Cheetah: چیتا
بات کرتے ہیں دنیا کے سب سے تیز ترین دوڑنے والے جانور کی۔
چیتا 117 کلومیٹر فی گھنٹہ کئ رفتار سے دوڑ سکتا ہے بلکہ صرف تین سیکنڈز میں 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتا ہے جو کہ 2020 کی سپورٹس کار Honda Acura NSX کی رفتار پکڑنے کے برابر ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چیتا اپنے شکار کے دوڑنے کی قابلیت کے مطابق اپنی رفتار کو کنٹرول کرتا ہے اور اسکئ رفتار زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
یہ پہلے پورے ایشیا ، یورپ اور افریقہ میں پھیلا ہوا تھا لیکن اب اسکی نسل ختم ہوتے ہوتے افریقہ کے چند ممالک سو ڈان ، نمیبیا ، تنزانیہ اور سائوتھ افریقہ کے چند علاقوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ ایشیا میں اسکی نسل صرف ایران تک محدود ہے۔ یاد رہے کہ چیتے سے بہت سارے ملتے جلتے جانور (تصاویر) مثلاً تیندوا ، جاگوار، جنگلی بلیاں ، ٹائیگر جسے عام الفاظ میں چیتا ہی کہا جاتا ہے ، چیتا نہیں ہوتے اور ان میں بہت سارے پاکستان میں نظر آتے ہیں جنہیں ہم غلطی سے چیتا سمجھ بیٹھتے ہیں۔
چیتا خشک لمبی گھاس کے بڑے بڑے میدانوں میں رہتا ہے جہاں یہ خشک بھوسہ کھانے والے جانور مثلاً ہرن ، بارہ سنگھا، جنگلی خرگوش وغیرہ کا شکار کرتا ہے۔ اسکے جسم پر کالے کالے گول دھبے ہوتے ہیں جو اسے لمبی گھاس میں چھپنے (Camoflouge) میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے جسم پر 2 ہزار کالے دھبے ہوتے ہیں اور ہر چیتے کے دھبے زیبرے کی دھاریوں کی طرح دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں جس سے انکئ پہچان ہوسکتی ہے۔ انکی آنکھوں کے نیچے بہتے آنسووں کی طرح کا ایک کالے رنگ کا ڈیزائن ہوتا ہے جو دراصل انکو سورج کی روشنی منعکس کرنے میں مدد کرتا ہے تاکہ یہ اپنے شکار پر فوکس کر سکیں اسکے علاوہ آنکھو ں میں نروز کا بہترین جال بچھا ہے جو ان کو تیز تر اور حساس بناتا ہے۔
یہ گھاس میں چھپتے چھپتے اپنے شکار کے کوئی 200 فٹ کے قریب پہنچ کر اس پر دھاوا بول دیتے ہیں۔ اور زیادہ سے زیادہ ایک منٹ کے اندر اندر اسکو پکڑ لیتے ہیں انکے پنجے بڑے اور اوپر تک ہوتے ہیں جو انہیں یکدم بریکس لگانے میں مدد کرتے ہیں، انکا دل اور پھیپھڑے بڑے ہوتے ہیں منہ میں دانتوں کی ترتیب، ناک کی موٹی نتھنیاں، اور خون کا معیار ایسا زبردست تخلیق ہوا ہے جو اسے اتنی زبردست سپیڈ سے بھاگنے کے باوجود انکی سانس کو چند سیکنڈوں میں بحال کردیتا ہے۔ کئی ہرن ایسے ہیں جو جان بچانے کے لئیے ZigZag شکل میں بھاگتے ہیں۔ چیتے کی دم میں ایسی زبردست خاصیت ہے کہ یہ دوڑتے ہوئے اسے دائیں یا بائیں گاڑی کے اسٹیرنگ کی طرح گھما کر اپنا بیلنس برقرار رکھتا ہے اور اپنے شکار کو پنجہ مار کر یا گردن سے دبوچ کر گرا لیتا ہے اور پانچ منٹ کے اندر اندر اسکی سانس دبوچ کر بند کردیتا ہے ۔ اسکا اپنے شکار کے پیچھے بھاگنا تقریباً ایک منٹ کے اندر اندر ہوتا ہے۔ یہ اس سے زیادہ لمبی پکڑن پکڑائی میں نہیں پڑتا اور ایسے شکار کو چھوڑ دیتا ہے۔
اسے عموماً دن میں چار کلو گوشت کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ یہ دس کلو تک بھی کھا جاتا ہے ، اپنا وزن 20 سے 65 کلو تک ہوتا ہے لیکن شکار 40 کلو سے کم کم والا جانور کرتا ہے تاکہ اسے کئی دن مزے سے اڑا سکے۔ یہ بڑے بھینسوں کا شکار بہت کم کرتے ہیں اور اگر ایسا کریں بھی تو گروپس میں کرتے ہیں۔ عام طور پر مادہ اپنے نوجوان بچوں کے ساتھ مل کر ایسا کرتی ہے۔ خشک کم پانی والے علاقے میں ہونے کی وجہ سے انکا نظام ایسا ہے کہ دن میں ایک آدھ بار پانی پی لیں تو چار دن باآسانی گزارہ ہوجاتا ۔
چیتے کسی خاص چٹان یا درخت پر پیشاب کرکے اس پر اپنا نشان یا رہائیشی ا ڈا بناتے ہیں جسے سونگھ کر یہ پہچان کر سکیں اور اپنی جگہ پہنچ جائیں۔ یہ زندگی میں کئی مادہ سے ملاپ کرتے ہیں اور نہ مادہ کی نہ بچوں کی زمہ داری لیتے ہیں مادہ خود اکیلی رہنا پسند کرتی ہے اور لمبی گھاس کی دلدلی سطح پر اپنی رہائیش بناتی ہے۔ تین ماہ کے حمل کے بعد یہ ایک سے آٹھ بچوں کو جنم دیتی ہے جن میں بہت کم ہی بچ پاتے ہیں اور زیادہ تر شیر، تیندووں اور عقاب کا شکار ہوجاتے ہیں (خاص طور پر جب ماں انکے لئیے شکار ڈھونڈنے نکلی ہو)۔ ننھے بچے (Cubs) 20 مہینوں میں مکمل نوجوان بن جاتے ہیں اور اپنی زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔
چیتا دن کا شکاری ہے اور یہ رات کو آرام کرتا ہے جبکہ شیر اور تیندوے ٹائیگر وغیرہ رات کے شکاری ہیں۔
کیا شیر چیتے کو کھا سکتا ہے؟
جی بالکل کھا سکتا ہے لیکن دونوں کے شکار کے اوقات مختلف ہونے کی وجہ سے ان کا آمنا سامنا بہت ہی کم ہوتا ہے اسکے علاوہ چیتا شیر سے سو میٹر دور ہی رہنا پسند کرتا ہے۔
کیا چیتا انسان کو کھا سکتا ہے؟
آج تک ایسا کوئی کیس بھی نہیں ملا جس میں کسی چیتے نے انسان کو مارا ہو ۔ چیتے انسانوں سے دور ہی رہتے ہیں اور کم غصیلے ہوتے ہیں اسی لئیے انکو سدھانا بہت آسان ہوتا ہے۔ البتہ یہ مویشیوں کے ریوڑ میں گھس کر ضرور اپنا حصہ لینے آجاتے ہیں جہاں یہ مذاحمت کرنے پر انسانوں پہ چھوٹا موٹا حملہ بھی کردیتے ہیں اور انسانو ں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔ ایسی ہی بہت ساری وجوہات انکی نسل کو معدومیت کے دہانے پر لے آئی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ایران میں صرف 43 چیتے رہ چکے ہیں جبکہ افریقہ میں 7100 ۔ اسکی سب سے بڑی وجہ گھاس کے میدانوں میں سڑکوں کی تعمیر، دوسرے پودوں کی اگائی اور رہائیشی تعمیرات ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ہرنوں کے انسان کے ہاتھوں شکار پہ شکار بھی وجہ ہے جو چیتوں کا بنیادی زریعہ معاش ہے۔ افریقہ کے کئی جنگلی قبیلے بھی انکی کھال اتار کر اس سے اپنی کچھ مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں اور اسے بیچتے ہیں۔ بھارت اس کوشش میں ہے کہ ایرانی یا افریقی چیتوں کو اپنے ملک لے جاکر جنگلوں میں دوبارہ آباد کرے لیکن ابھی تک کامیاب نہیں ہوا۔
انکی چار نسلیں (تصاویر) ہیں جبکہ مختلف چیتوں کی بریڈنگ سے King cheetah پیدا ہوا ہے جسکے جسم کا پیٹرن سب سے منفرد ہے۔ یہ تمام چیتوں میں تیز ترین دوڑ 128 کلومیٹر فی گھنٹہ دوڑ سکتا ہے۔
آپ کو جان کر حیرانگی ہوگی کہ یہ شیر کئ طرح دھاڑ نہیں سکتے بلکہ بلی کی طرح میاوں جیسی ملتی جلتی پتلی آوازیں نکالتے ہیں۔ نر کی اوسط عمر 10 سال ہوتی ہے جبکہ مادہ کو 15 سال تک بھی زندہ دیکھا گیا ہے۔
“