محمد علی امریکی ریاست کنٹکي کے شہر لوئسویل میں پیدا ہوئے اور اپنے والد کیسیئس مارسیلس کلے سینئر کے نام پر کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر کہلائے۔
محمد علی (کیسیئس کلے) نے 12 سال کی عمر سے ہی ایک مقامی جمنازیم میں باکسنگ کرنی شروع کر دی۔ 6 فٹ تین انچ (1.91 میٹر) قد کے حامل محمد علی نے 29 اکتوبر 1960ء کو آبائی قصبے لوئسویل میں پہلا مقابلہ جیتا۔ 1960ء سے 1963ء تک نوجوان محمد علی (کیسیئس) نے 19 مقابلے جیتے اور ایک میں بھی شکست نہیں کھائی۔ ان مقابلوں میں سے 15 میں اس نے مدمقابل کو ناک آؤٹ کیا۔
باکسنگ میں ان کا کیریئر ایک شوقیہ کھلاڑی کی حیثیت سے کامیاب رہا لیکن ان کو عظمت اس وقت حاصل ہوئی جب 1960ء میں روم اولمپِک میں انہوں نے سونے کا تمغا جیتا۔
لیکن تمغا جیتنے کے بعد جب محمد علی اپنے شہر واپس آئے تو وہ نسلی امتیاز کا شکار ہوگئے۔ ایک ریستوران میں انہیں اس لئے نوکری نہ مل سکی کیونکہ وہ سیاہ فام تھے اور اس واقعے کے نتیجے میں انہوں نے اپنا سونے کا تمغا دریائے اوہائیو میں پھینک دیا تھا۔
لیکن ان واقعات کے باوجود ان کی کامیابیوں کا سلسلہ چلتا رہا۔ اکھاڑے میں محمد علی (کیسیئس کلے) کا کردار غیر معمولی رہا۔ وہ اپنے مخالفین کو کھلا چیلینج دیتے رہے، باکسنگ کے مقابلے جیتتے رہے، اور عوام نے ان کو عقیدت کی نظروں سے دیکھنا شروع کردیا۔
فروری 1964ء میں محمد علی (کیسیئس کلے) نے باکسنگ میں اس وقت کے عالمی چیمپیئن سونی لسٹن کو کھلا چیلنج کیا اور انہیں ایک مقابلے کے چھٹے راؤنڈ میں شکست دی۔ اس کے بعد انہوں نے مسلسل سات مقابلوں میں اس وقت کے مایہ ناز مکے بازوں کو زیر کیا۔ اس فتح کے بعد انہوں نے نیشن آف اسلام میں شمولیت اختیار کرلی اور اپنا نام محمد علی رکھ لیا۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ کیسیئس کلے ایک غلامانہ نام تھا۔
جنگ ویت نام کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا جس کے نتیجے میں انہیں ان کے اعزاز سے محروم کردیا گیا اور 5 سال کی سزا سنائی گئی۔ بعد میں سپریم کورٹ نے عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں سزا سے مستثنٰی قرار دیا۔
بعد ازاں جب محمد علی پھر سے میدان میں اترے تو ان کی باکسنگ میں وہ کشش نہیں تھی اور جو فریزیئر نے انہیں شکست دیدی لیکن دوسال کے بعد انہوں نے بدلہ چکالیا۔ نجو فریزیئر اور محمد علی کا یہ مقابلہ مکے بازی کی تاریخ کے عظیم ترین مقابلوں میں شمار ہوتا ہے اور "Fight of the Century" یعنی صدی کی بہتری لڑائی کے نام سے مشہور ہے۔
پھر اکتوبر 1974ء میں انہوں نے جارج فورمین کو شکست دیکر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا وقار اور شہرت حاصل کرلی۔ اس وقت محمد علی کی عمر صرف 32 سال تھی اور وہ اس اعزاز کو پھر سے جیتنے والے دوسرے شخص تھے۔
1975ء میں محمد علی نے نیشن آف اسلام چھوڑ کر باقاعدہ اسلام قبول کرلیا۔ اسی سال منیلا، فلپائن میں پھر سے محمد علی کا مقابلہ جو فریزیئر سے ہوا جن کا کہنا تھا کہ انہیں محمد علی سے نفرت ہونے لگی ہے۔ 14 راؤنڈ کے بعد محمد علی نے فتح حاصل کی اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔
لیکن فروری 1978ء میں علی کو ایک زبردست دھچکا لگا جب وہ لیون اسپِنکس نامی اس شخص سے ہار گئے جو ان سے 12 سال کم عمر تھا۔ 8 ماہ بعد ایک مقابلے میں ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم ہوا اور کروڑوں لوگوں نے اس مقابلے کو دیکھا۔ اس بار محمد علی نے اسپِنکس کو شکست دی اور تاریخ میں پہلی بار کسی کھلاڑی نے تیسری بار عالمی اعزاز جیتا۔ اس وقت ان کی عمر 36 سال تھی۔
40 سال کی عمر میں انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ 1980ء ان کی صحت کے بارے میں خدشات نے جنم لینا شروع کردیا اور ڈاکٹروں نے انہیں "پارکنسنس سنڈروم" (رعشہ) کا شکار پایا۔
جب انہوں نے 1996ء کے اٹلانٹا اولمپکس کی مشعل اٹھائی تو دنیا بھر کی توجہ ان کی صحت پر تھی۔ اس وقت انہیں ایک سونے کا تمغا بھی دیا گیا جو اس تمغے کے بدلے میں تھا جو انہوں نے دریائے اوہائیو میں پھینک دیا تھا۔
آج بھی دنیا محمد علی کو ایک عظیم شخص کی حیثیت سے جانتی ہے۔ برطانیہ میں بی بی سی ٹیلیویژن دیکھنے والوں نے انہیں اس صدی کا سب سے عظیم کھلاڑی قرار دیا اور یہی اعزاز انہیں کے امریکی رسالے Sports Illustrated نے بھی دیا.
_____ ایک اہم بات اور بھی ہے ____
لاس اینجلس(آن لائن)عظیم باکسر محمد علی کلے کو دین اسلام سے خصوصی محبت تھی۔اْنہوں نے اسمِ محمد کی تعظیم کی خاطر اپنا نام زمین پرلکھوانے سے انکار کر دیا۔سنہ 2002 میں لیجنڈ باکسرکو ہالی وڈ واک آف فیم میں انٹری دینیکافیصلہ ہوا تاہم انہوں نے اپنا نام زمین پر لکھنے کی اجازت نہ دی۔۔کیونکہ اس سے آقائے دوجہاں کے نام کی بیحرمتی کاخدشہ تھا۔محمد علی کے اس فیصلے کے بعد واک آففیم کی انتظامیہ نے ان کے نام کاستارہ زمین کیبجائے دیوارپرلگادیا۔ یہ ہالی وڈ واک آف فیم میں واحد ستارہ ہے جو زمین پر نہیں۔
محمد علی کچھ سال رعشے کے مرض میں مبتلا رہے تاہم انہوں نے فلاحی کاموں کو نہیں چھوڑا اور اپنے آبائی قصبے لوئسویل میں 6 منزلہ محمد علی سینٹر قائم کیا ہے۔
ایک مشہور شخصیت، ایک باغی، ایک کامل مسلمان، حقوق انسانی کے علمبردار اور ایک شاعر، جس نظر سے بھی دیکھا جائے محمد علی نے ہمیشہ کھیل، نسل پرستی اور قومیت کو شکست دی اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب محمد علی کرہ ارض پر بلا شبہ سب سے زیادہ شہرت یافتہ شخص بن گئے۔
باکسنگ میں محمد علی کی زندگی 20 سال رہی جس کے دوران انہوں نے 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ اسکور کیا لیکن دنیا ہمیشہ انہیں ایک عظیم شخص کے نام سے جانتی رہے گی۔ مسلمان اور سیاہ فام آج بھی محمد علی کو اپنا ہیرو سمجھتے ہیں۔
محمد علی کو سانس کی تکلیف کے باعث 2 جون، 2016ء کو ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔ ابتدائی طور پر ان کی حالت کو تسلی بخش کرار دیا گیا۔ تاہم اگلے دن علی کی حالت بگڑ گئی۔ اس کے بعد ان کی حالت بہتر نہیں ہوئی اور 3 جون کو 74 سال کی عمر میں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔
محمد علی نے زندگی میں چار مرتبہ شادی کی جس میں ان کی 7 بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ بیٹیوں میں حنا، لیلی، مریم، رشیدہ، جمیلہ، میا، خالیہ جبکہ دو صاحبزادے اسعد اور محمد جونیئر ہیں۔۔!!!!