اگر آپ لمبے فاصلے کی دوڑ میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو سب سے مشہور اور پرانا عالمی ایونٹ بوسٹن میراتھن ہے جو ہر سال اپریل کے تیسرے سوموار کو امریکہ کے شہر بوسٹن میں منعقد ہوتا ہے اور 1897 سے آج تک اس میں کبھی بھی ناغہ نہیں ہوا۔ اس دوڑ میں پچھلے برس اکتیس ہزار سے زائد ایتھلیٹس نے شرکت کی تھی۔ اس کو دیکھنے والے تماشائیوں کی تعداد پانچ لاکھ تھی۔
ایک سو اکیس سالہ تاریخ میں ہونے والا سب سے ناخوشگوار واقعہ وہ تھا جب بوسٹن میراتھن میں 2013 میں دہشت گردی کے واقعے کی وجہ سے خلل آیا۔ اس میں چیچنیا سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں نے بم دھماکہ کیا جس سے تین تماشائیوں کی ہلاکت ہوئیں اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
اگر کوالیفائی کرنے والے معیار پر پورا اترتا ہو تو اب دنیا بھر میں سے کوئی بھی اس میں حصہ لے سکتا ہے لیکن یہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔ اس دوڑ کے پہلے 75 سال اس میں خواتین حصہ نہیں لے سکتی تھیں۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی پوری دنیا میں ان معاملات امریکہ میں ہونے والی بڑی تبدیلیوں کا وقت تھا۔ کیتھی سوئٹزر پہلی خاتون تھیں جنہوں نے 1967 میں اس میں پہلی بار شرکت کی۔ ساتھ لگی تصویر اس دوڑ کی اس وقت کی جب آفیشل کو پتہ لگا کہ ایک خاتون اس میں بھاگ رہی ہیں اور وہ ان کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مگر کیتھی سوئٹزر نے یہ ریس مکمل کی۔ بالآخر 1972 میں پہلی بار خواتین کو حصہ لینے کی باقاعدہ اجازت ملی۔ پچھلے برس بوسٹن میراتھن میں شرکت کرنے والی خواتین کی تعداد پندرہ ہزار تھی۔
کیتھی نے 1974 میں ہونے والی میراتھن میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ 2017 میں ستر سال کی عمر میں میراتھن ریس میں حصہ کیا اور ریس مکمل کی۔ یہ ٹی وی پر کھیلوں پر تبصرہ کرتی ہیں۔ 2012 اولمپکس میں پہلی بار دنیا کے تمام ممالک کی خواتین ایتھلیٹ نے شرکت کی۔ امریکہ کی دوڑ میں شرکت سے روکنے والا کیمرے کے آنکھ سے محفوظ کیا لمحہ اب کسی اور ہی وقت کا واقعہ لگتا ہے۔