چائے بلاشبہ برصغیر پاک و ہند و ہنگال کا معروف ترین گرم مشروب ہے جو نا صرف ہمارے روزمرہ کے غذائی معمولات کا لازمی جزو ہے بلکہ مہمان نوازی ، ملاقاتوں اور تقریبات میں بھی وافر استعمال کیا جانے والا مشروب ہے ۔
چائے کا بنیادی فائدہ یہ ہے کہ یہ نیند اور غنودگی کو دور کرتی ہے ، دماغی طور پر تازہ دم ہونے میں مدد دیتی ہے اور سردی میں تقویت دیتی ہے۔
تاہم چائے کے چند سنجیدہ نقصانات بھی ہیں ، مثلاً:
✓ خون میں شوگر لیول کے اضافے کا باعث بنتی ہے۔
✓ رات کی نیند میں خلل پیدا ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔
✓ بےچینی ، انتشار اور گھبراہٹ کا سبب بن سکتی ہے۔
✓ معدے کی تیزابیت اور قبض کا باعث بن سکتی ہے۔
✓ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ غذائی نیوٹریشنز کے انجذاب میں کمی کا باعث بن سکتی ہے ۔
۔
ان مسائل کا تدارک کیسے کیا جاسکتا ہے ؟
1- چائے میں اگر چینی کے بجائے کینڈرل یا سوکرل جیسے محفوظ سویٹنرز کا استعمال کیا جائے تو بلڈ شوگر لیول کو غیر متوازن ہونے سے بچا جا سکتا ہے۔
یہ سویٹنرز عام دستیاب اور افورڈیبل ہونے کے ساتھ ساتھ قطعاً محفوظ ہیں یہاں تک کہ ذیابیطس کے مریض بھی انہیں استعمال کرسکتے ہیں ۔
2- شام 6 بجے کے بعد چائے پینے سے گریز برتنا چاہیے اس طرح چائے کی وجہ سے نیند میں خلل پیدا ہونے کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔
3- کھانے کے فوراً بعد چائے پینا “زہر” پینے کے مترادف ہے کیونکہ اول تو اس طرح غذائی نیوٹریشنز کا انجذاب کم ہوتا ہے ۔۔۔۔ ساتھ ہی تیزابیت اور قبض جیسے مسائل بھی جنم لیتے ہیں ۔
کھانے کے دو گھنٹے بعد ہی چائے پینی چاہیے۔
4- چائے کا استعمال توازن کے ساتھ کرنا چاہیے ۔ دن میں 3 کپ کے برابر چائے کافی ہے ۔
5- دودھ چاہے خالص استعمال کریں، ٹیٹرا پیک یا پاؤڈر دودھ ۔۔۔۔ دودھ ہی ہونا چاہیے ٹی-وائٹنر نہیں ۔
ترنگ، ٹی-میکس ، دوس-ٹی اور ایوری ڈے ۔۔۔۔ دودھ نہیں ہیں۔۔۔ بلکہ کیمکل سے بنے ٹی-وائٹنرز ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...