میرا کل کا بلاگ بیوریوکریسی پر بہت مقبول ہوا، ۲۲ کروڑ عوام واقعہ ہی بہت تنگ ہیں اس عزاب سے ، اس کاٹھے انگریز کے معاشی تشدد سے ۔ یہ ایک ستر سالہ گند ہے ۔ اور اوپر سے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے کہتے ہیں ان کے بغیر گزارا نہیں ۔ یہ بہت بڑی myth ہے جناب ۔ آج اس بلاگ میں بتاتا ہوں کرنا کیا چاہیے ؟
ایک ہو گی لانگ ٹرم اپروچ اور دوسری شارٹ ٹرم ۔ پہلے لانگ ٹرم کو لیتے ہیں ۔تمام گیزیٹیڈ افسران کے کیڈر ختم کیے جائیں ۔ ان کی جگہ ہر ڈیپارٹمنٹ کے مینیجمنٹ کارڈ بنائے جائیں ۔ جن کی تعداد موجودہ کا دس فیصد سے زیادہ نہ ہو ۔ وہ مارکیٹ سے کنٹریکٹ پر رکھے جائیں اور کنٹریکٹ کی حد معیاد چھ سال ہو ۔ ان کو باقاعدہ ٹارگٹ دیے جائیں اور صرف ایک ادارہ ان کے احتساب پر مامور ہو ۔ گریڈ سولہ اور نیچے والے بھی دو تین گروپز میں ہی تقسیم کیے جائیں اور کیونکہ وہ کم آمدنی والے طبقے سے ہیں اور پاکستان میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے لہٰزا ان کی تعداد وہی رہے ۔ ان کا بھی کڑا احتساب ایک ہی ادارے سے ہو ۔ ان کو بھی اوپر والا مینیجمنٹ کارڈر باقاعدہ اہداف دے اور وہ بھی صرف کنٹریکٹ پر ہوں دس سال کے لیے ۔ پینشن بلکل بند کر دی جائے ۔ ہر پاکستانی کو جو جہاں بھی جاب کرے سوشل اسکیوریٹی نمبر دیا جائے اور ایک باقاعدہ سوشل سیکیریوٹی کا سسٹم نافز کیا جائے ۔ جو جتنی نوکری جہاں بھی کرے اس کو ریٹائرمنٹ پر ماہانہ کٹوتی ملے ۔ پرانی پینشنرز جاری رہیں اور مزید بلکل بند ہو جائیں ۔ ایک ٹرسٹ بنا دیا جائے جس میں پینشن فنڈ اور کنٹریکٹ کی کٹوتیاں رکھی جائیں ،تا کہ ایک دم خزانہ پر ادائیگیوں کا بوجھ نہ پڑے ۔
آئیے فورا لینے والے شارٹ ٹرم اقدام پر ۔ یہ کیا جائے کے تمام افسران کو اہداف دیے جائیں ۔ اگلے دن فرانسیسی ککنگ کے ماہر جہانزیب خان جو اب اسد عمر کو فرانسیسی کھانے کھلاتے ہیں سپریم کورٹ میں پیش تھے ۔ ٹانگیں کانپ رہی تھیں ۔ اربوں کھربوں کے evaded tax کے اِنکم ٹیکس کیسز میں نہ وکیل تیار تھے نہ ثبوت ۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر ڈاکٹر اکرام الحق کو ایف بی آر کا چیف لگایا جاتا ۔ اربوں کھربوں واگزار کروا دیتا ۔ ایف بی آر کا قبلہ بھی درست کر دیتا لیکن اکرام کو فرانسیسی کیا سرے سے ککنگ آتی ہی نہیں اور وہ بھی black Caviar کے ساتھ پیش کرنے والی ۔ اس وقت ہر جگہ اعلی عہدہ پر کسی کا بندہ لگا ہوا ہے ، اللہ کے بندے فارغ ، جیلوں میں یا باہر سیاسی پناہ لیے ہوئے ۔ عزت بچاتے پھر رہے ہیں ، مافیا تو سارا حکومت میں آ گیا ہے کیا کریں ، قتل کر دے گا ۔
کل میرے بہت قابل احترام دوست جاوید اقبال کارٹونسٹ نے یوسف نسیم کھوکھر موجودہ چیف سیکریٹری پر ایک کارٹون داغا ۔ دکھایا کے ان سے پہلے تو چیف سیکریٹری ڈاکخانہ تھے اور کھوکھر تو دوربین سے افسران کی پرسنل فائیلیں دیکھتے ہیں ۔ بلکل درست فرمایا، اس لیے کے یوسف کھوکھر کے سات خصم ہیں ، عمران خان ، علیم خان ، سرور چوہدری ، فواد چوہدری ، پرویز الہی ، عثمان بُزدار اور ساتواں سب کا خصم جہانگیر ترین ۔ اس نے دوربین کیا ایک انفرا ریڈ ، لیزر لائٹ والی ٹارچ چاہیے ۔ مولا واہ کیا تیری شان ہے ، یہ وقت بھی دیکھنا تھا ۔
اس کا حل کیا ہے ۔ چلیں ایسا کرتے ہیں کے میں دو ، پی سی ایس کے افسر دیتا ہوں یوسف نسیم کھوکھر کو ایک حامد ملہی اور دوسرا ارشد منظور ۔ ارشد منظور نے میرے ساتھ نوکری کی ہے اور حامد ملہی نے میرے ساتھ whistle blowing ۔ ان کو دو ضلع دیتے ہیں ۔ دونوں ضلعوں کو ماڈل ضلع ڈیکلیر کیا جائے ۔ ان کا نگران آفتاب مانیکا کو لگا دیا جائے ۔ آفتاب جب اتنا روشن نہیں تھا تو میرے ساتھ نیب پنجاب میں کام کرتا تھا ، آج کل زیادہ تر روحانی چِلوں میں مصروف رہتا ہے ۔ فواد حسن فواد نے آفتاب کو ۲۱ اور ۲۲ گریڈ نہ لینے دیا وہ یوسف نسیم سے دو بیچ سینئر ہے ، آج چیف سیکریٹری ہوتا ۔ پچھلے دنوں اسے ارباب شہزاد نے بُل کر کہا کہ جناب کو کوئ تباہ کن پوسٹنگ کا کہا گیا ہے ، بتائیں آپ کی رضا کیا ہے ۔ ہاتھ رکھیں کسی بھی پوسٹنگ پر ۔ اس نے کہا ، نہیں کوئ بھی خدمت کروا لیں اب میں پوسٹنگز سے اوپر نکل چُکا ہوں اور روشنی بھی بہت چمکدار ہے ۔
آفتاب مانیکا کو ان دونوں ماڈل ضلعوں کا انچارج بنا دیں ، ایک ضلع جنوبی پنجاب کا ہو اور دوسرا شمالی کا ۔
ایک اور افسر جو دو سال پہلے ریٹائر ہوئے ، میاں زولقرنیں ، ان کو پورے ملک کا آئ ٹی کا انچارج لگا دیں ۔ بابا آصف باجوہ کو ریسٹ دیں ایک بھائ طارق باجوہ ابھی خاندان کے لیے پیسہ اکٹھا کر رہا ہے ۔ پرویز الہی بڑی بھلی بات کرتا ہے ، کہتا ہے سب کو کھانے دیں ، برکت ہوتی ہے کرپشن میں مل بیٹھ کر کھانے میں ۔ یوسف کھوکھر پرویز الہی کا پرنسپل سیکرٹری تھا جب وہ وزیر اعلی پنجاب تھا ، وہ خیال رکھتا تھا اس حساب کتاب اور انصاف کا ۔ بھی ۔
ہو یہ رہا ہے کے جس کو بھی جہاں لگایا گیا وہ اپنی پرانی ٹیم واپس لے آیا ۔ ارشد خان پی ٹی وی چیرمین ایک سابقہ کرنل جو مشرف کا پی آر او رہا اس کو پی ٹی وی کا ایم ڈی بنوا گیا ۔ میرے جیسا بلاگر جو ان کا فیملی فرینڈ ہے پچھلے چالیس سال سے اس کو خبر ہی نہیں ہونے دی ۔ میرا واٹس ایپ پر جواب تک نہیں دینا گورا کرتا ۔ امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو گالیاں دینے والوں کو بلاک کرنے سے روک دیا کے جب تک آپ پبلک آفس ہولڈ کر رہے ہیں ، ایسا نہیں کر سکتے ۔ سرور چوہدری گورنر پنجاب ایک رشتہ دار گریڈ سولہ کے ملازم کو اے پی پی کا مینیجنگ ڈائریکٹر بنوا رہے ہیں ۔ مسئلہ سارا بندر بانٹ کا ہے جناب ۔ اچھے افسر بھی موجود ہیں اور crisis بھی کوئ نہیں ۔ نیت ہی نہیں ہے ۔ will is missing ، کیا کریں ۔ تھانیداری اور عہدوں کے زرعیے راجدھانیاں قائم کرنے کا شوق ۔ یہ ملک بھیک سے ٹھیک نہیں ہو سکتا بلکہ اچھی نیت سے اچھی اعمال سے ۔ دعا کریں کے حکومتی ایوانوں میں عقل آئے اور آپ ۲۲ کروڑ کی آواز سنائ دے ان عہدوں کو امانت سمجھا جائے ۔ وگرنہ قیامت تو پھر آئے گی ہی ، کوئ نہیں روک سکتا ۔ پاکستان پائیندہ باد
– [ ] یاد رہے میں نے ٹارگٹ صرف پبلک انٹرایلشن کی وجہ سے ہفتہ میں دو دن کے لیے جائن کی ہے ۔ لکھاری اکثر ایسے انوکھے کام کرتے ہیں ۔ کل انباکس میں مجھے بہت پیسہ بھی آفر ہوئے اور درخواست کی کے بلاگ بند نہ کیے جائیں ۔ آپ سب کا بہت شکریہ ۔ بلاگ لکھنا میرا ٹھرک ہے ، ایک passion جو تاحیات جاری رہے گا ۔ بہت خوش رہیں اور دعاؤں میں یاد رکھیں ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...