::: میں امریکہ کی” چکانو شاعری {Chicano poetry} سے ایک نظم کا ترجمہ معہ تعارف کے ساتھ پیش کررہا ہوں ۔ یہ میرا محبوب موضوع ہے۔ کیونکہ میں اسی ماحول میں رچا بسا ہوں۔ ” چکانو ادب” پر خاصا لکھا اور کئی سمیناز میں حصہ بھی لیتا رہا ہوں۔ اور میرا “چکانو ادب” پر ادبا اور دانشوروں سے مکالمہ بھی ہوتا رہا۔ ” چکانو ادب ” اس ادب کو کہتے ہیں جس کو میکسیکن نثزاد لوگ لکھتے ہیں۔ جو ہسپانوی زبان میں ادب لکھتے ہیں۔ مگر یہ امریکنوں کی طرح انگریزی بولتے ہیں اور اس ثقافت میں رچے بسے ہیں۔ اس قسم کے ادب کی تاریخ سولھویں صدی سے شروع ہوتی ہے۔ 1930 “چکانو ادب” کی تحریک نے امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں جنم لیا۔ جس کا اصل مقصد میکسیکن اور مقامی سرخ ہندیوں کی ثقافت، فنون لطیفہ کا تحفظ تحا۔ جو امریکہ میں دم توڑ رہی تھی۔ اور یورپی امریکی گوری ثقافت اور بود وباش ان کی ثقافت اور معاشرت پر حاوی ہوتی جارہی تھی۔ یہ ردعمل ، احتجاج اور مزاحمت کا کا ادب ھے۔ جس میں میکسکن اور مقامی سرخ ہندیوں کی ثقافت کا تحفظ اور شناخت ھے۔ جوایک ” قوم پرستانہ ” مزاج بھی لیے ہوئے ہے۔ جس میں تاریخ کو کھنگالا جاتا ھے۔
امریکہ میں میکسیکن امریکی تجربے یا چکانو ثقافت کی توثیق کرنے پر زور دیا جاتا ہے، چکانو ادب شناخت، معاشرت ، ثقافت اور تاریخ کے موضوعات پر توجہ مرکوز کرتا ہے.جس مین ان کے کالاسیک ناسٹلجیا بھی حاوی نظر آتا ہے۔ یہ اکثر چکانو تحریک کے معاشرتی اور ثقافتی دعوی کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے. یہ ایک ایسی گاڑی ہے جس کے ذریعہ چکانو ادب اپنے فکری اور تاریخی سیاق و تناظر میں اپنے طور پر اپنے ادب کا اظہار، تشریح اور خود کی شناختی نمائندگی کرتا ہے، اور اکثر معاشرتی تنقید اور احتجاج کی آواز بھی بلند کرتا ہے۔
چکانو ادب دیگر اہم موضوعات میں نقل مکانی کا تجربہ، اور دو زبانوں کے درمیان رہنے کی صورت حال کو بھی شامل کرتا ہے. انگریزی یا ہسپانوی میں چکانو ادب بھی لکھا جا سکتا ہے، یا ان دو زبانوں کے اختلاط سے نئی لسانی حسیست اسلوب اور ہیت بھی سامنے آسکتی ہے اس کو امریکہ میں میکسیکن امریکی تجربے یا چکانو ثقافت کی توثیق کرنے پر زور دیتے ہوئے، انگریزی اور ہسپانوی کی ملاپ سے جو زبان تشکیل پائی ہے۔ اسے “Spanglish” کہا جاتا ہے۔ کچھ اہل لسانیات یہ کہتے ہیں یہ ایک ” سیاسی لسانی لہجہ” ہے۔
میرا یہ خیال ہے کہ امریکہ کے چکانو دانش ور، ادبا اور شعرا جو اپنی نسلی شناخت ادبی اور فکری حوالے سے ایک “تمدنی ثقافت “ا ایک مرکز پر سمٹ جاتی ہے۔ جسکو کس لوگ ” ثقافتی فرقہ” بھی کہتے ہیں۔ جو دیکر امریکہ میں بسنے والی دیگر ثقافتی اکائیوں کے ساتھ اپنی پہنچاں شناخت اور خلیقیہ کو برقرار رکھنے کے لۓ مشترکہ مسائل کی تشریح کرتے ہیں۔ جو ظقافری اور نسل تناو اور تصاوم کی کیفیف کو افہام و تفھیم سے کم اور ختم کیا جائے ۔ جس سے معاشرتی اور ثقافتی رجعت پسندی میں خاصی تخفیف ہو جاتی ہے۔ یوں اپنی روایات کو مضبوط اور مستحکم بناتا ہے اور ثقافتی قوم پرستی کی پرانے سقم اور غلط فہمیاں کی طہارت کی جاتی ہے۔ جس کے سبب بہت سے مسائل اور بد گمانیاں دم توڈ دیتی ہیں۔ تمام لگے لیکن ختم ہوئیں. حال ہی میں یہ فکری اور ادبی رجحان دیکھنے میں آرہا ہے کہ بنیادی طور پر ” چکانو” {Chicano } دانشوروں اور فنکاروں نے جنوبی سرحدوں کی حسیت اور mestizaje،رجحان، میکسیکو اور لاطینی امریکہ کے نسلی اختلاط اور ثقافتوں کے تصورات پر بحث کر رہے ہیں. یہ ہوسکتا ہے کہ ان تصورات میں عصمت پسندانہ اور انحصار کے اصلاحات، چکانو اظہار کے مستقبل اور امریکی ثقافت میں اس کی جگہ ایک کلید کی صورت میں ابھرتی ہے.
چکانو شاعری میں نظام علامت اور متن کی ساخت منفرد نوعیت کا ھے۔ جو اکھڑی اکھڑی محسوس ہوتی ہے۔ میرا مشاہدہ ھے کہ امریکی جیلوں میں بہترین ” چکانو شاعری” وہاں پابند سلاسل چکانو قیدی کررہے ہیں۔ راقم السطور نے ” چکانو ادب” پر اردو میں پہلا تفصیلی مضمون لکھا ھے۔ جو میری تنقیدی اور تفھیمی کتاب۔۔” تنقیدی مخاطبہ” { ” کتاب دار، ممبئی 2017} میں شامل ھے۔ میں چکانو ادب سے بہت متاثر ہوں۔ اس ادب کی شاعری اور ناول بہت توانا اور ہے۔ ان تخلیقات کا اردو میں تراجم ہونے چاہیے۔ جو قاری کو ایک نئیی دنیا میں لے جاتا ہے۔ اور ادب کی نئی فنکارانہ اور جمالیاتی حسیّات سے آگہی ہوتی ہے۔ {احمد سہیل} :::
۔0۔0۔0۔0۔0۔0۔0۔0
“پنکھڑی”
۔۔ شاعر: کیت بائیکر اسٹافیے ۔۔ {Keith Bickerstaffe }
** ترجمہ: احمد سہیل **
گلابی اور کامل اسرار
جس میں میری انگلی کی پرت،
وہ تو یہ پاکیزگی کے ساتھ پختہ
اتنی شاندار تکمیل ھوجاتی ہے
اور روانی معمولی کھلنا
میرے نرم محبت بھرے ہاتھ کے ساتھ
پروان چڑنا، کبھی خوش نمائی سے
اب میں سمجھتا ہوں کہ
کتنا خوبصورت پھول
کہ سیاست کے بغیر پرچھائی،
اب تو مکمل طور پر شگفتہ ہے
میری محبت کی گرمی میں
******
” چکانو ادب ” پر چند منتخب کتابیں ”
=======================
Augenbraum, Harold; Fernández Olmos, Margarite (1997), “Introduction: An American Literary Tradition”, in Augenbraum, Harold; Fernández Olmos, Margarite, The Latino Reader, Boston: Houghton Mifflin, ISBN 978-0-395-76528-9.
Calderón, Héctor; Saldívar, José David (1991), “Editors’ Introduction: Criticism in the Borderlands”, in Calderón, Héctor; Saldívar, José David, Criticism in the Borderlands: Studies in Chicano Literature, Culture, and Ideology, Durham, North Carolina: Duke University Press, ISBN 978-0-8223-1143-0.
Dowling, Lee (2006), “La Florida del Inca: Garcilaso’s Literary Sources”, in Galloway, Patricia Kay, The Hernando de Soto Expedition: History, Historiography, and “Discovery” in the Southeast, Lincoln, NE: University of Nebraska Press, ISBN 978-0-8032-7122-7.
García, Mario T. (2000), Luis Leal: An Auto/Biography, Austin, Texas: University of Texas Press, ISBN 978-0-292-72829-5.
Paredes, Raymund (Fall 1995), “Teaching Chicano Literature: An Historical Approach”, The Heath Anthology of American Literature Newsletter (12), retrieved 2008-09-20.
Olivas, Daniel A. (2014), Things We Do Not Talk About: Exploring Latino/a Literature through Essays and Interviews, San Diego, California: San Diego State University Press, ISBN 978-1938537059.
Prampolini, Gaetano, and Annamaria Pinazzi (eds). “The Shade of the Saguaro/La sombra del saguaro” Part II ‘Mexican-American’. Firenze University Press http://www.fupress.com/ (2013): 149-342.
Saldívar, Ramón (1990), Chicano Narrative: The Dialectics of Difference, Madison, Wisconsin: The University of Wisconsin Press, ISBN 978-0-299-12474-8.
Vivancos Perez, Ricardo F. Radical Chicana Poetics. London and New York: Palgrave Macmillan, 2013.
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔