چاند کے پاس جو “ستارہ” آپکو آج کل آسمان میں چمکتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ دراصل ستارہ نہیں بلکہ نظامِ شمسی کا سورج کے قریب دوسرا سیارہ زہرہ یعنی وینس ہے۔ زہرہ نظامِ شمسی کا سب سے چمکتا سیارہ ہے۔ اسکی وجہ یہ کہ اسکی فضا میں دبیز کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گیسوں کے بادل ہیں جو ان پر پڑنے والی سورج کی روشنی کے کم و بیش 70 فیصد حصے کو منعکس کرتے ہیں۔ زہرہ آپکو زمین پر دیکھنے سے چاند کے قریب نظر آ رہا ہے تاہم حقیقت میں یہ چاند کے بالکل بھی قریب نہیں۔ چاند زمین سے اوسطاً 3 لاکھ 84 ہزار کلومیٹر دور ہے۔ تاہم سیارہ زہرہ زمین سے اوسطاً 10 کروڑ 80 لاکھ کلومیٹر دور ہے۔ گویا چاند اور زہرہ کا اوسط فاصلہ 10 کروڑ 75 لاکھ کلومیٹر سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ تاہم یہ فاصلہ کچھ ہزار سے کچھ کروڑ کلومیٹر تک کم زیادہ ہوتا رہتا ہے کیونکہ زمین چاند اور زہرہ تینوں کے مدار مکمل طور پر گول نہیں بلکہ بیضوی ہیں اور تینوں سال کے مختلف اوقات میں اپنے اپنے مدار میں مختلف جگہوں پر ہوتے ہیں۔
آپکو چاند اور زہرہ اس لیے قریب نظر آ رہے ہیں کہ آسمان میں یہ زمین سے اس زاویے پر نظر آ رہے ہیں کہ بظاہر یہ قریب لگ رہے ہیں۔ زہرہ چاند سے کروڑوں کلومیٹر پیچھے ہے۔ ایک اور بات، جس طرح چاند گھٹتا بڑھتا ہے جو کہ دراصل چاند پر سورج کی روشنی پڑنے کے زاویے میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے بالکل ایسے ہی سیارہ زہرہ بھی زمین سے سال بھر کم روشن اور زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے کیونکہ یہ بھی سورج کے گرد گھومتا ہے اور جب یہ اپنے مدار میں ایسی جگہ ہو جہاں سورج کی روشنی اسکے بڑے حصے پر پڑے جو زمین کی طرف ہو تو یہ زیادہ روشن دکھائی دے گا۔ سیارہ زہرہ کے اس چمک کے گھٹنے اور بڑھنے کے ٹیلی سکوپ سے مشاہدے سے ہی سترویں صدی میں اطالوی ماہرِ فلکیات گیلیلیو نے یہ سمجھا کہ ایسا محض اس صورت ممکن ہے ہے جب زہرہ سورج کے گرد گھومے۔ تب اس پرانے اور بوسیدہ خیال کی دھجیاں اُڑ گئیں کہ ہر شے زمین کے گرد گھومتی ہے جبکہ یہاں تو ایک سیارہ سورج کے گرد گھوم رہا تھا۔ اس پر گیلیلیو نے کہا کہ زمین بھی سورج ہی کے گرد گھومتی ہے جو بعد میں کئی تجربات اور مشاہدات سے سچ ثابت ہوا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...