کارلوس نی ہار Carlos Nejar
برازیل کے پرتگیزی زبان کے شاعر
پیدائش 1939
ان کا تعلق 1960 سے 1970 کے درمیاں جنوبی امریکہ میں ابھرنے والی شعری نسل سے ھے ۔ ان کی شاعری میں نظرئیے سے وابستگی، اور ریڈیکل تبدیلی کا تصور نمایاں ھے۔ وہ بنیادی طور پر احتجاج اور جبر کے شاعر ہیں ۔ 1960 سے جنوبی برازیل میں مقیم ہیں۔ کارلوس نی ہار کی دس شعری تصانیف شائع ھوچکی ہیں ۔
ان کی چند نظموں کو ایک فلپائی/ امریکی خاتوں میڈلیں پسیوٹو نے انگریزی میں ترجمہ کیا ھے۔
"یوک*"
کالوس نی ہار
ترجمہ:احمد سہیل
ھوڈلو مونٹی
تم آدمی نہیں گدھے ھو
ہڈیوں کے ساتھ نیچے آجاؤ
فوجی دستے کے ساتھ الفاظ اچھلتے ہیں
تمہاری ہڈیوں پر کھال ھے
جو غصے میں بھری بھیٹی ھے
تمہاری روح کے خیالات ابھی ناپختہ
تم ہل نہیں سکتے
راستے کو ٹوٹنے سے پہلے
دوپہر کی نیند کے بعد
آوازیں کھیلتی ہیں ۔
یا تم اپنی پشت پر
لکڑیون کے شہتیر اٹھا کر
ندی کے پار لے کر جاتے ھو
دنیا تمہارے آس پاس لپٹی ھے
جیسے زین
اور ہر چیز تمھارے پاس ھے
مایوسی کے پار جست لگاؤ
پیڑوں کی جڑوں سے
تمہارے پاؤں جدا ھو جائیں گے
یہ کیا ھے ؟
انسان مت بنو
موت کی طرح مضبوط رھو
یہ کیا ھے
انسان مت بنو
خواب ، سوکھی گھاس میں حیران کھڑے ہیں
معجزات اترتے ہیں
کسی خیال کے بغیر
جہاں تم جانے کو کہ رھے ھو
یہ کیا ھے
انسان مت بنو
جب تمھاری کھال پر تیزی سے چابک برسائے جاتے ہیں
تم آہستہ آہستہ رینگتے ھو
اور لگام کے دھانے پر جگالی لیتے ھو
یہ کیا ھے
انسان مت بنو
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*YOKE
لکڑی کا چوکھٹا جس میں دو بیلوں کو باندھا جاتا ھے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔