سیل فون کیسے کام کرتا ہے:
جب آپ اپنے فون پرکسی دوست سے بات کرتے ہیں، تو آپ کی آواز کو فون کے مائیکروفون سے برقی سگنل میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ سگنل انیلاگ (analog) ہوتا ہے یعنی آپ کی آواز جتنی بلند ہو اس سگنل کی وولٹیج اسی قدر زیادہ ہوتی ہے- لیکن سیل فون انیلاگ سگنل کو ٹرانسمٹ نہیں کرتا- ایک کمپیوٹر چپ اور سافٹ ویئر کی مدد سے آپ کی آواز کے سگنل کو ڈیجیٹل سگنل میں منتقل کیا جاتا ہے۔ ڈیجیٹل سگنل میں آپ کی آواز ‘صفر’ اور ‘ایک’ کی شکل میں ہوتی ہے۔ فون کے اندر ایک اینٹینا اس صفر اور ایک پر مشتمل وائس ڈیٹا کو برقی مقناطیسی لہروں کی شکل میں منتقل کرتا ہے اور اسے ہوا میں ٹرانسمٹ کرتا ہے
تاہم چونکہ سیل فون کے ٹرانسمٹر میں زیادہ پاور نہیں ہوتی اس لیے یہ برقی مقناطیسی لہریں زیادہ فاصلے تک سفر کرنے سے قاصر ہیں۔ فون کی ارد گرد موجود اشیا اور برقی آلات کی وجہ سے اور کچھ ماحولیاتی عوامل کی موجودگی کی وجہ سے یہ سگنل کچھ ہی فاصلے پر اپنی طاقت کھو دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ زمین کی کروی ساخت کی وجہ سے بھی برقی مقناطیسی لہریں زمین کی سطح پر زیادہ دور تک نہیں جا پاتیں کیونکہ برقی لہریں خط مستقیم میں سفر کرتی ہیں اور زمین کی کروی شکل کی وجہ سے زمین کی سطح پر زیادہ دور تک ڈیٹیکٹ نہیں کی جاسکتیں ۔ ان مسائل پر قابو پانے کے لیے سیل ٹاورز کا استعمال کیا جاتا ہے جو جگہ جگہ نصب ہوتے ہیں۔ ضرورت صرف اس بات کی ہوتی ہے کہ آپ کے سیل فون کا سگنل کسی قریبی سیل ٹاور تک پہنچ جائے
سیلولر ٹیکنالوجی میں کسی بھیجغرافیائی علاقے کو (جہاں سیل فون سروس مہیا کرنا مقصود ہو) چھ پہلوؤں والے (یعنی hexagonal ) حصوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے جنہیں ‘سیل’ کیا جاتا ہے۔ ہر سیل کا اپنا ٹاور ہوتا ہے جس کو ایک مخصوص فریکوئنسی مختص کی جاتی ہے جو آس پاس کے ہر ٹاور سے مختلف ہوتی ہے۔ عام طور پر ان سیل ٹاورز کو زیر زمین تاروں یا فائبر آپٹیکل کیبلز کے ذریعے ایک دوسرے سے اور قومی نیٹ ورک سے منسلک کیا جاتا ہے۔ مختلف سرورز (servers) کے ذریعے سیل ٹاورز کو انٹرنیشنل نیٹ ورک سے بھی منسلک کیا جاتا ہے جس کے لیے سمندر کی تہہ میں بچھائی گئی فائبر آپٹیکل کیبلز استعمال ہوتی ہیں۔
آپ کا فون اس کال کے دوران جو برقی مقناطیسی لہریں پیدا کرتا ہے وہ آپ کے علاقے میں موجود ٹاور تک پہنچتی ہیں جہاں انہیں ہائی فریکوئنسی کی روشنی کی پلسز (high frequency light pulses) میں تبدیل کر دیا جاتا ہے اور پھر اس ڈیٹا کو مزید سگنل پروسیسنگ کے لیے ٹاور کی بنیاد میں واقع بیس ٹرانسیور باکس میں پہنچایا جاتا ہے۔ یہاں مزید پروسیسنگ کے بعد آپ کی آواز پر مشتمل ڈیجیٹل ڈیٹا کو اس ٹاور کی طرف روانہ کر دیا جاتا ہے جس کے ساتھ آپ کے دوست کا فون منسلک ہے
فائبر آپٹیک کیبل سے روشنی کی پلسز موصول ہونے پر منزل مقصود کا ٹاور اس سگنل کو روشنی سے دوبارہ برقی مقناطیسی لہروں کی شکل میں منتقل کرتا ہے اور اسے ہوا میں ٹرانسمٹ کرتا ہے۔ یہ سگنل آپ کے دوست کا فون وصول کرتا ہے جہاں یہ سگنل ایک الٹے پراسیس سے گزرتا ہے یعنی پہلے اس سگنل سے ایک اور صفر پر مبنی ڈیجیٹل ڈیٹا اخذ کیا جاتا ہے اور پر اس ڈیجیٹل ڈیٹا کو انیلاگ وولٹیج میں تبدیل کر کے فون کے سپیکر کو فیڈ کیا جاتا ہے- یوں آپ کا دوست آپ کی آواز سن پاتا ہے۔
سیل نیٹ ورک کیسے کام کرتا ہے:
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں سیل ٹاورز موجود ہیں- آپ کی آواز کا سگنل ان لاکھوں سیل ٹاورز کو چھوڑ کر صرف اسی سیل ٹاور تک کیسے پہنچ جاتا ہے جہاں آپ کے دوست کا فون موجود ہے- اس عمل کے لیے آپ کے علاقے کا سیل ٹاور ایک موبائل سوئچنگ سینٹر (MSC) سے رابطہ کرتا ہے۔ ہر علاقے میں جہاں بہت سے سیل ٹاور ہوتے ہیں وہاں ایک MSC بھی ہوتا ہے- جب آپ سم کارڈ خریدتے ہیں تو آپ کی سبسکرپشن کی تمام معلومات اس مخصوص MSC میں رجسٹر ہو جاتی ہیں۔ یہMSC آپ کا ہومMSC کہلاتا ہے۔ ہومMSC میں اس علاقے میں اس فون کمپنی کے تمام صارفین کی سبسکرپشن کی معلومات سٹور ہوتی ہیں جیسے سروس پلانز، موجودہ مقام، اور صارفین کے فون کا موجودہ سٹیٹس (یعنی فون آن ہے یا آف، کسی سیل ٹاور سے منسلک ہے یا نہیں)۔
اگر آپ اپنے ہوم MSC کی رینج سے باہر چلے جاتے ہیں تو آپ کے فون کی انفارمیشن اس علاقے کے MSC کو بھیجی جاتی ہے جو اب آپ کے سیل فون کی کالوں کو مینیج کرتا ہے- جیسے ہی آپ اس نئے MSC کے علاقے میں داخل ہوتے ہیں، یہ MSC آپ کے ہومMSC کے ساتھ بات چیت کرتا ہے اور آپ کی موجودہ لوکیشن اسے بتاتا ہے۔ گویا آپ کا ہوم MSC ہمیشہ یہ خبر رکھتا ہے کہ آپ اس وقت کس MSC کے علاقے میں ہیں۔
جب بھی آپ اپنا فون آن کرتے ہیں، آپ کا فون مقامی MSCمیں رجسٹر ہوتا ہے اور آپ کے ہوم MSC میں آپ کا ڈیٹا اپڈیٹ ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد وقفے وقفے سے آپ کا ڈیٹا اپڈیٹ ہوتا رہتا ہے- جب آپ حرکت کر رہے ہوں اور آپ کا فون ایک سیل سے دوسرے سیل کو منتقل ہو تو بھی یہ ڈیٹا MSC میں اپڈیٹ کیا جاتا ہے
فون کال کیسے مکمل ہوتی ہے:
فرض کیجیے آپ اپنے دوست کو فون کرتے ہیں۔ جب آپ اپنے دوست کا فون نمبر ڈائل کرتے ہیں تو کال کی درخواست آپ کے ہومMSC پر پہنچ جاتی ہے۔ آپ کے دوست کا نمبر موصول ہونے پر آپ کا MSC کال کی یہ درخواست آپ کے دوست کے ہوم MSC کو بھیج دیتا ہے۔ اب آپ کے دوست کاMSC اپنے موجودہ علاقے کی جانچ کر رہا ہے۔ اگر آپ کا دوست اپنے ہومMSC میں ہے تو کال کی یہ درخواست فوری طور پر اس کے موجودہ سیل لوکیشن پر بھیج دی جائےگی۔ وہاں کا سیل ٹاور یہ چیک کرے گا کہ آپ کا دوست کسی اور کال پر مصروف ہے یا اس کا موبائل بند ہے۔ اگر اس کا فون آن ہے اور کسی دوسری کال پر نہیں ہے تو آپ کے دوست کے فون کی گھنٹی بجنے لگے گی اور کال مکمل ہو جائے گی۔ تاہم اگر آپ کا دوست اپنے ہوم MSC میں نہیں ہے تو آپ کے دوست کا ہوم MSC کال کی درخواست کو اس عارضی MSC کو بھیج دے گا جہاں آپ کے دوست کا فون اس وقت رجسٹرڈ ہے۔ وہ عارضی MSC آپ کے دوست کے فون کو تلاش کرنے کے لیے اوپر بیان کردہ طریقہ کار پر عمل کرے گا اور پھر کال قائم کرے گا۔
موبائل فون ٹیکنالوجیز کی مختلف جنریشنز کیوں ہیں؟
ون جی (1G یا فرسٹ جنریشن) ٹیکنالوجی سیل فون کی ابتدائی ٹیکنالوجی تھی جس نے پہلی بار صارفین کو فون لے کر جہاں چاہیں وہاں جانے کی آزادی دی کیونکہ سیل فون کے ساتھ کیبل منسلک نہیں تھی۔ لیکن ون جی ٹیکنالوجی میں دو بڑے مسائل تھے۔ پہلا مسئلہ یہ تھا کہ وائرلیس ٹرانسمیشن اینالاگ فارمیٹ میں تھا۔ اینالاگ سگنلز بیرونی ذرائع سے آسانی سے تبدیل کیے جا سکتے ہیں اور ان میں ماحول میں موجود الیکٹرومیگنیٹک ویووز کی وجہ سے انٹرفیرنس بہت زیادہ ہوتی ہے۔ لہذا اس ٹیکنالوجی میں آواز کی کوالٹی بہت خراب تھی اور اسے دوسرے لوگ آسانی سے کیچ کر کے آپ کی گفتگو سن سکتے تھے ۔
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے موبائل کمیونیکیشنز کی دوسری نسل یعنی 2G ایجاد کی گئی جس میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا گیا یعنی سیل فون کا سگنل ڈیجیٹل ڈیٹا میں تبدیل کر کے اسے ٹرانسمٹ کیا جاتا تھا۔ 2G ٹیکنالوجی کی مدد سے سیل فون میں ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ براؤزنگ کی سہولت بھی متعارف کرائی گئی۔
ٹو جی ٹیکنالوجی میں انٹرنیٹ براوزنگ قدرے مشکل تھی کیونکہ اس کی ڈیٹا سپیڈ بہت کم تھی- چنانچہ تیسری جنریشن کی ٹیکنالوجی یعنی 3G میں ڈیٹا ٹرانسفر سپیڈ کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی گئی۔ اس ٹیکنالوجی میں دو میگا بٹس فی سیکنڈ ( (2 Mbps تک کا ڈیٹا ٹرانسفر ریٹ ممکن تھا- اس لیے اس ٹیکنالوجی میں وائس کالز کے علاوہ جی پی ایس، بڑی فائلز ڈاؤن لوڈ کرنا، آن لائن گیمز کھیلنا اور ویڈیوز دیکھنا ممکن ہو گیا۔ تھری جی کا اجراء بنیادی سیل فون کو اسمارٹ فون میں تبدیل کرنے میں ایک بہت بڑا قدم تھا-
اس کے بعد فور جی ٹیکنالوجی متعارف کی گئی جس میں 20 سے 100Mbps کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر ممکن ہو گیا جو ہائی ریزولوشن فلموں اور ٹیلی ویژن کے لیے موزوں تھا۔ موبائل کمیونیکیشن کی اگلی نسل، فائیو جی کو اب مختلف ممالک میں متعارف کروایا جا رہا ہے جس کی مدد سے اب بہت سی سمارٹ ڈیوائسز ایک دوسرے سے رابطہ کر سکتی ہیں- یہ ٹیکنالوجی خودکار (یعنی بغیر ڈرائیور کے) کاروں، سمارٹ اپلائنسز اور سمارٹ ہومز جیسی چیزوں کے انٹرنیٹ (جسے internet of things کہا جاتا ہے) کو سپورٹ کرتی ہے۔
اوریجنل انفارمیشن کا لنک
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...