جدید کیوبا کے بانی اور کیوبن جنگ آزادی کے لیڈر “فیڈیل کاسترو” سے کون واقف نہ ہوگا۔
انہیں دنیا میں سب سے زیادہ قاتلانہ حملوں سے بچ نکلنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
تاہم ان کی شخصیت کا ایک پہلو جس سے زیادہ لوگ آگاہ نہیں۔۔۔یا پھر جسے زیادہ شہرت نہیں ملی وہ ہے دودھ اور دودھ کی مصنوعات سے کاسترو کا شغف اور رغبت۔
۔
کاسٹرو کو ڈیری مصنوعات سے “جنون کی حد تک” لگاو تھا جس میں آئس کریم سرفہرست تھی۔
وہ روزانہ 2 ڈبے آئس (18 سکوپ) کریم کھایا کرتے تھے۔
آئس کریم کے لیے ان کی رغبت اتنا سنجیدہ معاملہ تھا کہ ایک مرتبہ انہوں نے کینیڈا کے لیے اپنے سفیر سے فرمائش کی کہ وہ انہیں 28 کنٹینر مشہور کینیڈین آئس کریم “ہاورڈ جونسن آئس کریم” خصوصی بحری جہاز سے کیوبا ارسال کرے۔ ہر فلیور کا ایک کنٹینر۔
پر اتنا ہی نہیں انہوں نے 1966 میں کیوبا کے دارالحکومت “ہوانا” میں Coppelia نامی ایک کئی منزلہ اور کئی بلاک وسیع آئس کریم سینٹر بنوایا۔۔۔۔بھلے ہی اس دور میں کیوبا شدید غربت سے گزر رہا تھا۔۔۔اپنے عروج کے دنوں میں کپیلیاء 25 فلیورز میں روزانہ 16 ہزار لیٹر آئس کریم فروخت کرتا رہا۔۔۔اور یہ آئس کریم پارلر آج بھی قائم ہے۔
ایک دفعہ کیا ہوا کہ فرانس کے ایک سفیر اس کی میٹنگ ہوئی جس میں اس نے فرانس کے سفیر کو کیوبا میں بنی پنیر پیش کی۔
اب پنیر کی وہ قسم فرانس میں بھی بہت عام اور زیادہ پروڈکشن والی قسم تھی ۔
سفیر نے چکھ کر بتایا کہ فرانس میں بھی یہ پنیر کافی عمدہ بنتی ہے۔
کاسترو نے غصہ کھا کر میٹنگ کینسل کردی کہ یہ کیوبن پنیر کی بےعزتی ہے۔
دودھ کی مصنوعات کا شوقین ہونے کی وجہ سے اس کا خواب تھا کہ کیوبا دنیا میں دودھ کی پروڈکشن میں نمایاں مقام حاصل کرے ۔
لیکن کیوبا میں جو 2 قسم کی گائے پائی جاتی ہیں (Creoles اور Zebus بریڈ) وہ گوشت زیادہ لیکن دودھ کم دیتی تھیں۔
تو کاسترو نے کینیڈا سے 1000 عدد زیادہ دودھ دینے والی Holstein نسل کی گائے خرید کر منگوائیں۔
لیکن اب مسئلہ یہ تھا کہ وہ گائیں کینیڈا کے ٹھنڈے ماحول میں پلی تھیں جبکہ کیوبا میں موسم شدید گرم تھا تو وہ گائیں اس ماحول میں ایڈجسٹ نہ ہوسکیں اور ادھر آکے ان کی دودھ کی پیداوار بہت کم ہوگئی۔
کاسترو نے وزراء کو حکم دیا ایک اتنی بڑی اور وسیع ہال نما عمارت تعمیر کرو جس میں ایک ہزار گائیں آجائیں۔ اور عمارت مکمل ائیرکنڈیشنڈ ہو۔
تو جی کیوبا کی غربت کے ان دنوں میں انتہائی بھاری خرچے سے گائوں کے لیے اے-سی سے لیس عمارت بنائی گئی۔
لیکن گائیوں نے ادھر بھی کم ہی دودھ دیا ۔
کہاں کینیڈا کی وسیع چرا گاہوں میں پلی گائیں اور کہاں یہ بند عمارت۔۔۔۔۔پھر جی کاسترو نے کیوبا کے سائنسدانوں کو حکم دیا کہ کیوبن اور کینیڈین گائیوں کا کراس کروا کے کوئی ایسی نسل پیدا کریں کہ جو گرمی بھی برداشت کرسکے اور دودھ بھی زیادہ دے۔
اب اس نئے منصوبے پے کام شروع ہوگیا
۔یہ سارے تجربات تو ناکام رہے لیکن ایک سنگل ایسی گائے پیدا ہوگئی جو خوب بھاری مقدار میں دودھ دیتی تھی۔ یہاں تک کہ اس نے ایک دن میں 110 لیٹر دودھ پیدا کرکے عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔
یہ گائیوں کی کوئی ایسی نئی نسل نہیں بلکہ ایک سنگل گائے تھی۔
اس گائے کو Uber Blanca کا نام دیا گیا۔۔۔۔ اسے قومی گائے قرار دیا گیا۔ روز اخباروں میں اس کی تصاویر اور خبریں چھاپی جاتیں۔
ٹی وی اس پر پروگرام منعقد ہوتے۔
ریڈیو پر اس کی خبریں لگائی جاتیں ۔۔۔۔یہاں تک کہ جب ابرے بلانکا مری تو کاسترو نے ہوانا میں اس کا بہت بڑا مجسمہ بنوایا۔ اسے سرکاری سطح پر خراج تحسین پیش کی گئی اور کیوبا میں سب اخبارات میں اس سانحے کی خبر چھاپی گئی۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...