شگفتہ نے سکندر کو سب بتا دیا اب لڑکے کو تو وه جانتے تهے باہمی رضامندی سے ان دونوں نے رشتے پر ہاں کرنے کا سوچا پهر تانیہ سے پوچها
صبح شگفتہ تانیہ کے کمرے میں گئ دیکها تو کافی برا حال تها کمرے کا ورنا تانیہ تو بہت چوزی تهی بکهرا ہوا کمرا اسے پسند نہی تها اور تانیہ خود بهی برسوں کی بیمار لگ رہی تهی اداس اداس احمد نے اسے تسلی تو دی تهی پر وه ڈر گئی تهی کیوں کہ پیار اور پیسے میں ہے دشمنی پرانی پیسا جب آتا ہے انسان بدل جاتا ہے دو لفظوں کی ہے یہ کہانی پیار اور پیسے میں ہے دشمنی پرانی پتا نہیں پیار جیتے گا یا اسکے ماں باپ امیر کبیر رضوان کو پسند کریں گے احمد بهی غریب نہی تها بس رصوان کا مقابلہ تو نہی تها خیر
شگفتہ:تانیہ بیٹا کیا ہوا آپ کو آپ بیمار لگ رہی ہیں اوه آپکو تیز بخار ہے میں ڈاکٹر کو کال کرتی ہوں
نہی مما ٹهیک ہوں میں دوائ لے لی تهی میں نے اچها میں آتی ہوں بیٹا
اور واپسی انکی کسٹرڈ کے ساتهہ ہوئ تهی
آج میں تمہیں آپ نے ہاتهہ سے کهلاؤں گی
اوکے مما دل تو نہی کررہا تها مگر آپ کهلایں گی تو کهالوں گی
تنو کل شائستہ لوگ آۓ تهے تمہارا رشتہ رضوان کے لیے مانگنے مجهے اور تمہارے پاپا کو رضوان پسند آیا اب تم بتاؤ تم کیا کہتی ہو دیکهو فیملی بهی چهوٹی ہے امیر ویل اجوکیٹڈ خوبصورت کچهہ کمی نہی
تانیہ کے سر پر سچی مچی بم پهوٹا تها کہ اسکے ماں باپ تو رضوان کو پسند کر چکے ہیں
مما وه ابهی میں شادی نہیں
کیا ہوا بیٹا ایک دن جانا تو ہے ہی تمہیں کیوں نا ہم اپنی زندگی میں تمہیں محفوظ ہاتهوں میں سونپ دیں
اور رضوان تو بہت شریف اور نیک بچہ ہے کوئ کمی نہی ماں تو بوڑهی ہے آج مری کل دوسره دن ایک بہن ہے کل کو شادی ہو ہی جاۓ گی تم ملکہ بن کر راج کرو گی مما ابهی تو میں پڑهہ رہی ہوں بیٹا شادی کے بعد بهی پڑهہ سکتی ہو آپ کون سا مڈل کلاس فیملیز کی طرح وه آپسے کام کروائیں گے
ویسے تمہیں رضوان پسند ہے نا اس ٹائم انکے لہجے میں اتنا پیار اور مان تها کہ وه احمد کے متعلق کچهہ کہہ نا سکی جی ماما ویسے تو ان میں کوئ کمی نہیں مگر ارے تنو مجهے پتا ہے دل میں تو تمہارے لڈو پهوٹ رہے ہیں آخر اتنے ہینڈسم ہیں ہمارے دلہا بهائ
پتا نہی کہاں سے سارا نکل آئ تهی شگفتہ ہنستے ہوۓ نکل گئیں سارا کی بچی تانیہ نے کشن اٹها کر مارا پهر دونوں ایک دوسرے کے پیچهے بهاگنے لگیں
ادهر تانیہ کا دل ٹوٹ چکا تها ادهر احمد کی چهٹی حس اشاره کر رہی تهی
ادهر شگفتہ اور سکندر رضوان کے گهر والوں کو ہاں کر چکے تهے
سکندر اور شگفتہ ہاں کرچکے تهے شائستہ اسے رضوان کے نام کی انگوٹهی بهی پہنا چکی تهی تانیہ کچهہ نا کہہ سکی اپنے ماں باپ کی عزت کا سوچ کر وه اپنی بہن تک کو احمد کا نا بتاسکی اگلے دن یونیورسٹی میں احمد اسکے پاس آیا تو وه بولی احمد مما پاپا نے میرا رشتہ طہہ کردیا ہے
تانیہ وه ہکہ بکہ رہ گیا
تانیہ تم تم مزاق کررہی ہو نا پگلی میں تمهیں بتانا بهول گیا مجهے ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب مل گئی ہے اب کمپنی والے مجهے گهر بهی دیں گے گاڑی بهی کل میں اپنے گهر والوں کو لے کر آؤں گا تمہارے گهر
احمد یہ دیکهو یہ مزاق نہی ہے اس نے اپنا ہاتهہ آگے کیا منگنی والی انگلی میں چمکتی ہوئ سونے کی نازک سی انگوٹهی جس میں خوبصورت سے ہیرے جگمگا رہے تهے
وه دیکهہ کر ساکت رہہ گیا
تانیہ تم ایسا کیسے کرسکتی ہو میرے ساتهہ تم میری ہو میں کیسے جیوں گا تمہارے بنا تم نے سوچا بهی ہے
احمد میں مجبور ہوں مما پاپا کا سر نہی جهکا سکتی اب انکے لہجے میں جو مان تها مجهہ پر اعتماد ہے اسکو توڑ نہی سکتی مجهے معاف کردو پلیز تم وقت پر آتے تو آج ایسا نا ہوتا
تنو مجهے کیا پتا تها
بس احمد اب کچهہ نا کہو بهول جاؤ مجهے
تانیہ تم کہتی ہو اپنی زندگی کو بهول جاؤ تم کیا تم مجهے بهول سکتی ہو دل پر ہاتهہ رکهہ کر کہو
اب کچهہ نہی ہوسکتا میری منگنی ہوچکی ہے میں اپنے والدین کا مان نہی توڑ سکتی انکا سر نہی جهکا سکتی پلیز
اچها تانیہ دعا ہے جہاں رہو خوش رہو
¤¤¤¤¤¤¤¤
دونوں گهروں میں شادی کی تیاریاں شروع ہوچکی تهیں زرق برق مبلوسات زیور ہر اعلی سے اعلی چیز سجنا سنورنا تانیہ ہونٹوں پر پهیکی مسکراہٹ سجا کر سب کے ہنسی مزاق سنتی ہم لڑکیوں کو دکهہ مسکان میں چهپانا آتا ہے شادی کے دن قریب آے تانیہ مایوں بیٹهی ہوئ تهی کل اسکی مہندی تهی اسکی دوست نادیہ اندر آئ ماشاء اللہ بہت روپ آیا ہے تنو رانی پر جیجو تو دل تهام کہ رہہ جائیں گے ویسے جیجو بهی کیوٹ ہیں چاند سورج کی جوڑی لگے گی وه جهینپی جهینپی سے اپنا سوگوار حسن لیے سن رہی تهی تنو یہ دیکهو کیسا رہے گا مجهے لگتا ہے تم پر بہت جچے گا سارا اسے ایک خوبصورت سا بهاری کام والا میرون رنگ کا سوٹ دکها رہی تهی
ہاں سارا اچها ہے
تنو بیٹا یہ دیکهو شگفتہ اسے جیولری سیٹ دکها رہی تهیں اسنے سب کچهہ بیزاری سے دیکها اور چپ ہوگئ
سب چیزیں دیکهہ کر وه افسرده سی بیٹهہ گئ یکدم احمد کا خیال آیا تو اس نے خود کو جهڑک دیا کہ اب میں رضوان کی امانت ہوں کل میری مہندی ہے مجهے اب ایسا نہی سوچنا چاہیے پچهلی زندگی بهلانی چاہیے جو قسمت میں لکها تها ہوا اب وه رضوان کا سوچ رہی تهی
مگر اس معصوم لڑکی کو کیا پتا تها کہ اسکی زندگی عزاب بننے والی ہے
¤¤¤¤¤¤¤¤