1۔قرض کے بدلے چیک لیں تو یقینی بنائیں کہ اس پر دستخط کے علاوہ کوئی اور تحریر نہ ہو۔
2۔قرض لوٹانے کی مقررہ تاریخ پر اپ کا مقروض پیسے واپس نہ کرے اور ٹال مٹول سے کام لے تو اس چیک کو فوری کیش ہونے کیلئے بینک میں جمع کرائیں۔اکاونٹ میں پیسے ہوئے تو اپ کو مل جائیں گے۔ورنہ بینک اہلکار اس کے ساتھ ایک میمو لگا کر اسے اپ کو واپس کر دے گا۔یہ چیک باونس ہونے کا ثبوت ہے۔
3۔چیک باونس ہونے کے 6 مہینے کے اندر اپ متعلقہ تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 489 ایف کے تحت ایف ائی ار درج کراسکتے ہیں۔
4۔چیک پر تاریخ درج ہو تو اس تاریخ کے 6 مہینے کے اندر بینک میں کیش ہونے کیلئے دیں۔ورنہ یہ اسٹیل ہوجائے گا۔
5۔اسٹیل چیک پر بھی ایف ائی ار درج ہوسکتی ہے تاہم بہت مشکل۔
6۔مختلف مالیت کے چیکوں کی عدم ادائیگی پر قید اور جرمانے کی مختلف سزائیں مقرر ہیں۔
7۔چیک کی عدم ادائیگی پر ایف ائی ار اور سزا کا مطلب یہ نہیں کہ مقروض کی اب جان چھوٹ گئی۔اس کیخلاف رقم کی واپسی کا کیس الگ بھی دائر کیا جاسکتا ہے۔
8۔چیک عدم ادائیگی پر ایف ائی ار نہ ہورہی ہو تو سیشن کورٹ سے بھی ایف ائی ار کے ارڈر لیے جاسکتے ہیں۔پولیس مقدمہ درج کرنے کی پابند ہو گی۔ایف ائی ار کے علاوہ اپ مجسٹریٹ کی عدالت میں استغاثہ بھی دائر کرسکتے ہیں۔
9۔مقروض سے پیسوں کی واپسی کیلئے دیوانی عدالت میں ریکوری/دلاپانے کا دعوی دائر کیا جاتا ہے۔