آنکھوں سے تیری یاد کے منظر اتار کے
سوچا ہے دُور جاؤں کسی دیس پیار کے
سانسوں میں جم گیا ہے جدائی کی شب کا خوں
لمحے ٹھہر گئے ہیں ترے انتظار کے
ساری فضا پہ چھا گئے چمگادڑوں کے غول
آخر غروب ہو گیا سورج بھی ہار کے
حیدر خزاں کے ظلم کے ماتم سے کیا ملا
گلشن سجاؤ جوڑ کے ٹکڑے بہار کے
٭٭٭
عکاس ۔خان پور۔دسمبر ۱۹۸۱ء