اگر اب بھی مدارس کے مخالفین راہِ راست پر نہیں آتے تو پھر کیا وہ آسمان سے پتھروں کی بارش برسنے کے منتظر ہیں؟
اسلام کے دشمن چودھری اسلم ایس ایس پی کو ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ یہ جان جوکھوں کا کام تھا۔ آخر یہ عظیم الشان کارنامہ مدرسہ ہی کے طالب نے سرانجام دیا ع
این کار از تو آید و مردان چنین کنند
اس خودکش بمبار کے بھائی نے دورانِ تفتیش بتایا کہ اس کے والد مدرسہ چلاتے ہیں۔ طالبان کے ساتھ ان کے خاندانی تعلقات ہیں۔ ایک بھائی 2011ء میں خودکش حملہ کرنے کے لیے جا چکا ہے۔ یہ خودکش بمبار‘ جس نے چودھری اسلم کو ختم کیا‘ اپنے والد کی مدرسہ چلانے میں مدد کرتا تھا لیکن خود کسی اور مدرسہ میں زیر تعلیم تھا۔ وہ جس مدرسہ میں پڑھ رہا تھا‘ اس مدرسہ کے مالک (یا چلانے والے) کا صاحبزادہ بھی خودکش حملہ کر چکا ہے۔ خودکش بمبار کے بھائی نے مزید بتایا کہ اس کا ایک بھائی خودکش حملہ کرنے گیا تو اپنے دوسرے ساتھی کی گرفتاری سے خوف زدہ ہو کر واپس بھاگ آیا۔ اس پر مشن کی ناکامی کا الزام لگا اور وہ قتل کردیا گیا۔
اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم کچھ تجاویز پیش کر رہے ہیں:
…ملک میں مدارس کی تعداد کو کئی گنا زیادہ کیا جائے۔ ایک ترکیب یہ ہے کہ تمام سرکاری سکولوں اور کالجوں کو ختم کر کے انہیں مدارس قرار دے دیا جائے اور علماء کرام سے درخواست کی جائے کہ وہ آ کر انتظام و انصرام سنبھالیں۔
…تمام یونیورسٹیوں کو ’’دارالعلوم‘‘ قرار دے دیا جائے۔ ان میں صرف وہ علوم پڑھائے جائیں جنہیں ہمارے علماء کرام منظور فرمائیں۔
…پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے تعلیمی ادارے فی الفور بند کر دیے جائیں۔ مالکان کو حکم دیا جائے کہ اداروں کی چابیاں علماء کرام کے سپرد کردیں۔
…پورے ملک میں پتلون‘ کالر والا کوٹ‘ نکٹائی اور تسموں والے جوتے پہننا خلافِ قانون قرار دیا جائے۔
…کھانا میز کرسی پر بیٹھ کر کھانے کو جرم قرار دیا جائے۔
…سرکاری دفاتر سے میز کرسیاں اٹھا لی جائیں۔ افسروں کو گائو تکیے مہیا کیے جائیں۔ وہ قالینوں پر بیٹھیں اور سامنے لکڑی کی چوکیاں رکھیں۔
…انگریزی زبان سیکھنے اور سکھانے والوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ سید سلیمان ندوی کی تصنیف خطباتِ مدراس (Madras) پر پابندی عائد کی جائے۔ اس کے دیباچہ میں لکھا ہے کہ علماء کرام کے لیے انگریزی زبان کا سیکھنا فرض ہے۔ سید سلیمان ندوی پر بعداز مرگ مقدمہ چلا کر قرار واقعی سزا سنائی جائے۔
…چونکہ تمام اسلامی علوم اور تعلیمات کا منبع افغانستان ہے‘ اس لیے وہاں کے رسوم و رواج کو کلی طور پر رائج کیا جائے۔ بالخصوص:
…شٹل کاک (ٹوپی) برقع ہر پاکستانی عورت کے لیے لازمی قرار دیا جائے۔
… مردوں کے لیے پگڑی لازم قرار دی جائے۔ پگڑی باندھنے کا طریقہ بھی وہی ہو جو افغانستان میں رائج ہے۔ راجستھانی‘ پنجابی یا سندھی انداز میں پگڑی باندھنا جرم قرار دیا جائے۔
…ٹیکسلا کے عجائب گھر کو مسمار کر کے وہاں مدرسہ قائم کیا جائے۔
…بزرگ کبھی غلطی کا ارتکاب نہیں کر سکتے۔ ان کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے۔ ان کی اقتدا میں عورتوں کو پڑھنے کی اجازت تو دی جائے لیکن ان کے لیے لکھنا منع ہو۔ کسی لڑکی کو لکھائی سکھانے والے کو عبرت ناک سزا دی جائے۔
…تمام بینک اور دیگر مالی ادارے فی الفور بند کر دیے جائیں۔ مالیات و حسابات کا کام علماء کرام کے سپرد کیا جائے۔
…کسی ایسی شے کا استعمال سختی سے ممنوع قرار دیا جائے جس کا کسی یہودی‘ عیسائی‘ ہندو یا کسی بھی کافرانہ مذہب سے دور کا بھی تعلق ہو۔ چنانچہ کار‘ ہوائی جہاز‘ موبائل فون‘ ٹیلی ویژن‘ اے سی‘ ریفریجریٹر‘ لائف سیونگ ادویات‘ بائی پاس آپریشن‘ اینجیوپلاسٹی‘ انٹرنیٹ‘ بال پین‘ ہینگر‘ ایمبولینس‘ ٹرین‘ لائوڈ سپیکر وغیرہ چونکہ عیسائیوں اور یہودیوں کی ایجادات ہیں‘ اس لیے ان کی درآمد‘ فروخت‘ خرید اور استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔
…عدالتیں فی الفور بند کردی جائیں۔ ان کی جگہ جرگہ سسٹم اور پنچایت کا نظام نافذ کیا جائے۔
…پاسپورٹ سسٹم غیر اسلامی ہونے کی وجہ سے ختم کردیا جائے۔ کسی بھی مسلمان ملک سے جو لوگ‘ جتنی تعداد میں آنا چاہیں‘ انہیں آنے‘ آباد ہونے اور اسلحہ رکھنے کی اجازت دی جائے۔
…جو ممالک پاکستانیوں کو پاسپورٹ یا ویزا کے بغیر آنے کی اجازت نہ دیں‘ ان سے سفارتی تعلقات ختم کردیے جائیں۔
…تمام غیر ملکی قرضے‘ بشمول ورلڈ بینک‘ آئی ایم ایف‘ ایشیائی ترقیاتی بینک‘ یک طرفہ طور پر منسوخ کر دیے جائیں اور ادائیگی سے انکار کردیا جائے۔
…غیر مسلم ممالک پر ایٹم بم گرایا جائے۔
…صدر اور وزیراعظم کے لیے پگڑی‘ چُغہ اور ہوائی چپل سرکاری اور قومی لباس قرار دیا جائے۔
…ڈاکٹری (ایلوپیتھک طریقِ علاج) ممنوع قرار دے کر یونانی طریقِ علاج جاری کیا جائے اور اسے یونانی کے بجائے اسلامی کہا جائے۔
…نیزہ بازی‘ تیراندازی اور شمشیر زنی کے علاوہ تمام نام نہاد کھیلوں پر پابندی عاید کردی جائے۔ بُزکشی کو قومی کھیل قرار دیا جائے۔
…جانچ پڑتال کی جائے کہ ملک کی آبادی میں کتنے لوگ دائرۂ اسلام سے خارج ہو چکے ہیں۔ ہر محلے میں علماء کرام کا بورڈ قائم کیا جائے۔ جو لوگ‘ دائرۂ اسلام سے باہر ثابت ہوں انہیں ذبح کیا جائے اور ان مناظر کی وڈیو جاری کی جائیں (چونکہ وڈیو کیمرے کفار کی ایجاد ہیں اس لیے علماء کرام سے درخواست کی جائے کہ وہ صرف اس مقصدِ جلیلہ کے لیے وڈیو کیمرے کی اجازت مرحمت فرمائیں)۔
…جمہوریت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔ الیکشن کمیشن‘ پارلیمنٹ‘ صوبائی اور مقامی جمہوری ادارے بند کر دیئے جائیں۔
یہ تمام اصلاحات اسی صورت میں ہو سکتی ہیں کہ ایک مقبولِ عام سیاست دان‘ جو جرگہ سسٹم کے پرانے مداح ہیں اور غازیانِ اسلام کے حامی‘ برسرِ اقتدار لائے جائیں‘ وفاق میں بھی ان کا اشتراک انہی قوتوں کے ساتھ ہو‘ جن کا ساتھ دینے کے لیے وہ معروف ہیں۔