ہم اس قدر قریب تھے کہ جیسے کوئی خواب تھے
تھا ہجر کا عذاب بھی،مگر وصال یاب تھے
خموشیوں کے روگ سارے ،روح میں اتر گئے
ہمارے کچھ اصول تھے تو کچھ انہیں حجاب تھے
پھر اس کے بعد دوریوں کا سلسلہ تھا دور تک
ہم اپنی اپنی ذات ہی میں آپ اک عذاب تھے
یہ اور بات ایک دوسرے کو بھی نہ پڑھ سکے
وگرنہ ہم میں اپنے ہر سوال کے جواب تھے
٭٭٭
جدید ادب خانپور۔شمارہ نمبر ۶۔ستمبر ۱۹۷۹ء