چاند کا ایک رخ ہے جو وہ ہمیں کبھی نہیں دکھاتا۔ اس کے اوپر سے انسانی مشن گزر چکے ہیں۔ یہاں پر دو پروب بھی لینڈ کروائے جا چکے ہیں، لیکن اس چین کا مشن وہ پہلا خلائی جہاز ہے جو اس پر اتر کر چاند کے پردے میں چھپے نصف کا مطالعہ کرے گا۔
پہلے ایک وضاحت: اس کو چاند کی اس سائیڈ کو عام طور پر تاریک رخ کہا جاتا ہے۔ یہ نام کچھ غلط ہے۔ چاند ہماری زمین کے ساتھ ٹائیڈلی لاکڈ ہے یعنی زمین کی طرف ایک ہی رخ کئے گھومتا ہے لیکن اس کی دوسری سائیڈ تاریک نہیں۔ وہاں تک بھی سورج پہنچا ہے۔ دن اور رات کا چکر اسی طریقے سے ہے۔ اس کو دور والا رخ کہا جائے تو شاید بہتر ہو گا۔
چین کے اترنے والے خلائی جہاز کا نام چینگ اے 4 ہے۔ یہ کچھ چہل قدمی کرے گا، اس کی سطح کو ٹٹولے گا۔ لیکن کیوں؟ اس کی سب سے بڑی وجہ آخر میں۔ پہلے اس کی کچھ عام وجوہات۔ چینگ اے 4 اپنے سلسلے کا چوتھا خلائی جہاز ہے۔ چینگ اے چینی دیومالائی کہانیوں میں چاند کی دیوی ہے۔ اس سلسلے کا پہلا جہاز چاند کے گرد مدار میں بھیجا گیا۔ یہ 2007 کے آخر میں لانچ کیا گیا اور سولہ مہینے چاند کے مدار میں رہا اور پلان کے مطابق مارچ 2009 کو چاند پر گرا دیا گیا۔ چینگ اے 1 کے بیک اپ کے لئے ایک اور جہاز چینگ اے 2 بنایا گیا تھا۔ اس کو 2010 میں لانچ کیا گیا۔ یہ چاند تک گیا۔ واپسی پر سورج اور زمین کے لیگرینج پوائنٹ پر آیا۔ اس کے بعد 2012 میں یہ ایک شہابیے کے پاس سے گزرا۔
چینگ اے 3 چین کا پہلا جہاز تھا جو چاند پر اتر سکتا تھا۔ اس نے یہ کامیابی سے 2013 میں کر لیا۔ اس میں مریخ کے آپرچیونٹی روور سے کچھ چھوٹی روور تھی جس کا نام یوٹو تھا۔ چینی دیومالائی کہانیوں میں یہ چینگ اے کے واحد دوست خرگوش کا نام تھا۔ چاند پر سب سے زیادہ دیر رہنے کا ریکارڈ اس نے بنایا۔ اس نے چاند پر ایک نئی طرح کا پتھر دریافت کیا جس سے سائنسدانوں کو چاند کی آتش فشانی تاریخ کا اندازہ لگانے میں مدد ملی۔
چینگ اے 4 چینگ اے 3 کا بیک اپ تھا۔ یعنی تیسرے مشن کی ناکامی کی صورت میں اس کو بھیجا جانا تھا لیکن یہ ناکام نہں ہوا تو پھر اس سے مزید بڑا کام کیوں نہ کروا لیا جائے؟ اس کے آلات اپ گریڈ کئے گئے اور نئے تجربات کے لئے تیار کیا گیا۔ تا کہ یہ چاند کے دوسرے والے رخ کا کار آمد مطالعہ کر سکے۔ اس کی منزل چاند کے قطبِ جنوبی کے قریب ایک ببہت بڑی اور گہری کھائی تھی۔ یہاں پر معدنیات کا تناسب چاند کے دوسرے حصوں سے مختلف ہے۔ چاند کے اس حصے سے چاند کے نیچے کی معلومات ملے گی۔ چینگ اے 4 میں سپیکٹرومیٹر لگے ہیں۔ ساتھ وہ راڈار جو سطح کے نیچے کا مشاہدہ کر سکیں اور کیمرے۔ یہ جہاز شمسی ہوا کے چاند کی سطح پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لے گا۔ اس کے ساتھ پودوں کے بیچ اور ریشم کے کیڑے کے انڈے بھی ہیں۔ یہ دیکھنے کے لئے کہ کیا چاند کی کم کریویٹی میں یہ اُگ سکتے ہیں؟
چاند کی دور سائیڈ ایک اچھی جگہ ہے جہاں سے یہ چیک کیا جا سکے کہ آیا یہاں سے ریڈیو اسٹرونومی ممکن ہے؟ چاند کی اس سائیڈ پر زمین سے آنے والا کوئی انٹرفیرنس یا شور موجود نہیں۔ یہ فلکیات کے لئے عمدہ جگہ ہو سکتی ہے۔ اب اگلا چیلنج یہ کہ چونکہ یہ زمین سے پرے ہے تو پھر اس کو کنٹرول کرنے والے اور اس سے معلومات حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہو؟ کیونکہ یہاں سے زمین تک کوئ ریڈیو سگنل نہیں جا سکتا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے چین نے مارچ 2018 کو ایک سیٹلائیٹ چیچاوٗ لانچ کیا جو اس وقت چاند اور زمین کے دوسرے لگرینج پوائنٹ میں ہے۔ چینگ اے 4 اور زمین کے کنٹرول سنٹر کے درمیان رابطہ اس سیٹلائیٹ سے ہو گا۔
لیکن چین کی اس چاندگاڑی کو بھیجنے کی سب سے بڑی وجہ وہی ہے جو پیور سائنس کے ہر پراجیکٹ کی ہوتی ہے۔ چین نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ یہ کیا جا سکتا تھا۔