چلو کافر ہو جائیں
•••••••••••••••
(شامی ادیب ‘ محمد البوادی ‘ کی فکر انگیز تحریر)
ترجمہ : محمد شاہد خان
دوحہ قطر
•—————————•
میں چاہتا ہوں کہ ہمارا ملک سوریا کافر ملکوں کی طرح ہوجائے۔
اس پر ایک شیخ الاسلام نے فرمایا: *
ہماری پسماندگی کا سبب کتاب وسنت سے دوری ہے ۔
تو محمد البوادی نے یوں اس کا جواب دیا
تم لوگ ہمیشہ طوطے کی طرح ایک ہی رٹ لگائے رہتے ہو کہ ہماری پسماندگی کا سبب اسلام سے دوری ہے ! میں پوچھتا ہوں کیا جاپان ، امریکہ ، چین ، روس اور یورپ کی ترقی کا راز شریعت اسلامیہ کی پیروی ہے ؟
شیخ محترم : ہماری پسماندگی کی اصل وجہ وہ ‘ پسماندہ اسلام ‘ ہے جو ہمارے علماء اور مشائخ کے تنگ وتاریک ذہنوں کی پیداوار ہے اور یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کو سمجھنے کے لئے کسی دلیل کی ضرورت ہو ۔
ہم مسلمانوں کو دیکھیے !!
ہم میں سے جو علم حاصل کرنا چاہتا ہے وہ کافروں کے ملک جاتا ہے ۔
جو باعزت زندگی گزارنا چاہتا ہے وہ کافروں کے ملک جاتا ہے ۔
جو اپنی دولت کی حفاظت چاہتا ہے وہ اپنا پیسہ کافروں کے بینک میں ڈپوزٹ کرتا ہے ۔
جو کسی طرح کی معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے وہ کافروں کے مصادر کا سہارا لیتا ہے ۔
لاکھوں بھاگنے والوں میں سے کوئی بھی اسلام اور ہدایت کی سرزمینوں میں پناہ نہیں لیتا نہ وہ سرزمین وحی سعودی عرب جاتا ہے نہ اسلامی نیو کلیر ملک پاکستان جاتا ہے نہ دولت وثروت سے مالا مال ممالک خلیج کا رخ کرتا ہے اور نہ ہی کنانہ کی سرزمین مصر میں پناہ لیتا ہے بلکہ وہ کفار کے ملکوں میں پناہ گزیں ہوتا ہے ۔
جب رحمت اسلام سے بھاگنے والے مسلمان ساحل کفار کے سامنے ڈوب رہے ہوتے ہیں تو وہی کفار ان کی جان بچاتے ہیں انھیں پناہ دیتے ہیں انھیں کھانا اور دوا دیتے ہیں۔
اس کے برعکس مفتیان دین ان کے قتل، ان کی زرعی زمینوں کی تباہی اور ان پر پانی کی پابندی کے فتوے صادر کرتے ہیں ۔
یہ گاڑی جس پر تم سواری کرتے ہو یہ کمپیوٹر, جس کو تم استعمال کرتے ہو اور یہ *موبائل فون جس سے تم ایک پل بھی جدا نہیں ہوپاتے ہو یہ سب کافر ملکوں کا تیار شدہ ہے ۔
یہ دوائیں جو تم پیتے ہو یہ کافر ملکوں سے تیار ہوکر آتی ہیں ۔
یہ ہوائی جہاز یہ توپ یہ بندوقیں یہ ریوالور یہ سب کافر ملکوں کی ہی پیداوار ہیں ۔
کافروں کے ملک میں صرف اختلاف رائے یا طریقہ کار کے اختلاف کی بنا پر قتل کےفتوے تلاش نہیں کیے جاتے ۔اور ایک تم ہو کہ انسانوں کے قتل اور عورتوں کی عصمت دری کے فتوے دیتے پھرتے ہو ۔
اگر کوئی انسان ایک دوسرے طریقے پر عمل پیرا ہوتا ہے تو کافر ملکوں میں اس کے قتل کا حکم صادر نہیں کیا جاتا اور نہ تبدیلی مذہب کی وجہ سے اس کا قتل کیا جاتا ہے لیکن علماء اسلام آپ لوگ ؟
آپ لوگوں کا تو پوری انسانیت یہاں تک کہ مسلمانوں کے تئیں بھی یہی پسندیدہ مشغلہ ہے ۔
کافروں کے ملک میں کسی شہری کو اس لیے نذر زنداں نہیں کیا جاتا کہ وہ مخالف ہے یا کسی دوسری رائے کا حامل ہے جبکہ اکثر مسلمان ملکوں میں یہی سب ہوتا ہے ۔
کافروں کے ملک میں جھوٹا ، چور اور بد کردار انسان اپنی داڑھی اور تسبیح کی آڑ میں اپنے آپ کو نہیں چھپاتا ، جب کہ تمہارے ملکوں میں زیادرہ تر لوگ یہی کرتے ہیں۔
اس لیے اے علماء ومشائخ میں تم لوگوں سے کہوں گا
تم اپنی پسماندگی ، اپناوحشی پن اور اپنا فتوی اپنے پاس رکھو
میں ایک شامی ہوں اور میں چاہتا ہوں کhہ میرا ملک بھی کافروں کے ملکوں کی طرح ہوجائے اور میں یہ بات یو ں ہی نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ میں اللہ، اس کے فرشتوں، آسمانی کتابوں، اس کے رسولوں اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہوں ، قرآن میں غوروفکر کرتا ہوں اور اللہ کی طرف حکمت سے بلاتا ہوں برخلاف ان علماء کے جنھوں نے اسلام کو ڈراونا اور گھناؤنا بنادیا ہے اور وہ امت اسلامیہ اور انسانیت کی بیخ کنی کررہے ہیں ۔