بوس و کنار اور غُل غپاڑہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقابلے کی فلم
ستر کی دہائی میں ہر اخبار میں ایک خبر ہر روز لگتی تھی
،، پولیس نے رات ایک نوجوان لڑکے اور نوجوان لڑکی کو سر عام بوس و کنار اور غُل غپاڑہ کرتے گرفتار کر لیا ،،،
اب بھی پولیس رات کو نوجوان لڑکے اور نوجوان لڑکی کو سر عام بوس وکنار اور غُل غپاڑہ کرتے پکڑتی ہوگی مگر شاید ایف آئی ار کی عبارت اب وہ نہیں رہی ۔۔ مگر اب یہ کام سوشل میڈیا نے اپنے ذمہ لے لیا ہے ۔ سوشل میڈیا ایسی خبریں بمع ویڈیو دیتا ہے ۔
کبھی کسی کے ننگے پاوں عمرہ کرنے کی کبھی کسی کے ننگے پاوں اپنی باپردہ بیوی کے ہمرا بزرگ ہستی کے مزار کے دروازے پہ سجدہ کرنے کی ۔۔اور پھر پوری قوم اس قسم کے نان ایشو کو ایشو بنا کر ایک دوسرے کے خلاف لڑنا شروع ہو جاتتی ہے
ویسے تو نان ایشو کو ایشو بنانے میں عمران خان جیسا کوئی ماہر پیدا نہین ہوا
وہ اداکارہ جس کی زندگی اور چہرہ چوبیس گھنٹوں میں سے بیس گھنٹے کیمروں اور لائیٹون کے سامنے گزرتے ہوں اور اس کے جسم اور چہرے کو لائیٹوں اور کیمروں کا نشہ لگ جائے تو اگر وہ بوڑھی ہونے یا کسی اور سبب کی وجہ سے اس کا فلموں میں آنا کم ہو جائے اور اس کی شامیں اور راتیں لاٗیٹوں اور کیمروں کے بغیر گزریں تو اس کا بدن ٹوٹنے لگتا ہے ایسے میں وہ جان بوجھ کر اپنے بارے میں کوئی نہ کوئی سکینڈل لیک کرواتی رہتی ہے تاکہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے نشے سے ٹوٹتے اپنے جسم اور چہرے کو لاٗیٹوں اور کیمروں کے سامنے لا سکے
عمران خان نے جب سے دھرنا نمبر ون دیا ہے ان کے جسم اور چہرہ بھی لاٗیٹوں اور کیمروں کا نشی ہوگیا ہے ۔ وہ جیسے ہی محسوس کرتا ہے اس کا جسم اور چہرہ کا نشہ ٹوٹ رہا ہے وہ اپنے بارے نان ایشو قسم کی خبر لیک کروا دیتا ہے چاہے وہ شادی کی تاریخ کی خبر ہی کیوں نہ ہو صحافی لاکھ پوچھتا رہے مگر عمران نہ تائید کرے گا نہ تردید حتاکہ ان کا مستقل نکاح خواں بھی عمران خان کے نقش قدم پہ چلتے نہ تردید کرے گا نہ تائید اور پھر یہ خبر ایشو بن کر مہینوں اخبارات ٹی وی اور سوشل میڈیا پہ چلتی رہتی ہے اور عمران خان اس اداکارہ کی طرح شرماتے ہوے بیان دیتا رہے گا
،، ہائے اللہ لوگ ہر وقت مجھے نان ایشو میں کیوں الجھائے رکھتے ہیں ،،
بندہ پوچھے شادی کرنا طلاق دینا آپ کا ذاتی مسئلہ مگر اپ ایک سیاسی شخصیت ہیں لہذا لوگ آپ کے بارے جاننا چاہتے ہیں آپ پہلے سوال پہ ہی سیدھا سا ہاں یا ناں میں جواب دے دیں بات ختم مگر وہی ا اپنے جسم اور چہرے کو نشے کا ڈوز دینے کے لیے نہ تردید کریں گے نہ تائید۔۔۔
حج کرنا عمرہ کرنا ۔ کسی دربار پہ حاضری دینا۔ وہاں ننگے ہاوں جانا یا فل فوجی بوٹ پہن کر جانا۔ وہاں دروازے پہ سجدہ کرنا یا نہ کرنا اپ کا ذاتی مسئلہ ہے لیکن جب آپ وہاں جانے سے پہلےہی وہاں لوگوں کے ہاتھوں میں فون پکڑا کر فلم بنوا کر چلوایں گے ۔۔طجب اپ نان ایشو کو ایشو بنوائیں گے جب اپ اپنے جسم اور چہرے کے نشے کے لیے یہ سب کچھ کرٰین گے ،، تو پھر جہاں اپ اندر سے خوش ہو رہے ہیں تو پلیز اپنے ہمدردوں کو بھی اپنا یہ راز بتا دیں تا کہ وہ دوسروں کو گالیاں نہ دین ۔۔
مقابلے کی فلم
ایک وقت میں جب پاکستان میں بہت فلمیں بنتی تھیں تو عید پہ نئی فلموں کے رلیز ہونے کا مقابلہ ہوتا تھا
اس دفعہ عمران خان کے ساتھ بھی یہی ہوا جیسے ہی عمران کی بزرگ ہستی کی چوکھٹ پہ سجدہ کرنے کی ویڈیو رلیز ہوئی اسی دن دن مقابلے میں ان کی زوجہ محترمہ کے سابق شوہر کی ویڈیو بھی جاری ہو گی جس میں موصوف دربار سے خاصی دور ہی سے ہر دو قدم سجدہ کرتے دربار کی طرف جا رہے ہیں
سابق شوہر کی سجدوں بھری فلم نے وہ رش تو نہیں لیا جو عمران خان کی ایک سجدہ اور نو من پھولوں والی فلم نے لیا ۔ اسی لیے شاید سابق شوہر شاید سجدے میں عدم کا یہ شعر پڑھتے جاتا تھا
بس اک داغ سجدہ میری کائنات
جبنیں تیری آستانے تیرے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“