھنے والے قدرت کا سادہ اصول سے واقف ہیں کہ مخالف یا منفی و مثبت چارجز ایک دوسرے کے لٸے کشش رکھتے ہیں۔ تو چھپکلیاں بھی اس اصول کے تحت کشش ثقل سے آزاد ہو کر کھڑی دیواروں اور سروں پر قاٸم چھتوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ دوڑتی پھرتی ہیں۔ چھپکلی کے پیروں میں کثیر تعداد میں ننھے و سخت بال bristles ہوتے ہیں جن کے آخری حصے سیکنڑوں شاخوں spatulas میں منقسم ہوتے ہیں جو ان کو کسی بھی سطح پر چپک جانے کی جادوٸی قوت دیتے ہیں۔ پیروں کے برسٹلز کے درمیان یکساں و مساوی فاصلہ قاٸم رہتا ہے اور یہ چارج ہو کر کسی بھی چیز کی سطح کے مالیکیولز سے چپک جاتے ہیں۔ ماہرین طبعیات اسے وان ڈر فورسز Van der Waals forces کہتے ہیں جو دیوار یا کسی شے کی سطح پر موجود ایٹم اور چھپکلی کے پیروں کے ننھے سخت بالوں کے ایٹمز کے درمیان پیدا ہوتی ہیں۔ یہ Van der Waals فورسز دراصل الیکٹرواسٹیٹک فورسز ہی ہیں جو کسی شے کے ایٹم کے الیکٹرانز کی کمزور اوربے حد کم فاصلے کے لٸے ہی کارگر و پراثر قوتیں ہیں۔
🕵️ چھپکلیوں کے پیروں پر تحقیق کرنے کے بعد یہ بات بھی سامنے آٸی ہے کہ چھپکلی کے پیر کا ہر ایک برسٹلز گو کہ ایک چیونٹی کے برابر ہی وزن اٹھا سکتا ہے لیکن جب پیروں کے تمام برسٹلز ایک ساتھ چارج ہوں تو ان کی طاقت سے بیس کلو کا وزن باآسانی اٹھایا جا سکتا ہے۔ محققین اس خیال کو یکسر رد کرتے ہیں کہ چھپکلی دیوار کی سطح اور اپنے پیروں کی درمیانی ہوا کو باہر نکال کر دیوار پر اپنی پکڑ بناتے ہیں۔ اس کی حقیقت جاننے کے لٸے ان کو چھپکلی کو ایک ویکیوم چیمبر میں بھی دوڑانا پڑا جہاں چھپکلی ویکیوم چمبر کی ہموار دیوار پر بھی چپکنے و دوڑنے کے قابل تھی۔ ویکیوم میں چھوڑی گٸی چھپکلی زندہ رہی یا نا رہی, محققین نے اس کی تفصیل سےگریز کرتے ہوٸے مزید یہ بھی کہا کہ اس بات میں چنداں کوٸی صداقت نہیں کے چھپکلی کے پیروں میں خاص قسم کے غدود سے کسی gel کا اخراج ہوتا ہے جو ان کو کسی بھی شے پر چپکنے کی طاقت دیتا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...