بہت سے لوگ یہ شکایت کرتے ہوئے مونچھوں کو وٹ دیتے ہیں کہ چاند پر تو ہوا نہیں ہے پھر جھنڈا کیسے لہرا رہا تھا؟ یہ بات کہہ کر وہ سمجھتے ہیں کہ اُنہوں نے چاند پر انسان کے جانے کی حقیقت کو پاش پاش کر دیا ہے۔ مگر کبھی کسی نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ چاند پر بھیجا جانے والا جھنڈا عام جھنڈا نہیں ہو سکتا۔
اپالو مشن پر اتنی کثیر رقم خرچ کرنے اور کئی سائنسدانوں اور انجنیئرز کے دماغ لگے تھے۔ کیا اّنہیں معلوم نہیں تھا کہ چاند پر جھنڈا کیسے لہرانا ہے ؟ آپ جانتے ہیں کہ چاند کی کوئی فضا نہیں ہے سو وہاں ہوا نہیں ہے جس میں جھنڈا لہرایا جا سکے؟ اب فرض کیجئے آپکو یہ کام دیا جائے کہ چاند پر لہرانے کے لیے جھنڈا ڈیزائن کرنا ہے تو آپ کیسے کریں گے؟ آپکو یہ بھی بتا دیا جائے کہ چاند پر درجہ حرارت کیا ہے، مشن کے دوران اپالو کے سپیس کرافٹ میں درجہ حرارت کیا ہو گا وغیرہ وغیرہ۔ اب ان تمام معلومات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے آپ کس میٹریل کا اور کونسے ڈیزائن کا جھنڈا بنائیں گے؟ یا پھر آپ الیاس سپورٹس سنٹر سے جا کر ایک جھنڈا خریدیں گے اور اسے چاند پر بھیج دیں گے؟
چلیے اسکے لیے کچھ سوچتے ہیں۔ زیرِ نظر تصویر اپالو مشن میں استعمال ہونے والے جھنڈے کا ڈیزائن ہے۔ آپ گھر میں جس طرح سے پردے لٹکاتے ہیں ویسے ہی ممکن ہے کہ جھنڈے میں دو راڈز رکھ دی جائیں ایک عمودی اور دوسری مساوی۔ عمودی راڈ سے آپکو جھنڈے کو ٹھہرائیں گے جبکہ مساوی راڈ سے اسے لٹکنے سے بچا کر سپورٹ دیں گے۔ اب آپ آسانی سے مونچھوں کو وٹ دیکر بتائیں کہ جھنڈا کیسے لہرائے گا؟
ایک اور بات، ہر ماس رکھنے والی شے کی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ وہ اپنی حرکت یا ساکن حالت کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ آپ جب گاڑی میں بریک لگاتے ہیں تو آگے کی طرف اسی لیے جھٹکا کھاتے ہیں کہ آپ گاڑی کے ساتھ آگے جا رہے تھے۔ اچانک بریک سے گاڑی تو رک گئی پر آپ پر تو بریک نہیں لگی۔ آپ کا جسم اُسی حالت میں آگے کی طرف گیا۔ اس خاصیت کو انرشیا کہتے ہیں۔ یعنی اشیا کی حالت میں تبدیلی کے خلاف مزاحمت ۔ اب جھنڈے میں بھی انرشیا ہو گا۔ اسے جب ایک خلا باز فکس کرے گا تو ہوا ہو یا نہ ہو، جھنڈے نے کچھ دیر پینڈولم کی طرح ہلنا ہے۔ اور اس ہلنے کے عمل کو آپ ہوا میں لہرانا سمجھیں تو آپ بنیادی سائنس سے نا واقف ہیں۔ اس لیے چاند پر لینڈینگ کی سازشی تھیوریاں چھوڑیں اور آج ہی اپنی فزکس کی کتاب کھولیں اور نیوٹن میاں کے قوانینِ حرکت پڑھیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...