سیاہ چاولوں میں جب تک کہ آپ نےچکھےنہ ہوں، طبیعت کو لبھانے والاوصف یہ بھی ہے کہ اس ورائٹی کا ایک رائج الوقت نام ’ممنوعہ چاول‘(forbidden rice)ہے۔ دیکھیے اس ترکیب میں ہوبہو شجرِ ممنوعہ والی سنسنی ہے جس کے کارن ہمارے جد کو باغِ بہشت سے اذنِ سفرمل گیا تھا
ہم چاول کی اس ورائٹی کوٹرائی کرنے پر کچھ اس لیے بھی ریجھ گئے تھے کہ گئے وقتوں میں کہیں پڑھا تھا سیاہ چاول مغرور گردن والی مرغابی اور گلابی رم کے ساتھ مزہ دیتے ہیں۔ اس پرچۂ ترکیب استعمال کے جزوِاعظم اور لوازمات میں سے اول الذکر کو نکال بھی دیں تب بھی چسکی لگانے کے لیے نشیلی ڈنڈیوں کی آنچ ہی کافی ہے۔
اس سے پہلے کہ ہم بہک جائیں، بتاتے چلیں کہ سیاہ چاول تناول کرنے کی مد میں بیان کیا گیا قولِ زرّیں تھا نوابزادہ غفران اللہ خاں کا، جن کی جناب میں مرشدی و آقائی مشتاق احمد یوسفی کاک ٹیل پارٹی کا کچھ مہکتا کچھ لہکتا علم کشید کرنے حاضر ہوئے تھے۔
نوابزادہ محترم کی بھری پُری شخصیت میں ’نانِ حلال اور آبِ حرام پر گزارہ‘ کرنے کے علاوہ دوسری قابلِ ذکر خصوصیت پندرہ ہزار ایکڑ اراضی تھی جس کے وہ مالک تھے۔ سیاہ چاولوں والا مکالمہ کراچی سے باہر اپنے ایک باغ کی سیر کراتے ہوئے پیش آیا جہاں آپ نے یوسفی کو وہ قطعہ دکھایا جہاں جنوبی امریکہ سےاوورکوٹ کی جیب میں مٹھی بھرسمگل کیےگئےبیجوں سےسیاہ چاول کاشت کیےگئےتھے۔ یوسفی نے، جو علمِ مجلسی سےرس کی آخری بوندتک نچوڑلینےکےقائل ہیں جھٹ سوال کیا تھا کہ انہیں کھانےکےآداب کیا ہیں، جس کےجواب میں مغرورگردن والی میلرڈ اور ایک بھلےسےرنگ والی رم کا ذکر ہوا تھا۔
مرشدی سے نہ رہا گیا اور دست بستہ عرض کیا کہ آتی مہاوٹ اگر صرف مغرور گردن والی کا بندوبست ہوجائے تب بھی وہ نسخے کے بقیہ اجزا سے بقائمی ہوش وحواس و رضامندی واک آؤٹ کرجائیں گے۔
کینیڈا کی اب کی مہاوت ہمارا بھی دل بے قابو ہوا تو Costco سے گروسری کرتے سمے سیاہ چاول شاپنگ کارٹ میں رکھے تو بیگم کی مغرور نظروں کے راڈار نے جھٹ ٹوکا، یہ کیا اُٹھا لیا ہے! بہانے بہانے سے انہیں باتوں میں لگایا کہ ایک زمانے میں اچھا سیاہ چاول جنوبی امریکہ یا پھر ہمارے مغرب میں ہم سے چند سو کلومیٹر دور مشی گن میں کاشت ہوتا تھا۔ اب تو اس کی کاشت ایشیا تک پھیل گئی ہے۔
جو پیکٹ ہم نے اُٹھایا ہےیہ ویت نام تھائی لینڈ کے ڈاکخانے کی وارئٹی ہے، ٹرائی کرنے میں کیا حرج ہے۔ اتنی تفتیش کے بعد دلِ ناتواں نے ایک مغرور گردن والے گوشت کی خواہش سے خود کو باز رکھا۔ رہ گیا نسخے کا تیسرا مقّوی جُزو تو اس بارے کیا عرض کریں۔
گلابی رم میں ہماری اور خالد ندیم کی واقفیت محض رنگ سے رہی ہے، وہی آتشی گلابی، جسکا جھنڈا سکردو کی قربت میں کہیں ہمالیہ کے ویرانے میں آج بھی پھڑپھڑاتا ہوگا۔
تو کینیڈا کی اب کی مہاوٹ آج کی شام سیاہ چاولوں اور ان کے ساتھ جھینگوں کی کچھ کچھ لاطینی مصالحوں میں رچی ڈش کے ساتھ تھی۔
مغرور گردن والی کی جگہ سی فوڈ کچھ اس سبب سے بھی تھا کہ یہ ہمارے احمد کا پسندیدہ کھاجا ہے۔ اب ہمارے پڑھنے والے گلابی رم کے بارے میں پوچھیں گے، تو صاحبو نوابزادہ غفران اللہ خاں نے یوسفی کو سیاہ چاول، مغرورگردن والی مرغابی اور گلابی رم ہر تین سے آسودہ ہوجانے کے بعد تحلیلِ غذا کے لیے ڈاروتھی(ان کی اپنی سیکریٹری)کےساتھ آدھ گھنٹےڈانس کروانےکی نویدِمسرت سنائی تھی۔ اس پیشکش پرعملدرآمد ہواکہ نہیں یوسفی صاحب یہ ذکرصاف گول کرگئے۔
رہ گئی ہماری بات تودیدہ ورو اگرگلابی رم پی لینےکےبعدانجام کار اپنی بیوی کےساتھ ہی ڈانس کرناہےتو یہ کام ہم بغیر مے پیے بھی کرسکتے ہیں . . .
کینیڈاکی مہاوٹ، سیاہ چاول
اورگلابی رَم
ـــ
سیاہ چاولوں میں جب تک کہ آپ نےچکھےنہ ہوں، طبیعت کولبھانےوالاوصف یہ بھی ہےکہ اس ورائٹی کاایک رائج الوقت نام ’ممنوعہ چاول‘(forbidden rice)ہے۔ دیکھیےاس ترکیب میں ہوبہوشجرِممنوعہ والی سنسنی ہےجس کےکارن ہمارےجدکوباغِ بہشت سےاذنِ سفرمل گیاتھا pic.twitter.com/ahs4rjbbuc— imran (@meemainseen) February 20, 2023