نیل آرمسٹرانگ نے چاند پر اذان کی آواز سنی؟
(چاند کا پہلا مہمان…ظفرجی کے قلم سے).
بیس سالہ باربر مارک جو ایک پیشہ ور حجام تھا بیٹھے بٹھائے عجیب الجھن میں گرفتار ہو گیا. غلطی اس کی اپنی تھی. ایک مشہور امریکی شخصیت اس سے بال کٹوا بیٹھی. اس نے چپکے سے بال سنبھال کر رکھ لیے، اور لگے ہاتھوں 3 ہزار امریکی ڈالرز میں بیچ کھائے. خبر اخبار میں چھپ گئ اور اس سنکی بڈھے تک بھی پہنچ گئ جس کے بال تھے. حجام کو کورٹ میں گھسیٹا، پیسے برامد کروائے اور ایک چرچ کو صدقہ کردیے.
عجیب شخص تھا کمال کا عاجز. 1994 میں اس نے آٹوگراف دینے بند کر دیے. یہاں تک کہ دستاویزات پر سائن کرنے بھی چھوڑ دیے. اس لیے کہ اس کے دستخط ہزاروں ڈالرز میں فروخت ہونے لگے تھے. اور یہ نہیں چاھتا تھا کہ اسے مقدس بت بنا کر پوجا جائے۔ وہ اپنی تصویر اور نام تو کجا، اپنا کوئ قول بھی آخر دم تک فروخت کرنے کو تیار نہ ہوا۔ اس کے پاس اقوال زریں کا کوئ خزانہ نہ تھا بس ایک قول ہی اسکا مشہور ہوا۔ اور اسی قول کو جب ایک مشہور ٹی وی چینل نے اپنے پروگرام کا سلوگن بنایا تو یہ اس چینل کو بھی عدالت لے گیا اور بھاری جرمانہ وصول کرکے ساری کی ساری رقم اس سکول کو دے دی جہاں سے اس نے کبھی خلاؤں میں اڑنے کی تربیت حاصل کی تھی. نیل آرم اسٹرانگ چاند پر پہلا قدم رکھنے والا انسان، جس کا چاند کی سطح سے نشر ہونیوالا یہ قول فصیل آج بھی اس کی عاجزی کی کا گواہ ہے." انسان کا یہ ایک چھوٹا سا قدم نوع انسانی کے لیے ایک بہت بڑی جست ہے "
نیل آرمسٹرانگ 5 اگست 1930 کو امریکی ریاست اہایو میں پیدا ہوا. خلاباز بننے سے پہلے وہ امریکی بحریہ میں آفیسر تھا. اس نے کورین وار بھی لڑی – بحریہ سے ریٹائر ہو کراس نے پرڈیو یونیورسٹی اوہایو سے ٹیسٹ پائلٹ کی ڈگری حاصل کی- اور نیشنل ایڈوائزری کمیٹی برائے ایروناٹکس میں خدمات انجام دیتا رہا- 1962 میں اس نے ناسا میں شمولیت اختیار کی۔ اپنی قابلیت اور محنت کے بل بوتے پر وہ 1966 میں خلا میں سفر کرنے والا پہلا انسان بن گیا. 1969 میں اس نے اس بھی بڑی جست لگائ اور اپالو11 مشن کی قیادت کرتے ہوئے چاند پر قدم رکھنے والا پہلا انسان بن گیا-اس نے ایک ساتھی خلاباز کیساتھ اڑھائ گھنٹے چاند پر مختلف تحقیقات کیں. اپالو 2 اس کا آخری خلائ سفر تھا. لیکن تاریخ نے اس کا نام زمین کی حدود سے باہر تیرتے کسی اجرام فلکی پر پہلا قدم رکھنے والے انسان کے طور پر محفوظ کر لیا۔!!
صدر رچرڈ نکسن نے اسے پریزیڈنٹ میڈل آف فریڈم سے نوازا- ناسا سے ریٹائرڈ ہو کر اس نے مختلف نوکریاں کیں. وہ مختلف کمپنیوں میں ترجمان کے طور پر تعینات رہا اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کا رکن بھی رہا. لیکن اس نے کہیں بھی اپنے نام کو دنیاوی شہرت کےلیے استعمال نہیں کیا.
خبر شائع ہوئ کہ 1980 کے اوائل میں ایک بار دورہء مصر کے دوران وہ جامعہءالازھر گیا. اس نے اذان کے الفاظ سنے تو پوچھا یہ کیسی آواز ہے؟ کسی نے بتایا کہ مسلمانوں کی "Prayer call " ہے. اس کے منہ سے بے اختیار نکلا….What a spacy sound ….اس کے یہ والہانہ الفاظ آگے چل کر تبدیل کر دیے گئے. مصر، انڈونیشیا, ملائشیا سے ہوتی ہوئ یہ خبر پاک و ہند میں بھی مشہور ہو گئ کہ نیل آرمسٹرانگ نے چاند پر پوری اذان سنی اور اس نے مصر میں جا کر اسلام قبول کر لیا–
مفتان کرام کی اکثریت جو چاند پر امریکی قدم کو کذب بیانی سمجھتی تھی، نہ صرف چاند کی تسخیر کی قائل ہو گئ بلکہ نیل آرمسٹرانگ کو مساجد کے خطبوں میں بھی سراہا جانے لگا. بعد میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک مختصر بیان جاری کیا:
"ہم خدائے واحد کی عبادت کرنے والے مذہب اسلام کی قدر کرتے ہیں لیکن اس خبر کی تردید بھی کرتے ہیں کہ مشہور خلاباز نیل آرمسٹرانگ نے اسلام قبول کیا ہے.."
اس پر ایک امریکی اخبار نے کیا خوب تبصرہ کیا کہ مسلمان کسی غیر مسلم خلاباز کو کلمہ پڑھانے کی بجائے پہلے مسلم خلاباز پیدا کریں. پھر چاند پر جاکر اذان دیں.
نیل آرمسٹرانگ 25 اگست 2012 میں 82 سال کی عمر میں سنسناٹی اوہایو میں فوت ہوا.
کیا عجیب سنکی بڈھا تھا. شہرت اس کے پیچھے بھاگتی رہی اور وہ شہرت سے دور! اگر اس کی جگہ میں ہوتا تو چاند پر کھڑے کھڑے اپنی سیاسی جماعت کا اعلان کرتا یا واپس آکر اپنا آستانہء عالیہ ~ "بابا چاند والا" ~ کے نام سے کھولتا اور آنے والی سات نسلیں عیش کرتیں.
ادھرتو چاند میں شبیہہ نظر آنے کا دعوی کرنیوالے گوھرشاہی کی دکان ابھی تک چل رہی ہے. اور جھوٹے خواب تراش کر ایک صاحب لشکر جرار تیار کر چکے ہیں. ہم بس چاند ماری ہی کر سکتے ہیں. زمین پر بیٹھے بیٹھے,
(مضمون ھذا کے بعض اجزاء Vikipediaa سے کشید کیے گئے)۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔