تانیہ حیران پریشان تهی کہ احمد کیا کہنے لگا ہے وه بولا آنٹی انکل آپ اس رضوان سے شادی مت کریں تانیہ کی یہ ایک آواره اور نفس کا غلام ہے
یہ کیا بکواس کررہے ہو سکندر دهاڑے رضوان جهٹکے سے کهڑا ہوا اور تانیہ کا دل سوکهے پتے کی ماند لرزنے لگا اور احمد نے سب کچهہ بتا دیا کہ اسنے رضوان کو کہاں کس حال میں دیکها تها چٹاخ رضوان نے احمد کو تهپڑ ماردیا جهوٹے جهوٹ بولتا ہے دونوں میں لڑائ شروع ہوگئ سب چهڑانے لگ گۓ مگر وه باز نہی آرہے تهے رضوان نے پستول نکال لیا تو سارا جست لگا کر احمد کے آگے آگئی
سارا جست لگا کر احمد کے آگے آ گئ
تم گولی مارو گے چلاؤ گولی اپنے کالے کرتوت چهپانے کے لیے مجهے بهی مار دو
سارا سب ہکا بکا رہہ گۓ
مما پاپا آپکو کچهہ نہی پتا اس نے کل رات میری عزت پامال کرنے کی کوشش کی
کیا?? یہ کیا بک رہی ہو سارا ماما یہ سب سچ ہے پهر سارا نے سب بتا دیا تانیہ اور احمد کے پیار سے لے کر تانیہ کی قربانی احمد کا اسے نشے میں دیکهنا اور واپسی پر سارا کو چهیڑنا سب کچهہ
سب کا منہ کهلا کا کهلا رہہ گیا
رضوان تمہاری یہ ہمت کہ ہماری بیٹی کو غلط نظروں سے دیکهو سکندر صاحب نے زور سے اسے تهپڑ مارا
سکندر تم زیادتی کر رہے ہو رضوان کے ساتهہ اپنی بیٹی کو نہی دیکهتے جو اس احمد کے ساتهہ افئیر چلا رہی تهی شائستہ بهی چیخی
شائستہ آنٹی خاموش ہوجائں میری بہن ایسی نہی ہے وه احمد بهائ کو رشتے کا کہ چکی تهیں کہ بیچ میں آپ لوگ ٹپک پڑے
شگفتہ تمہاری بیٹی کو تو بڑوں سے بات کی تمیز نہی
ہاں نہی ہے تمیز مجهے آپکا بیٹا بہت دودهہ کا دهلا ہے نشہ کرنے والا آوارہ لفنگا
اوه شٹ اپ یو بچ
سارا کے بهائ رضوان کی طرف لپکے مگر انہیں شگفتہ نے پکڑ لیا
نکل جاؤ یہاں سے گیٹ آؤٹ
دفعہ ہوجاؤ یہاں سے ایسا داماد نہی چاہیے مجهے جو اپنی سالی+بہن کی عزت بهی نا جانتا ہو
جارہا ہوں شوق نہی آپکی لوزکریکٹر بیٹی چٹاخخ احمد کا زور دار تهپڑ رضوان کا جبڑا ہلا گیا تها
تم خود کو بہت پاک سمجهتے ہو ارے تانیہ لوزکریکٹر نہی لوزکریکٹر تم ہو ابهی کے ابهی نکلو یہاں سے ورنا تمہاری خیر نہی
جارہے ہیں ہم پر یاد رکهنا یہ اچها نہی کررہے تم لوگ
وه سب تن فن کرتے وہاں سے چلے گۓ تهے
سکندر صاحب افسردگی سے ڈهے گۓ تهے وه سب تسلیاں دینے لگے آه اب کیا ہوگا آج میری بیٹی کیا نکاح تها عین وقت پر اب کون کرے گا اس سے شادی انکل ہمت کریں اتنے میں احمد کے امی بابا جو کب سے دیکهہ رہے تهے آگے آۓ سکندر بهائ حوصلہ مت ہاریں اللہ سب بہتری کے لیے کرتا ہے آج بروقت رضوان کی اصلیت پتا چلی ورنا بعد میں کیا ہوتا اور بات رہی نکاح کی تو ہم چاہتے ہیں آپ احمد کو اپنی فرزندی میں لے لیں سکندر صاحب چونکے احمد بهی تو اتنا اچها بچا ہے شریف نا سگریٹ نا کوئ نشہ اب تو جاب بهی کرتا ہے سب سے بڑهہ کر تانیہ کو چاہتا ہے سب یہی سوچ رہے تهے کے اتنے میں سکندر صاحب کی فیصلہ کن آواز گونجی مجهے یہ رشتہ
مجهہ یہ رشتہ قبول ہے یاہوہو
سارا سمیت سب کے منہ سے آواز نکلی منہ میٹها کروایا گیا اب نکاح پڑهایا جانا تها تانیہ ٹرانس کی کیفیت میں تهی اسے یہ سب خواب لگ رہاتها سارا نے زور سے چٹکی کاٹی کہاں کهوئ ہو ڈئیر تانیہ خوشی کے مارے سکتہ تو نہی ہوگیا اسنے جهینپ کر اسے گهورا پهر مولوی صاحب نے نکاح پڑهایا اور وه تانیہ سکندر سے تانیہ احمد بن گئ احمد کے گهر والوں نے ایک مہینے بعد رخصتی کا کہا شادی کی تیاریاں کرنی تهی
سکندر صاحب سوچ رہے تهے میں امیر گهر کے لالچ میں انجانے میں اپنی بیٹی کی خوشیاں چهین رہا تها اگر بعد میں پتا چلتا تو کیا ہوتا تانیہ کی زندگی تو تباه ہوجاتی اللہ نے بچایا اب تانیہ کے چہرے پر جو رونق تهی جو دهنک رنگ بکهرے رہتے تهے دیکهنےے لایق تهے
ایک مہینے بعد آج تانیہ کی رخصتی تهی آج تو ڈیپ ریڈ لہنگے میں دلہن پر ٹوٹ کر روپ آیا تها کچهہ قدرتی حسن کچهہ سنگهار کا کمال کچهہ محبت اور خوشیوں کے رنگ احمد بلیک کلر میں شہزاده لگ رہا تها دونوں چاند سورج کی جوڑی لگتے تهے ہر کوئ دنگ رهہ گیا سکندر صاحب نے بهی سارے شہر کو بلایا تها سارا کی خوشی اور شوخیاں بهی دیکهنے لایق تهی
یہ میرا پہلا ناول ہے کوئ غلطی ہوئ ہو تو معاف کرنا.
تانیہ رخصت ہوکر احمد کے گهر آگئ وہاں بهی رسمیں ہوئیں احمد کی بہن اسکی دوست بن گئ چلیں بهابی کمرے میں چلتے ہیں وه جب کمرے میں آئ تو دنگ رہہ گئ کمرا میں داخل ہوتے ہی اس پر گلابوں کی بارش ہوئ گلابوں سے بهرا ہوا تها جگہ جگہ اسکے فیوریٹ ریڈ اینڈ پنک گلاب بیڈ پر گلاب سے دل بنا تها کمرے کی تهیم بهی تانیہ کی پسند کی تهی بهابی یہ بهیا نے کہا تها ایسے سجاؤ میں نے سجایا آپکو پسند آیا
بہت زیاده واه کتنا پیارا ہے
تهینک یو بهابی میں جاتی ہوں احمد آگیا تانیہ کا دل دهک دهک کرنے لگا وه سلام کرکے بیٹهہ گیا اسے دیکهنے لگا آج کتنی پیاری لگ رہی ہو تم جان احمد اوه تمہاری منہ دکهائ اسنے خوبصورت طلائ کنگن اسکے بازوں میں ڈال دیے آج بہت خوش ہوں میں تنو بہت ایسا لگتا ہے جیسے دنیا پالی میں نے آئ لوو یو سو مچ تنو وه شرماگئ زندگی کتنی حسین ہوگئ ہے نا تانیہ تمہیں پاکر
اور چاند تارے مسکرادیے
¤
دو سال بعد
تنو تیار ہوگئ تم ہوگئ ہوں بس زیب کو تیار کرلوں انکی زندگی میں ایک سالہ شاہزیب کا اضافہ ہوا تها خوشیاں بڑهہ گئ تهیں پیار بڑهہ.
The End.