پہلے آدھا ملک ہمارا توڑ دیا
باقی کو دہشت گردی سے جوڑ دیا
خود کش حملے، خونریزی و بربادی
کن رستوں پہ لاکے قوم کو چھوڑ دیا
غیروں سے بدلہ لینے کے چکر میں
پورے دیس کا حلیہ موڑ ، تروڑ دیا
جس نے تھوڑا سا بھی سمجھانا چاہا
اس کے گھر پہ جا کے بم اک پھوڑ دیا
مولا! کیا تو نے بھی بے بس لوگوں کو
بے رحموں کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیا
کس نے عذاب میں ڈالا ساری دنیا کو
کس نے کس سے مل کے روس کو توڑ دیا
کس کے ”جہاد“ نے امریکہ کو طاقت دی
اور دنیا کو یہ ”تاریخی“ موڑ دیا
بولو کتنے زخم لگانا باقی ہیں
جسدِ وطن کو اتنا تو بھنبھوڑ دیا
حیدر بے حس میں احساس کہاں، پھر بھی
کچھ احساس دلانے کو جھنجھوڑ دیا
٭٭٭