وہ جو ایک مہاورا یا کہاوت مشہور ہے کہ " ہیں کواکب نظر آتے ہیں کچھ " اور کسی انگریز دانشور نے کہا ہے کہ اگر کسی کو اللہ تبارک و تعالی کی ذات پر یقین پختہ کرنا ہو تو وہ ایک بار پاکستان کا چکر ضرور لگا کر آئے اس کو کامل یقین ہو جائے گا کہ " بے شک اللہ پاکستان سمیت ساری دنیا کو چلا رہا ہے ۔ آج سے 22 سال قبل بلوچستان کے ضلع نصیرآباد میں ایک انگوٹھا چھاپ شخص کو اس وقت کی حکمران جماعت کا مقامی صدر بنایا گیا تھا ۔ پنجاب سے آئے ہوئے ان کی تنظیم کے دوستوں نے ان سے پوچھا تھا کہ آپ پارٹی کو کیسے چلا رہے ہیں تو ان کا جواب تھا " اللہ مالک ہے" تو انہوں نے کہا کہ واقعی " اللہ ہی مالک ہے " ۔ اس طرح کی کئی دیگر مثالیں بھی موجود ہیں ۔ بہت سے لوگ حیران ہوتے ہیں کہ فلاں شخص وزیر ہے، مشیر ہے یا بڑا آفیسر ہے جو انتہائی نالائق اور نااہل ہے تو یہ اپنے محکمے کو کیسے چلا رہا ہے تو شاید ایسے ہی لوگوں کے لئے کہا گیا ہے کہ " جب خدا حسن دیتا ہے تو نزاکت آ ہی جاتی ہے "۔
ایک روایت مشہور ہے کہ کسی نئے وزیر کو کسی ٹھیکیدار نے ایک فائل منظور کرنے کے لیے 50 لاکھ روپے بطور رشوت دینے کی پیش کش کی جس پر وزیر موصوف نے فائل پر Approved لکھ دیا ۔ کافی روز گزر گئے لیکن ٹھیکیدار نے وزیر صاحب کو معاہدے کے مطابق طئے شدہ رقم نہیں دی جس پر وزیر موصوف بہت پریشان تھے ۔ ان کے چپراسی نے اپنے صاحب سے دریافت کیا آپ کیوں پریشان ہیں اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں آپ کی مدد کر سکتا ہوں ۔ وزیر نے چپراسی کو مسئلے سے آگاہ کیا تو چپراسی نے مشورہ دیا کہ آپ مذکورہ فائل کلرک سے منگوا کر اس پر نامنظور لکھ دیں وزیر نے پریشان ہو کر کہا کہ اس طرح کٹنگ سے فائل مشکوک ہو جائے گی جس پر چپراسی نے کہا کہ کوئی کٹنگ نہیں ہوگی آپ اپرووڈ کے آگے ناٹ لکھ دیں ۔وزیر نے ناٹ لکھ دیا جس سے Not Approved ہو گیا یہ معلوم ہوتے ہی ٹھیکیدار 50 لاکھ روپے لے کر بھاگم بھاگ وزیر صاحب کے پاس حاضر ہو گیا رقم بھی دی اور اپنی غلطی کی معافی بھی مانگی ۔ اب وزیر صاحب دوبارہ پریشان ہو گیا کہ اب اس فائل پر بغیر کٹنگ کے اپرووڈ کیسے لکھا جائے چپراسی نے پھر اپنے وزیر صاحب کی مشکل آسان کردی اور مشورہ دیا کہ آپ ناٹ کے آگے E لکھیں اور کولن یا 2 ڈاٹ لگا دیں جس پر وزیر موصوف نے Note ',Approved لکھ دیا جس سے وزیر صاحب کی پریشانی دور ہو گئی ۔ وزیر نے مشکل کشائی پر اپنے چپراسی کا شکریہ ادا کیا اور اس کو اس کا " صلہ " بھی عطا کیا ۔ چپراسی نے اپنے وزیر صاحب سے کہا کہ سر کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو تو آپ مجھے حکم دے دیا کریں کیونکہ بہت سے محکمے اور وزارتیں پچھلے کئی عرصے سے ہم چپراسی لوگ چلا رہے ہیں ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...