اس ہفتے یعنی 31 جولائی کو افغانستان کے دارلحکومت کابل میں ایک آپریشن کے دوران دنیا کےلیے دوسرے بڑے مطلوب دہشتگرد ایمن زورای کو ایک آپریشن کے ذریعے اُنکے گھر کی بالکونی میں مار دیا گیا۔ مگر اُنہیں جس ہتھیار سے مارا گیا وہ دراصل فضا سے زمین پر مارک کرنے والا جدید Hellfires میزائل تھا۔ یہ میزائل ایک ڈرون کے ذریعے فضا سے اُس وقت اُن پر داغا گیا جب وہ اپنے گھر کی بالکونی پر آئے۔ اس سے محض اُنہی کی ہلاکت ہوئی۔ مگر یہ میزائل اور اسکے پیچھے ایسی کیا ٹیکنالوجی تھی کہ نہایت مخصوص نشانے پر جا کر لگا اور دیگر نقصان نہیں ہوا؟
یہ ٹیکنالوجی بے حد جدید اور دلچسپ ہے۔اسے لیزر گائیڈڈ ٹیکنالوجی کہا جاتا ہے۔ اسے بتانا اتنا مشکل ہے تو سوچیں کہ اس پر کام کرنا اور اسے بنانا کس قدر پیچیدہ ہو گا۔
دراصل Hellfires فضا سے زمین پر داغا جانے والا ایک لیزر گائیڈڈ میزائل ہے۔ یعنی یہ اپنا راستہ ایک طاقتور لیزر کی مدد سے پاتا ہے اور اُس لیزر سے نکلتی روشنی کا تعاقب کر کے اپنے نشانے تک جا پہنچتا ہے۔ ایمن زورای کے قتل میں بھی ڈرون سے یہ میزائل داغا گیا اور پھر ڈرون میں موجود لیزر کے نشانے پر اُنہیں رکھا گیا۔ یہ کام دراصل ڈرون سے ہزاروں میل دور امریکہ کے کسی خفیہ ملٹری شٹیشن پر بیٹھا ڈرون آپریٹر سرانجام دیتا یے۔
ڈرون میں لگا کیمرا سٹلائٹ کے ذریعے مسلسل ویڈیو ، اّس ڈرون آپریٹر تک پہنچاتا ہے۔ ڈرون آپریٹر اسکی مدد سے لیزر کو نشانے پر کرتا ہے اور میزائل داغ دیتا ہے۔ لیزر عام دکھنے والی روشنی نہیں بلکہ انفراریڈ روشنی نشانے پر پھینکتی ہے۔ جب یہ نشانے سے ٹکراتی ہے تو اس سے ٹکرا کر ہر طرف بکھرتی ہے۔ جب میزائل نشانے کے قریب پہنچتا یے تو وہ اس منعکس یا بکھری روشنی کو ڈیٹکٹ کرتا ہے۔ یوں وہ ہوا میں ہی جدید سسٹم کے تحت اپنا راستہ اس طرح ایڈجسٹ کرتا ہے کہ ٹھیک نشانے پر جا لگے۔ لیزر گائیڈڈ ٹیکنالوجی امریکی فوج 1968!سے بنا اور استعمال کر رہی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ایمن زواری کو مارا جانا والا میزائل Hellfires کا جدید R9X نامی ورژن ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس میزائل کا استعمال اس سے پہلے بھی کئی اہم اور خطرناک شخصیات کو مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا یے جن میں ایران کے جنرل قاسم سلیمانی بھی شامل تھے جنہیں 2020 میں بغداد میں مارا گیا۔
یہ میزائل ایک چھوٹا سا میزائل ہوتا ہے جس کا وزن تقریباً 48 کلو گرام تک ہوتا یے جبکے اسکی لمبائی اوسط انسانی قد یعنی 1.75 میٹر تک ہوتی ہے۔اسکی ناک میں جدید گائیڈنس سسٹم نصب یوتا یے۔ اسکے اندر چھ تیز دھار بلیڈز
چھپے ہوتے ہیں جو نشانے پر لگنے سے چند سیکنڈ پہلے باہر نکلتے ہیں۔ اور نشانے میں چھید کر دیتے ہیں۔اس میزائل سے دھماکہ نہیں ہوتا(مگر مشن کے مطابق اس پر دھماکہ خیز مواد لگایا جا سکتا یے) ۔اس لیے یہ محض نشانے پر آئے شخص کو ہی ختم کرتا ہے۔ امریکہ نے اسکا استعمال اس لیے کیا تاکہ ایمن زواری کے گھر کے دیگر افراد کو اس سےنقصان نہ پہنچے۔
یہ میزائل 1984 سے امریکی فوج کے زیرِ استعمال ہے اور ایک میزائل کی کل لاگت تقریباً 1.5 لاکھ امریکہ ڈالرز ہے۔ اسے آجکل امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن تیار کرتی ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...