ہمیں ایک مفروضاتی خلائی گاڑی مل گئی ہے جس میں لامحدود توانائی ہے اور کہیں پر بھی جا سکتی ہے۔ اپنی رفتار مسلسل تیز کر سکتی ہے۔ ہم نے کائناتی رفتار کی حد تک پہنچے کا پروگرام بنایا۔ گاڑی پر بیٹھے اور ایکسلیریٹر دبا دیا۔ انسانی سفر کے لئے ایکسریلشن کی حد جی فورس ہے۔ یہ بہت زیادہ ہو جائے تو ہم فوت ہو جائیں گے۔ ہم 1g کی ایکسیلیریشن سے محفوظ طریقے سے لمبے عرصے تک رفتار تیز کر سکتے ہیں۔ ایکسیریلیشن اس پر سیٹ کر دی۔ رفتار بڑھنا شروع ہو گئی۔
ہماری گاڑی میں ایک سال گزر گیا۔ زمین کے ریفرنس سے ہماری رفتار اب روشنی کا 77 فیصد ہو گئی ہے۔ ہم نصف نوری سال سے کچھ زیادہ کا فاصلہ طے کر چکے ہیں۔ زمین پر 1.19 سال گزر گئے ہیں۔
گاڑی میں دوسرا سال گزر گیا۔ زمین کے ریفرنس سے ہماری رفتار اب روشنی کا 97 فیصد ہو گئی ہے۔ ہم تین نوری سال کے قریب کا فاصلہ طے کر چکے ہیں۔ زمین پر پونے چار برس گزر گئے ہیں۔
اب پانچ سال ختم ہو گئے۔ زمین کے ریفرنس سے رفتار اب روشنی کا 99.993 فیصد ہے۔ زمین پر 83.7 سال گزر گئے ہیں۔ ہم 82.7 نوری سال کا فاصلہ طے کر آئے ہیں۔ اگر زمین سے دیکھا جائے تو ہمارا قد ایک انچ رہ گیا ہے اور ماس چھ ٹن ہے لیکن ہمارے ریفرنس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔
آٹھ سال ختم ہوئے۔ اب زمین کے ریفرنس سے رفتار روشنی کی رفتار کا 99.99998 فیصد ہے۔ زمین پر 1840 برس گزر گئے ہیں۔ یہ چیک کرنے کیلئے کہ ہم روشنی کی رفتار سے کس قدر دور ہیں، اپنے خلائی جہاز کی ہیڈلائیٹ آن کی۔ اس سے نکلنے والی روشنی کی رفتار ہمارے لئے بھی وہی ہے جو زمین پر رہنے والے کے لئے۔ روشنی کی رفتار سے ہم ابھی بھی اتنا ہی دور ہے جب سفر کا آغاز کیا تھا۔
جب اتنا فاصلہ طے کر ہی لیا ہے تو ایکسلریٹر دبائی رکھتے ہیں۔ رفتار کی تو کوئی حد نہیں۔ کہیں سے کسی نے آ کر ہمارا چالان نہیں کیا یا روکا نہیں کہ کائناتی رفتار کی حد آ گئی ہے۔ مزید تیز ہونا منع ہے۔
ہمارے سفر کو بارہ سال گزر گئے۔ اب زمین کے ریفرنس سے روشنی کی رفتار کے 99.999999996 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ زمین پر 113000 برس گزر گئے ہیں۔ 113000 ہزار نوری سال کا سفر طے کر لیا ہے اور یہ سفر اپنے لحاظ سے بارہ سال میں کر لیا ہے۔ روشنی کی رفتار ابھی بھی اتنی ہی دور ہے۔
بس بہت ہو گیا۔ اب سفر ختم کرنے کا ارادہ کیا لیکن اب ایک اور ایک مسئلہ ہے۔ اب بریک لگانی ہے۔ اس رفتار سے بریک لگانا کہ ہم خود فوت نہ ہو جائیں، اس کے لئے بھی رفتار میں کمی 1g سے کرنا ہو گی۔ رکتے رکتے بارہ برس لگ جائیں گے۔
یہ سب سفر اس مفروضے کے ساتھ ہے کہ کاسمیک ریڈی ایشن، خلائی دھول یا کسی بھی اور چیز سے تیزرفتار سے ٹکرا کر پہلے ہی فوت نہیں ہو گئے۔ اور اس سفر میں استعمال ہونے والی توانائی زمین پر آج تک استعمال ہونے والی کل توانائی سے کھربوں گنا زیادہ تھی۔
چوبیس سال کے اس مفروضاتی سفر کے بعد ہم زمین سے 226000 نوری سال دور ہیں۔ زمین پر ان سوا دو لاکھ سالوں بعد شاید نسلِ انسانی بھی باقی نہ رہی ہو لیکن اس سفر میں یہ بات ڈسکور کر لی کہ روشنی کی رفتار (ٹھیک الفاظ میں کازیلیٹی کی رفتار) کی حد تک پہنچنا کسی بھی ماس رکھنے والے آبجیکٹ کے لئے ممکن نہیں۔ اب واپس زمین کی طرف چلتے ہیں۔
اگر روشنی کی رفتار سے بھی تیز جانا ہو تو اس کے تمام طریقے دیکھنے کے لئے
https://waharaposts.blogspot.com/2019/03/blog-post_20.html