گزشتہ کچھ عرصہ سے اردو ادب سے متعلق بہت سی نئی کتابیں موصول ہوتی رہی ہیں۔ان پر اظہارِ خیال کرنا مجھ پر قرض تھا۔سو آج چند منتخب کتب کا ذکر کرتا ہوں۔
کینیڈا میں مقیم معروف افسانہ نگار شہناز خانم عابدی کے افسانوں کا نیا مجموعہ ’’افسانوں کے دریچوں سے جھانکتی زندگی‘‘ شائع ہوا ہے۔یہ ان کا دوسرا افسانوی مجموعہ ہے۔اس میں ان کے پچیس افسانے شامل ہیں۔شہناز خانم عابدی لکھتی ہیں’’میں افسانے جیتی ہوں،لکھتی نہیں ہوں۔میرا ہر افسانہ خود مجھے حقیقت لگتا ہے‘‘۔ان کے افسانے واقعتاََ ایسے ہی ہیں اور پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
جرمنی میں مقیم پختہ گو شاعر راجہ محمد یوسف خان کا شعری مجموعہ’’تشنگی‘‘جرمنی میں معیاری شاعری کے چند گنے چنے مجموعوں میں شمار ہوتا ہے۔ان کے ہاںبیان کی سادگی کے باوجود اظہار میں کچھ مشکل پسندی ملتی ہے۔یہ قاری کو مشکل میں ڈالنے کے لیے نہیں بلکہ تھوڑا رُک کرغور کرنے کے لیے ہوتی ہے۔راجہ محمد یوسف خان کا ایک شعر دیکھیں۔
گم گشتگانِ منزلِ جاناں ہیں ملتجی
اس قافلے کو قافلہ سالار چاہئے
ڈاکٹر رضیہ اسماعیل انگلینڈ میں مقیم ہیں۔معروف شاعر،افسانہ نگار،نقادہیں۔ان کے افسانوں اور افسانچوں کا مجموعہ حال ہی میں شائع ہوا ہے۔ٹو ان ون ہونے کی وجہ سے کتاب کا نام ہے’’مٹی کی آواز(افسانے)،دائروں کا سفر(افسانچے)‘‘۔اس مجموعے میں دس افسانے اور تریپن افسانچے شامل ہیں۔ان کی پہلی ادبی کتب کی طرح اس مجموعے کی بھی ادبی دنیا میں پذیرائی ہو گی۔
کینیڈا میں مقیم عبداللہ جاوید سینئر لکھنے والے ہیں۔انھوں نے شاعری،فکشن،تنقید،کالم،جیسی اصناف کو اپنے اپنے مقام پر برتا ہے۔تنقید ان کے لیے کافی نہ رہی تو انہوں نے ’’رفیقِ مطالعہ کتاب‘‘ لکھنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔یہ اپنی نوعیت کا نہایت منفرد، دلچسپ اور علمی سلسلہ ہے۔پہلے انھوں نے میر تقی میرؔ کی شاعری کے حوالے سے’’آئیے میرؔ پڑھئیے‘‘کہتے ہوئے ’’مت سہل ہمیں جانو‘‘جیسی رفیقِ مطالعہ کتاب لکھ دی۔پھر قرۃ العین حیدر کے ناول پر’’آگ کا دریا۔ایک مطالعہ‘‘ایک اور رفیقِ مطالعہ کتاب لکھی۔اور اب انہوں نے گبریل گارسیا مارکیز کے ناول’’تنہائی کے سو سال‘‘پر رفیقِ مطالعہ کتاب لکھ دی ہے۔کتاب کا نام ہے’’تنہائی کے سو سال،ایک مطالعہ‘‘۔ادب کا سنجیدہ مطالعہ کرنے والے قارئین کے لیے عبداللہ جاوید کی زیرِ نظر کتاب اور رفیقِ مطالعہ سلسلہ کی دوسری کتب نایاب علمی خزانہ ہیں۔
مال ہے نایاب پر گاہک ہیں اکثر بے خبر
شہر میں حالیؔ نے کھولی ہے دکاں سب سے الگ
ان کے علاوہ جرمنی سے عشرت معین سیما کے افسانوں کا مجموعہ’’گرداب اور کنارے‘‘اور سید انور ظہیر رہبر کے افسانوں کے مجموعہ’’عکسِ آواز‘‘دونوں مجموعے مجھے چند ماہ پہلے ملے تھے۔اسی طرح لندن سے ساجد محمود رانا کا نیا شعری مجموعہ’’ترے بغیر‘‘بھی ملا ہے اور ابھی اسے پڑھ رہا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“