کتنے تفکرات لیے آرہی ہے عید
مہنگائی جیسے لُوٹ گئی قوتِ خرید
یا خود کشی کی خبریں ہیں یا خود کشوں کا کھیل
صاحب! کہاں کی رونقیں اور کیسا شوقِ دید
اک دوسرے کا قتل ہے شوقَ جہاد میں
اِس کے بھی سب شہید ہیں،اُس کے بھی سب شہید
افسوس ہم میں اک بھی حسینی نہیں رہا
اور دندنا رہا ہے یہاں لشکرِ یزید
خوش فہمیوں سے اب بھی نہ نکلیں تو کیا کہیں
جن کو بشارتوں کا نتیجہ ملا وعید
اپنے کیے دھرے کی سزا میں ہیں مبتلا
اب بھی اگر نہ سمجھے تو بھگتیں گے پھر مزید
وہ پاک باز ہم پہ مسلط کیے گئے
حیدر دیارِ پاک کی مٹی ہوئی پلید
٭٭٭