روداد نویسی: روداد فارسی زبان کا لفظ ہے جو حقیقتِ حال کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ گویا ان حالات و واقعات کی تفصیل ہوتی ہے۔ جو کسی مشاہدہ یا تجربہ ہو۔ انگریزی میں اسے رپورٹ کہتے ہیں۔
روداد سے مراد کسی تقریب، جلسے، میلے یا حادثے کا آنکھوں دیکھا حال، ایک غیر جانبدار مبصر کی حیثیت سے کاغذ پر تحریر کرکے پیش کرنا ہے تاکہ جنہوں نے اس تقریب کو نہیں دیکھا وہ غائبانہ اس سے لطف اندوز ہوسکیں۔ یہ مضمون سے مختلف ہوتی ہے۔ ہم اسے کسی تقریب یا واقعہ کی تلخیص یا جائزہ بھی کہہ سکتے ہیں
۔روزنامچہ یا ڈائری عمومًا تفکر، افکار اور معاملات کے تاریخ وار لکھنے کے لیے ہی استعمال میں آتی رہی ہے۔ لیکن دوسری شکل بندیوں میں بھی خصوصًا افسانوری یا واقعاتی نگارشات کے لکھنے میں آسانی سے ڈھل جاتی رہی ہے۔ اگر ڈائری میں لگاتار تسلسل نہیں ہوتا تو اس طرح واقعات میں پانی کی طرح گھل جانا ممکن نہیں ہوتا۔ اس طرح ہم دیکھا گیا ہے کہ باضابطگی سے ڈائری کا پختہ تعلق بنتا ہے۔ جیسے کسی واردات کا تعلق ایک گواہ ہی زندہ روپ میں پیش کر سکتا ہے، اس کا تفصیلی بیورا دے سکتا ہے، اسی طرح ڈائری کئی بار ہمیں زندہ بیورے سے روبرو کر دیتی ہے۔ درحقیقت جب بھی اس طرح کے واقعات کا تذکرہ ڈائری میں ہوتا ہیں، تو ڈائری کا لکھاری اور ڈائری دونوں گواہ بن جاتے ہیں۔
کالم نگاری یا مقالہ نگاری صحافت سے جُڑا ایک پیشہ ہے، کالم نگار کا کام اخبارات و جرائد میں مضامین لکھنا ہوتا ہے، ان مضامین میں مضمون نویس اپنے مشاہدات و نظریات کی روشنی میں مختلف موضوعات پر مضامین لکھتا ہے جو مختلف اخبارات و جرائد میں چھپتے ہیں۔
مرکزی خیال کی تعریف کریں۔
جواب: کوئی شاعر یا مصنف جس تصور کو بنیاد بنا کر نظم یا کہانی لکھتا ہے۔ اس تصور کو مرکزی خیال کہا جا تا ہے۔عام طور پر مرکزی خیال تین سطروں پر مشتمل ہوتا ہے۔
مضمون نویسی میں ابتدایئہ اوراختتامیہ لکھنا
مضمون لکھنا ایک مشکل کام ہے۔لیکن مضمون کی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں- اگر مضمون نویسی کا فن سیکھ لیا جائے تو آپ ایک کامیاب لکھاری بن سکتے ہیں- ایک اچھے مضمون میں پہلا پیراگراف جس میں موضوع کا تعارف اور آخری پیراگراف جس میں پورے مضمون کاخلاصہ ہوتا ہے، بہت سوچ بچار اور محنت سے لکھنا چاہئے کیونکہ یہ دونوں پیراگراف ہی مضمون میں جان پیدا کرتے ہیں-
تعارف
تعارفی پیراگراف کے ذریٰعے سے ہی آپ اپنے قارئین سے رابظے میں آتے ہیں- اسی لئے پہلا پیراگراف جامع اور موضوع کے مطابق ہونا چاہئے- اگر اس پیراگراف میں قاری کی دلچسپی قائم ہو جائے گی تو وہ پورے مضمون میں دلچسپی لے گا-
درج ذیل باتوں کا احاطہ تعارفی پیراگراف میں ہونا چاہئے:
۱۔ لکھنے کی وجہ
۲۔ تمام خیالات کا مختصر بیان
۳۔ سب سے اہم خیال پر گفتگو
ابتدائی پیراگراف لکھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کا لکھنے کا انداز سادہ اور قارئین کی سمجھنے کی استطاعت سے میل کھاتا ہو- اس پیراگراف میں باتوں کو صرف تعارفی انداز میں تحریر کرنا ہوتا ہے تاکہ باقی مضمون میں انھی باتوں کی وضاحت شامل ہو سکے- تعارفی پیراگراف مختصر اہو جامع ہونا بہت ضروری ہے- اس طرح سے تعارف لکھنے سے قاری کی دلچسپی بھی ختم نہیں ہو گی- ایک اچھا تعارفی پیراگراف قاری کو پورا مضمون پڑھنے پر مجبور کر دے گا-
اگر تعارف اچھے انداز میں لکھا جائے تو قاری میں ایک تجسس پیدا ہو سکتا ہے کہ وہ مزید پڑھے، اس کے برعکس ایک برے تعارف سے آپ ایک اچھے مضمون کہ بھی برباد کر سکتے ہیں- مضمون کا پہلا پیراگراف کچھ سوالات کو جنم دیتا ہے جن کے جوابات اختتامی پیراگراف تک پورے ہو جاتے ہیں اور اختتامی پیراگراف ان جوابات کا خلاصہ بیان کرتا ہے-
اختتامیہ
اختتامیہ میں پورےمضمون کا ایک خلاصہ لکھا جاتا ہے- دراصل اختتامیہ ان تمام سوالوں کے جوابات کا احاطہ کرتا ہے جو ابتدایئہ میں پوچھے گئے تھے- ایک اچھے اختتامی پیراگراف میں درج ذیل خوبیاں ہونا ضروری ہیں:
۱۔ اختتامیہ پورے مضمون کا خلاصہ ہو-
۲۔ مضمون کا یہ حصہ پورے خیالات کا مکمل احاطہ کرتا ہو-
۳۔ تمام نتائج کے تحریر کرنے میں ایک ربط ہونا بہت ضروری ہے-
۴- اختتامیہ میں صرف ان موضوعات کو ہی کیا جائے جوپورے مضمون میں لکھے جاچکے ہیں- اس حصہ میں کوئی نئی بحث نہیں چھیڑنی چاہئے-