کارلوس نی ہار ]CARLOS NEJAR]
تعارف و ترجمہ : احمد سہیل
برازیل کے پرتگیزی زبان کے شاعر ، ناول نگار، ناقد ، مترجم اور ادب اطفال نویس، خطوط نویس
ان کا پورا نام لوئیس کارلس نی ہار ھے۔ ۱۱ جنوری ۱۹۳۶۶ کو برازیل کے شہر " پرٹو ایگر" میں پیدا ھوئے وہ 1988میں برازیل کی اکادمی آف لیٹر کے رکن رھے ہیں۔ ۲۰۰۹ میں پرتگال کے صدر نے انھیں تعلیم کے بورڈ کا رکن مقر کیا۔ ۲۰۰۵ ھوانا [کیوبا] میں برازیلی ادب اور لسانیات کی کانفرس میں شرکت کی۔
ان کا تعلق 1960 سے 19700 کے درمیاں جنوبی امریکہ میں ابھرنے والی شعری نسل سے ھے ۔ ان کی شاعری میں نظرئیے سے وابستگی، اور ریڈیکل تبدیلی کا تصور نمایاں ھے۔ ان کے شعری لہجے میں تیکھاپن پن ھے جو ان کے اظہار کو دیگر شعرا سے منفرد بناتا ھے۔ ان کا ادبی نظریہ یساریت پسندی{ باءیں بازو} سے قریب ھے۔ اسی سبب ان کی شاعری میں درمندی ھے۔ جو احتجاج اور مزاحمت ، اسٹبلشمنت شکنی سے بھری ھوئی ھے۔ وہ بنیادی طور پر احتجاج اور جبر کے شاعر ہیں ۔ انھوں نے اپنی شاعری میں موسیقی کے مخصوص آہنگ کو اپنی شاعری میں متعارف کرواتے ھوئے پرتاگلی زبان کے زخیرہ الفاظ میں بیش بہا اضافہ کیا۔ جو قاری کو تحیر میں بھی مبتلا کردیتی ہے۔ ان کو ۱۹۷۰ میں رونالڈ آگسٹو ناریو کونٹینا اور ہیکر اسٹونیا کے ساتھ کار لوس نی ہار کو برازیہل کا بہتریں شاعر قرار دیا گیا۔ 1960 سے وہ جنوبی برازیل میں مقیم ہیں۔ کارلوس نی ہار کے جونتیس / ۳۴ شعری تصانیف کے علاوہ تین/۳ ناولین، بچوں کے لیے چھہ/۶ کتابیں، مقالات کا ایک مجموعہ شائع ھوچکی ہیں ۔
ان کی چند نظموں کو ایک فلپائی/ امریکی خاتوں میڈلیں پسیوٹو نے انگریزی میں ترجمہ کیا ھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تعارف اور ترجمہ : احمد سہیل ۔۔۔۔۔۔۔۔
"احتجاج"
کارلوس نی ھار/ برازیل
ترجمہ:احمد سھیل
انسان اور کشتی بہتے ہیں
احتجاج سے احتجاج تک
ساحلوں کی طرف برھتے ہیں
اور تیز ریت ــــ
انسان اور کشتی بہتے ہیں
احتجاج سے احتجاج تک
ان کی روحین لہروں پر گرداب بناتی ہیں
انسان اور کشتی بہتے ہیں
احتجاج سے احتجاج تک
اچانک وہ
گہرائی میں دھکیل دیے جاتے ہیں
دو تیر
پیالے کو اٹھاتے ہیں
احتجاج سے احتجاج تک
اور کشتی سورج سے نبردآزما ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"گواہی"
کارلوس نی ھار/ برازیل
ترجمہ:احمد سھیل
خون کو ہاتوں سے مت روکو
تمہارا وجود کلنک کا ٹیکہ ھے
تم ان ھواؤں میں نہیں سوسکتے
خون کو اپنے ہاتھوں سے مت روکو
اپنے آپ کو آگ اور وقت کے ساتھ باھم کرو
تمہارے گیت کبھی متعبر نہیں ھوں گے
تم کیسے قبول کرسکتے ھو
دوسرا ورثہ
تمہارے لہو میں شگاف پڑ چکا ھے
سایوں کو پیدا کرو
تمہارے گھوڑوں کی ٹاپوں سے
وقت کچلا جاتا ھے
****
"تیل کا چراغ"
کارلوس نی ہار / برازیل
ترجمہ:احمد سھیل
ھوڈلودو مونٹی
جب تم آزاد ھو جاؤ
وہاں تمہاری کمر پر کوئی گھٹٹری نہ ھوگی
آج تم کاشت نہیں کروگے
کاغذ میں لپٹا ' آگ میں تر جنگلا
تمہاری جنم بھومی کے قریب
تم آزاد ھو جاؤ گے
تمہاری کمر پر کوئی گھٹٹری نہ ھو گی
اور نہ رسد گاڑی
اور نہ ھی کوئی چابک برسائے گا
اور نہ تمہارے خوابوں کو سزا دی جائے گی
جب تم آزاد ھوجاؤ گے
تمہاری کمر پر کوئی گھٹٹری نہ ھوگی
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔