بوریت ۔۔۔۔
ان دنوں زندگی شدید بوریت کا شکار ہے۔ہر اس کام سے دل اکتا گیا ہے، جسے کرکے خوشی کا احساس ہوتا تھا۔دل چاہتا ہے آسمان پر پرندوں کی طرح پرواز کروں،کبھی دل چاہتا ہے یہاں سے دور کسی ایسی جگہ چلا جاؤں،جہاں انسانوں کا نام و نشان تک نہ ہو ۔کبھی دل کرتا ہے کسی چھوٹی سی ہوٹل میں ویٹر کی نوکری کر لوں،کبھی دل کرتا ہے تھیٹر پر اداکاری شروع کردوں,۔کبھی دل کرتا ہے دنیا کی سیر پر نکل جاؤں۔ جو کرنا چاہتا ہوں،وہ ہو ہی نہیں پاررہا ۔ گھٹیا روٹین کی وجہ سے زندگی بور ہو گئی ہے ۔جب انسان زندگی سے بیزار ہوجاتا ہے ،تو وہ بے آرام ہوجاتا ہے۔۔ دماغ میری اس حالت پر قہقہے لگا رہا ہے،آنکھیں آگ کی چنگاریوں کی طرح چمک رہی ہیں۔دل کرتا ہے کاش کچھ لمحات کے لئے جنگلی بن جاؤں،کچھ ایسا کروں کہ پھر پہلے والی تازگی چھا جائے،لیکن ایسا ہو نہیں پارہا ہے۔کچھ دیر پہلے دوست سے ملاقات ہوئی تو اس سے اپنی کیفیت بیان کی ۔دوست نے اس حوالے سےجو باتیں کی ،دل چاہتا ہے کہ یہ باتیں آپ کے ساتھ بھی شئیر کی جائیں ۔دوست نے کہا بیزار اور بے آرام ہو تو یہاں سے دفع ہوجاؤ اور جہاں دل کرتا ہے وہی بھاگ جاؤ۔دماغ کی بات سنو گے تو بے آرام ہی رہوگے ،کیونکہ دماغ منافق ہوتا ہے ۔اگر کہیں بھاگ نہیں سکتے تو خاموش رہواور اپنی اندر کی دنیا کو محسوس کرو اور اس دنیا کے ساتھ مضبوط تعلق بناؤ۔ایسا بھی نہیں کرسکتے تو چھلانگیں لگانا شروع کردو،بھاگنا دوڑنا شروع کردو ۔بے آرامی اور بیزاری اس لئے ہے کہ توانائی تمہارا ساتھ چھوڑ چکی ہے ۔اگر ساتھ نہیں بھی چھوڑا تو پھر وہ یہاں نہیں رہنا چاہتی۔وہ بھاگنا چاہتی ہے ۔وہ تمہیں چھوڑکر جانا چاہتی ہے ۔دوست نے کہا،بھائی بیزاری کی کیفیت کو سمجھو۔تمہارا مسئلہ یہ ہے کہ تم بے آرامی کے ساتھ رشتہ جوڑ کر بیٹھے ہو۔اس نے کہا ،بے وقوف انسان بیزاری حیرت انگیز کیفیت ہے،صرف خاص انسان ہی کبھی کبھی بیزاری کی کیفیت کا شکار ہوتے ہیں ۔گدھا،گھوڑا،درخت یہ بیزار کیوں نہیں ہوتے ،صرف انسان ہی بیزار کیوں ہوتے ہیں؟اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرو ۔انسان حساس ہوتا ہے اس لئے وہ بیزارہوتاہے ،مسئلہ یہ ہے کہ تمہیں اس بیزاری کی کیفیت کا شعور نہیں ہے ۔
جو ہورہا ہے وہ تمہیں پسند نہیں،زندگی میں تکرار کی کیفیت ہے،روٹین کی زندگی تکلیف دے رہی ہے ،اس لئے تم بیزار ہو۔دوست نے کہا بے وقوف یہ کیفیت ہر کسی کی زندگی میں آتی ہے۔تم کوئی انوکھے انسان نہیں ہو کہ کبھی بیزار ہی نہ ہو۔جب انسان لڑتے لڑتے اور جدوجہد کرتے تھک جاتا ہے تو وہ اس طرح کی باتیں سوچتا ہے ۔ہر روز ایک ہی کام کرو گے،ایک ہی طرح کے انسانوں کے ساتھ بیٹھو گے،ایک ہی طرح کے خیالات اور نظریات میں جیو گے تو ایسا تو ہوگا ۔کچھ اور کرو ،مختلف انسانوں سے ملو،مختلف نظریات کی طرف توجہ دو ،سادہ سی باتوں کو انجوائے کرو۔اپنی حالت میں عجیب وغریب تبدیلیاں لے آؤ،سب ٹھیک ہو جائے گا ۔یہ زہین انسانوں کی خوش قسمتی ہے کہ وہ بور بھی ہوتے ہیں ،وہ زندگی سے تنگ بھی آجاتے ہیں ،بوریت زہانت کی پیداوار ہے ،غیر تخلیقی ہوگئے ہو ،بس اس وجہ سے بور ہوگئے ہو ۔دوست نے جب غیر تخلیقی لفظ بولا،تو مجھے لگا شاید میری بوریت کی یہ بھی ایک بہت بڑی وجہ ہے ۔اس نے کہا سونے کے تاج محل میں بھی بہت عرصے بیٹھے رہوگے اور عیاشیاں کرتے رہوگے تو بور ہو جاؤ گے اور تمہارا دل کرے گا کہ فقیر یا بھکاری بن جاؤں۔اس نے کہا ،اجمل شبیر تمام نقاب اتار پھینکو،حقیقی،سچے اور ننگے ہوجاؤ اور اپنی تخلیقی صلاحیت کو جگاؤ،پھر دیکھنا کیسی حیران کن خوشی اور تازگی کا احسا س ہوتا ہے ۔دماغ تمہیں سزا دے رہا ہے اور تم خودکشی کا سوچ رہے ہو ۔ٹی وی سے ،فلم سے ،موسیقی سے ،لکھنے پڑھنے سے ،دوستوں سے تنگ آگئے ہو تو کچھ اور احمقانہ حرکتیں کرو ۔سب ٹھیک ہوجائے گا ۔بیزاریت پر خوفناک حد تک تشویش کا اظہار مت کرو ،کچھ عرصے تک یہ بوریت چلی جائے گی ۔تمہیں تمہارے نظریات بور کرہے ہیں ،تم قید میں آگئے ہو اور آزادی چاہتے ہو ،وہ آزادی مل جائےگی،بس تخلیقی قوت باہر کھڑی ہے ،وہ آنا ہی چاہتی ہے، الرٹ رہنے کی ضرورت ہے ۔بے زاری کو اس طرح انجوائے کرو جس طرح ڈانسرز،پینٹرز گانے والے اور اداکار زندگی انجوائے کرتے ہیں ۔اس نے کہا بیزاری اس لئے تمہاری دنیا میں آئی ہے تاکہ تم ایک نئی کائنات کو دریافت کرو،تم لامحدود ہو۔نیا رقص تخلیق کرو ،نئی ہنگامہ خیزی کی طرف قدم بڑھاؤ۔دوست یہ لیکچر دے کر گھر کی طرف روانہ گیا ہے ۔لیکن میری کیفیت اب بھی برقرار ہے ۔ دیکھتے ہیں آخر کب تک بوریت کا ساتھ رہتا ہے؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔