آج – 24؍اکتوبر 1975
بر صغیر کے معروف انقلابی صحافی، سیاست دان، بلند پایہ خطیب اور شاعر” شورشؔ کاشمیری صاحب“ کا یومِ وفات…
نام عبدالکریم اور تخلص شورشؔ تھا۔ 14؍اگست 1917ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ آغا شورشؔ کاشمیری ایک مجموعہ صفات شخصیت تھے۔ صحافت، شعروادب، خطابت وسیاست ان چاروں شعبوں کے وہ شہسوار تھے۔ آغا شورشؔ نے ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا اور بمشکل میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔
آغا شورشؔ کاشمیری کے حلقئہ احباب میں ڈاکٹر سید عبد اللّٰه، احسان دانش، سردار اللّٰه نواز خان نواز درانی، حمید نظامی ، مجید نظامی، شہید حسین سہروردی، مولانا ابو الاعلیٰ مودودی ، مفتی شفیع عثمانی ، ذو الفقار علی بھٹو ، نوبزادہ نصر اللّٰه خان اور دیگر افراد شامل تھے۔
آغا شورشؔ کاشمیری 24؍اکتوبر 1975ء کو لاہور میں اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔ مولانا مفتی محمود کی امامت میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
مشہور شاعر آغا شورش کاشمیری کے یومِ وفات پر منتخب کلام بطور خراج عقیدت…
اب جی رہا ہوں گردش دوراں کے ساتھ ساتھ
یہ ناگوار فرض ادا کر رہا ہوں میں
اے رب ذو الجلال تری برتری کی خیر
اب ظالموں کی مدح و ثنا کر رہا ہوں میں
شورشؔ مری نوا سے خفا ہے فقیہ شہر
لیکن جو کر رہا ہوں بجا کر رہا ہوں میں
፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤
اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے
جیسے صحرا سے کوئی تشنہ دہاں گزرے ہے
اس طرح تلخیٔ ایام سے بڑھتی ہے خراش
جیسے دشنام عزیزوں پہ گراں گزرے ہے
اس طرح دوست دغا دے کے چلے جاتے ہیں
جیسے ہر نفع کے رستے سے زیاں گزرے ہے
یوں بھی پہنچے ہیں کچھ افسانے حقیقت کے قریب
جیسے کعبہ سے کوئی پیر مغاں گزرے ہے
ہم گنہ گار جو اس سمت نکل جاتے ہیں
ایک آواز سی آتی ہے فلاں گزرے ہے
═══════════════════
سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں
نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں
موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ
نکہت گیسوئے خوباں بیچتا پھرتا ہوں میں
دیدنی ہے اب مرے چاک گریباں کا مآل
کج کلاہوں کے گریباں بیچتا پھرتا ہوں میں
شعلۂ تاریخ کی زد پر ہے تاج خسروی
غرۂ تقدیر سلطاں بیچتا پھرتا ہوں میں
کلبۂ محنت کشاں کو دے کے غیرت کا چراغ
شوکت قصر زر افشاں بیچتا پھرتا ہوں میں
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
راستے پر پیچ راہی رستگار
رہبروں کے نقش پا گم ہو گئے
ضربت امواج تیرا شکریہ
ناؤ ڈوبی نا خدا گم ہو گئے
شیخ صاحب ہم رہ پیر مغاں
مے کدے میں کیا ہوا گم ہو گئے
خندۂ مہر درخشاں کی قسم
اس سحر کے آشنا گم ہو گئے
اب کہاں شعر و سخن کی رونقیں
شاعر شعلہ نوا گم ہو گئے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
آغا شورش کاشمیری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ