کائنات کی بہت کم خصوصیات ایسی ہیں جو بنیادی ہیں اور جنہیں ہم کسی اور قانون سے اخذ نہیں کر سکتے- مثال کے طور پر حیاتیاتی تعاملات (جن پر تمام انواع کی زندگی قائم ہے) کیمسٹری کے اصولوں کے تحت طے پاتے ہیں- کیمسٹری کے اصول فزکس کے اصولوں سے اخذ ہوتے ہیں- فزکس کے اصول بنیادی پارٹیکلز کے تعاملات سے اخذ ہوتے ہیں جنہیں کوانٹم فزکس بخوبی بیان کرتی ہے- بنیادی پارٹیکلز کی خصوصیات ان کے ماس، چارج، سپن وغیرہ سے متعین ہوتی ہیں- البتہ ماس، چارج، وغیرہ کی اصل ہیئت کیا ہے اس بارے میں ہمارا علم محدود ہے- انہیں ہم بنیادی خصوصیات کہتے ہیں جنہیں کسی مزید سادہ اصول سے اخذ نہیں کیا جا سکتا-
ہم یہ تو جانتے ہیں کہ الیکٹرانز اور کوارکس بنیادی ذرات ہیں- بنیادی ذرات کو فزکس کے سٹینڈرڈ ماڈل میں بیان کیا جاتا ہے جن میں کوارکس (اور ان کے اینٹی پارٹیکلز) لیپٹانز یعنی الیکٹران، میوان اور ٹاؤ (اور ان کے اینٹی پارٹیکلز) اور بوزونز شامل ہیں- تمام کی تمام کائنات انہی ذرات سے مل کر بنی ہے- مثال کے طور پر کوارکس اور گلوؤون مل کر پروٹانز اور نیوٹرانز بناتے ہیں- تاہم یہ امر انتہائی حیرت انگیز ہے کہ اگرچہ گلوؤنز کا ماس صفر ہے اور تین کوارکس اور گلوؤنز مل کر پروٹان اور نیوٹران تشکیل دیتے ہیں، پروٹان اور نیوٹران کا ماس تین کوارکس کے ماس سے پانچ سو گنا زیادہ ہے-
کوارکس اور الیکٹران کا ماس ہگز میکانزم کی وجہ سے بنتا ہے- لیکن ایٹم کے ماس کا صرف 0.2 فیصد حصہ کوارکس اور الیکٹرانز پر مشتمل ہوتا ہے- سوال یہ ہے کہ ایٹم کا باقی ماس کہاں سے آتا ہے- اس اضافی ماس کی وجہ سٹرانگ نیوکلیئر فورس ہے جو پروٹانز کو مرکزے میں اکٹھا رکھنے کے لیے توانائی فراہم کرتی ہے- اس توانائی کو binding energy کہا جاتا ہے اور یہ گلوؤنز کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جو کوارکس کو پروٹان یا نیوٹران میں مقید رکھتی ہے- یہ توانائی ایٹم کے مرکزے کے 99.8 فیصد ماس کی ذمہ دار ہے-
نیچے دیا گیا لنک فوربز میگیزین سے لیا گیا ہے جو اگرچہ سائنسی جریدہ نہیں ہے لیکن اس آرٹیکل میں کوانٹم کروموڈائنیمکس کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے- اگر موقع ملے تو اس آرٹیکل کو توجہ سے پڑھیے-
https://www.forbes.com/…/at-last-physicists-understand-wh…/…