آپ کا بایاں ہاتھ کدھر ہے اور انگلیاں کھلی ہیں یا مٹھی کی شکل میں ہیں؟ آپ کی گردن سیدھی ہے یا کچھ ترچھی؟ آپ کی ٹانگ کس حالت میں ہے؟ اگر آپ آنکھ بند کر لیں تو کیا اس طرح کے سوالوں کا جواب دے سکتے ہیں؟ آنکھ بند کر لیں تو کیا اپنے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے ناک کی نوک کو بالکل ٹھیک جگہ پر چھو سکتے ہیں؟ کیسے؟ یہ پروپریوسپشن کی حس ہے۔ ہمارے خود اپنے جسم کے بارے میں، اس کی حالت، حرکت اور پوزیشن کے بارے میں ادراک کی حس۔ اس قدر اہم کہ اس کے بغیر کچھ بھی کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے اور ہم اس کے اس قدر عادی ہیں کہ اس کے ہونے کا احساس بھی نہیں ہوتا جب تک کہ یہ چلی نہ جائے۔
جب کسی اینگل پر بیٹھنے سے ٹانگ سو جائے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اعصاب دبنے سے یہ حس کچھ متاثر ہوئی ہے۔ لیکن اگر یہ ختم ہو جائے تو؟
یہ تجربہ انیس سالہ آئن واٹرمین کو ہوا۔ ایک وائرل بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد وہ اس حس کو مکمل طور پر کھو بیٹھے۔ اس کا مطلب یہ کہ ان کے ہاتھ پیر ہلانے والے پٹھے بھی ٹھیک تھے۔ دماغ سے اس کو پیغام بھی بھیجا جا سکتا تھا لیکن ہاتھ پیر خود کہاں پر ہیں؟ اس کا ان کو احساس نہیں تھا۔ اس وجہ سے نہ چل پھر سکتے تھے، نہ اٹھ کر بیٹھ سکتے تھے، نہ اپنے ہاتھوں پیروں پر کنٹرول تھا۔ ان کو بتا دیا گیا تھا کہ اب وہیل چئیر پر زندگی ان کا مستقبل ہے۔ آئن کا جسم “گم” ہو گیا تھا۔
آئن کی اپنی زندگی جدوجہد کی ایک داستان ہے۔ انہوں نے ایک برس لگا کر چلنا سیکھا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ وہ اپنی ٹانگوں کو آنکھوں سے دیکھ کر مسلسل ہدایات جاری کرتے ہیں کہ اب کیا کرنا ہے کہ چلتے رہیں اور توازن برقرار رہے۔ اشارے اور ہاتھ کی حرکت سیکھیں۔ اس سے پہلے جب ہاتھ کو نہیں دیکھ رہے ہوتے تھے تو وہ کسی بھی سمت میں کوئی بھی حرکت کرنے لگتا تھا۔ کبھی کسی کو لگ بھی جاتا تھا۔ اس کو قابو کرنا اور گفتگو کے درمیان ہاتھوں کا استعمال سیکھتے ایک سال لگا۔ اگر چلنے کے دوران اس کام کو مکمل توجہ نہ دے سکیں تو گر جائیں گے۔ اس کو دیکھ کر اندازہ ہو گا کہ بغیر اس حس کے کمرے کو پار کرنا، اٹھ کر کھڑے ہونا یا مصافحہ کرنا کس قدر مشکل کام ہیں۔ آئن واٹرمین کی تفصیل لنک میں دی گئی ویڈیو سے۔
اگر کوئی نشے میں لڑکھڑاتا چل رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ نشے سے یہ حس متاثر ہوتی ہے۔ آنکھ بند کر کے ناک کو چھونے کا ٹیسٹ کسی کے نشے کی حالت جاننے کے لئے کروایا جاتا ہے۔
آئن واٹرمین پر بنی مختصر فلم