صحرا زمین پر اّن علاقوں کو کہتے ہیں جہاں بارش سال میں شازو نادر ہی ہو۔ اس حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا صحرا زمین کے جنوبی قطب پر موجود انٹارکٹیکا کا برِ اعظم ہے جو دنیا کا خشک ترین علاقہ ہے۔ تاہم دنیا میں اور بھی کئی ایسے صحرا ہیں جو خشک سالی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان میں ایک ہے چِلی کا اٹاکامہ صحرا۔ اس صحرا کے ایک طرف بحرِ الکاہل ہے جبکہ دوسری طرف اندیس نامی پہاڑی سلسلہ۔
قدیم زمانوں میں بلب یا برقی قمقمے نہیں ہوا کرتے تھے۔ لوگ صحراؤں، چٹیل میدانوں میں صاف اور ستاروں سے بھرا روشن آسمان دیکھتے۔ قدیم انسان آسمان میں ستاروں
کو دیکھ کر راستے تلاش کرتے۔ ستارے قدیم دور کے انسان کے لیے حیرت کے ساتھ ساتھ تجسس کا بھی سامنا لیے ہوتے۔
آپ نے کبھی سورج کی روشنی میں موبائل فون استعمال کیا ہے۔ کس قدر مشکل سے اسکی سکرین نظر آتی ہے۔ تیز روشنی میں مدہم شے نظر کہاں آتی ہے۔ یہی حال رات کے آسمانوں کا ہے۔ جدید انسان کے بنائی روشنیاں اور برقی قمقمے رات کے آسمان پر روشنی بکھیرتے ہیں تو کئی مدہم ستارے اس مصنوعی روشنی میں چھپ جاتے ہیں۔ آسمانوں کو تکنا ہو توشہر سے دور کسی مقام پر جائیں، وہاں صاف کُھلا آسمان دِکھے گا۔
اسی وجہ سے دنیا بھر کی فلکی مشاہدہ گاہیں صحراؤں یا پہاڑوں پر بنائی جاتی ہیں جہاں بڑی بڑی اور جدید ٹیلیسکوپس رات کے آسمانوں میں اس وسیع کائنات کے بے کراں مناظر میں رازِ حیات وممات ڈھونڈتی ہیں۔
ایسی ہی ایک فلکی مشاہدہ گاہ چِلی کے اس اٹاکامہ صحرا میں ہے جسےParanal Observatory کہتے ہیں اور اسے یورپ کی فلکیاتی مشاہدات کی تنظیم یورپین ساؤتھ آبزرویٹری چلاتی ہے۔ اس مشاہدہ گاہ کو 1999 میں تعمیر کیا گیا اور اس میں اب تک پانچ جدید ٹیلیسکوپس شامل ہیں جو روشنی کی مختلف ویویلینتھس میں نوری سالوں کی مسافت پر ستاروں اور کہکشاؤں کو دیکھتی ہیں، زمین کے علاوہ باقی سیاروں پر زندگی کے آثار ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہیں اور کائنات کے حیرت کدے کی مناظر ہمیں دِکھاتی ہیں۔
دنیا بھر کے ماہرینِ فلکیات ان ٹیلسکوپس کو استعمال کرنے کے لیے سال بھر درخواستیں دیتے ہیں اور انکی درخواستوں کی منظوری پر کچھ وقت انکو دیا جاتا ہے کہ یہ آسمان میں ان جدید ٹیلیسکوپس کی مدد سے کسی خاص حصے میں کسی خاص ستارے یا کہکشاں کا مشاہدہ کریں اور سائنسی تحقیق کو آگے بڑھائیں۔
اب تک اس مشاہدگاہ نے ہم پر کائنات کے کئی راز افشا کیے ہیں جن میں زمین اور زمین سے بڑی سائز کے سیاروں کی دریافت بھی ہے اور بلیک ہولز کی معلومات بھی۔ نجانے کتنی دنیائیں ابھی انسانوں کے تجسس کے انتظار میں چھپی ہوئی ہیں۔کون جانتا ہے پر تجسس کا یہ سفر لامحدود ہے اتنا ہی۔لامحدود جتنی کہ یہ کائنات ہے۔
وسعتِ ابتدا نہیں معلوم
وسعتِ انتہا نہیں معلوم
ہم معلوم ہے جو ہے معلوم
اور جو معلوم تھا، نہیں معلوم
#ڈاکٹر_حفیظ_الحسن
https://web.facebook.com/photo/?fbid=177935814964142&set=gm.2482791198556068&idorvanity=319577258210817