وہ پاگل ہے آپ اس کی بات کا برا مت مانیے گا مشإ تو جی کہہ کے چپ ہوگٸ مگر آبیر چپ ہو جاے نہ جی نہ یہ تو آبیر کی شان کے خلاف تھا بھاٸ آپ کل کچھ کہہ رہے تھے نہ کہ مجھے مش۔۔۔۔۔۔۔ بیا آۂسکریم کھاؤ گی اس سے پہلے آبیر کچھ کہتی ھاشر نے اسکی کمزوری اسکے سامنے رکھ دی ہاں بھائ نیکی اور پوچھ پوچھ اور تب جا کے ھاشر نے سکھ کا سانس لیا اور گاڑی آۂسکریم پالر کی جانب موڑ دی-
٭٭٭٭٭٭٭
بھائ آپ کب واپس آۓ اور مشاء میری جان کہاں ہے او یہ تیاریاں کیوں ہورہی ہے ارے امبر ایک ایک کر کے سوال کرو میں آج واپس آیا ہوں اور مشاء کو نہیں پتا میں آگیا ہوں اسے میں نے اسکی دوست کے بھیجا تھا جب تک میں نہیں آتا اور یہ تیاریاں مشاء کیلیے ہی ہو رہی ہے اسکی برتھ ڈے تھی اور میں ساۂٹ پر گیا ہوا تھا جیل صاحب (مشاء کے پاپا)نے کہا بھائ آج مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے ہاں عشاء بولو (مشاء کی پھپھو) بھائ میرے کہنے پہ آپ نے مشاء کا نام میرے کہنے پہ رکھا کیوںکہ اس نام کا مطلب تھا خوبصورت،حسین اور میں نے سوچا تھ اگر میری کوئ بیٹی ہوتی تو میں اسکا نام مشاء رکھتی مگر جب میں نے مشاء کو دیکھا تو ایسا لگا کہ یہ نام میری بیٹی سے زیادہ میری جان پہ اچھا لگے گا اور میں نے پورے حق سے اسے مشاء کا نام دیا مگر آج میں پورے حق سے پورے دل سے مشاء کو مشاء جمال سے مشاء ہادی بنانے آپ کے پاس آئ ہوں ارے عشاء تم نے میرے دل کی بات چھین لی تم رکو میں مشاء کو بلاتا ہوں تم ہادی کو بلاؤ پھر باھر چل کے مشاء کی برتھ ڈے اور یہ خوشی ایک ساتھ مناتے ہیں جی بھائ آپ نے تو میرا دل خوش ردیا میں ابھی بلاتی ہوں ہادی کو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
آبیر تم یونی کیوں نہیں آرہی مشاء ہم یہاں یہی تو باتیں کرنےآۓ ہے آبیر تو اور سناتی مگر مشاء کا موباۂل بجا اسکرین پہ نام دیکھ کے وہ مسکرئ اور کال پک کی اسلام و علیکم بابا بابا اور خوشی سے جی کہتے اس نے کال کٹ کی اور آۂسکریم چھڑ کے آبیر کو کہا آبیر بابا آگۓ ہیں اور پھپھو بھی آئ ہے مجھے گھر جانا ہے میں جا رہی ہوں خدا حافظ کل ملتے ہے بول کر وہ بنا کسی کی سنے چلی گئ اور آبیر بس مشی مشی کرتی رہ گئ مشاء کی چھوڑی ہوئ آۂسکریم ھاشر نے اٹھا لی تبھی آبیر نے اسے گھورا بھئ میرا فیورٹ فلیور ہے اسلیۓ کھا رہا ہو ہں مجھے تو جیسے پتا ہی نہیں کچھ اسنے منہ بنا کہ کہا ھاشر نے اداس ھوتے ھوۓ کہا چلو اپن دونوں بھی چلے شاید اپنی بھی پھپھو آئ ہو ہاں آؤ چلیں مجھے تو لگتا اپنی پھپھو کی بارات آۓ اور دونوں آئسکریم پکڑے معصوم سی شکل بنا کے باھر نکلے کوئ انہے دیکھتا تو یہی سمجھتا کہ اندر سے مانگ کر آۂسکریم لاۓ ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پھپھوووووووو وہ چیختی ہوئ آئ اورانکے کے گلے لگی میری جان کہاں تھی ماما یہ اپنی اسی پاگل دوست کے ساتھ ہونگی پھپھو دیکھیں ھادی کو(ھادی مشاء سے ایک دن بڑا تھا اسلیۓ ھاشر ہی کہتی تھی وہ اسے) ماما بچپن سے آپ مجھے دیکھ رہی ہے چلیں ان محترمہ کے کہنے پہ ایک بار اور دیکھ لیں ھادی نے فورا کہا بسسسس ھاشر اسے تنگ نہ کرو جمال صاحب نے کہا مشاء نے فورا انہیں سلام کیا اور ان کے گلے لگ کے رونے لگ گئ پورے دو دن بعد ہ اپنے بابا کو دیکھ رہی تھی ویسے وہ ساۂٹ پر جاتے رہتے تھے مگر اس بار وہ اسکی سالگرہ کے موقع پر گۓ تھے اور پھر وہ واقعہ اچھا بیٹا چلو آنسو صاف کرو اور تیاری کرو باھ چلتے ہیں میری گڑیا ی برتھ ڈے منانے میں تو گھر پہ تیاریاں کر رہا تا مگر عشاء نے ایسی خوشخبری سنائ جو باھر ہی مزہ آۓ گا سنانے میں چلو تیار ہو جاؤ جی بابا کہتی وہ چلی گئ جب واپس آئ تو عشاء بیگم اسے ماشاءﷲ کہے بغیر نہ رہ سکی لال حجاب اور میکسی میں وہ بلا کی حسین لگ رہی ھی اور قدرت نے اسے حسن بھی بےشمار دیا تھا بھٸ اب چلیں یا نہیں ہاں ہاں چلو ھاشر اوکے کہتا پورچ میں گیا مشا۶ بچے تم ھادی کے ساتھ آگے بیٹھ جاؤ مجھے بھائ سے کچھ بات کرنی ے جی پھپھو کہتی وہ گاڑی میں ھادی کیساتھ آگے بیٹھ گئ ھادی نے موقع سے فاۂدہ اٹھاتے ھوۓ مشاء کو تنگ کرنے کا سوچا مشاء یار آج میرے ھاتھ میں درد ہے کیا تم ڈراۂو کر لو گی آج ہاں ھادی بھائ ضرور بھائ کہنے پہ تو ھادی کا سانس رک گیا تھا اسلیے کہا نہیں رہنے دو تو تم اور مشاء ہنسنا شروع ہوگئ اور جب سب کے بات سمجھ میں آئ پھر سب زور سے ہنسے یونہی باتیں کرتے وہ لوگ ریسٹورینٹ پہنچے اور اندر جانے سے پہلے ہی ھادی نے مشاء کی آنکھوں پہ پٹی باندھ دی جب وہ لوگ اندر گۓ تو وہاں پر...
_______
کھڑی ناک سفید رنگت گلابی ھونٹ کریمی حجاب واۂٹ ٹوپ اور لال اسکرٹ میں خوبصورتی اسی پر ختم ہو رہی تھی ھادی نے مشاء کی آنکھوں پہ پٹی باندھ دی جب وہ لوگ اندر گۓ تو وہاں پر ایک فیملی اور تھی ھادی میری پٹی کھولو مشاء نے کہا ارے ارے ایک منٹ اور وہ لوگ ٹیبل پہ بیٹھ گۓ جو صبح ھادی نے بک کروا کے ڈیکریٹ کروائ تھی ھاں اب پٹی کھول دیتا ہوں تمہاری اور ھادی نے مشاء کی پٹی کھول دی سامنے کا منظر دیکھ کے مشاء پہلے اپنی پھپھو اور اپنے بابا کے گلے لگی بسسسس مشاء رو نہیںیار پلز اور آ کے کیک کاٹو ورنہ میرے پیسے ضاۂع ہوجانے ہیں مشاء نے آنسوصاف کیے اور کیک کاٹنے کیلیے چھری اٹھئ تو عشاء بیگم نے کہا
“Mubarik tumhein, Kushi ka ye sama,
Mubarik mubarik, tumhein ye kehkashan,
Salamat raho, raho tum jahan,
Salamat salamat, raho shadman”
اف ماما کوئ اچھا سا سونگ گاۓ چھڑے میں گاتا ھوں
Happy Birthday to You
Happy Birthday to You
Happy Birthday Dear Misha
Happy Birthday to You.
From good friends and true,
From old friends and new,
May good luck go with you,
And happiness too.
اور پھر سب نے تالیاں بجائ اور مشاء نے سب کو کیک کھلایا اتنے میں جمال صاحب اور ھادی نے آرڈر دیا ھادی تو بیٹھ گیا مگر جمال صاحب کھڑے رہے مشا۶ بیٹا اگر میں تمہارے لیے کوٸ فیصلہ کرو تو تمہیں کوٸ...... بابا یہ آپ کیا بول رہے ہیں ؒآپ جمال صاحب کی بات پوری ہونے سے پہلے
مشا۶ بیٹا اگر میں تمہارے لیے کوٸ فیصلہ کرو تو تمہیں کوٸ...... بابا یہ آپ کیا بول رہے ہیں ؒآپ جمال صاحب کی بات پوری ہونے سے پہلے
مشا۶ نے کہا آپکا ہر فیصلہ مجھے خوشی خوشی قبول ہے بیٹا میں آج تمہارہ اور ھادی کا رشتہ پکا کرتا ہوں بیٹا اگر تمہیں کوٸ اعتراض ہے
تو ابھی بتا دو نہیں بابا مجھے کوٸ اعتراض نہیں ہے
مشا۶ کے جواب دیتے ہی
عشا۶ بیگم اٹھی اور اسے گلے سے لگا لیا
******
عشا۶ بیگم
کے پیچھے ہونے کی وجہ سے ھریرہ بیگم نے انہیں دیکھ لیا تھا اور وہ انہیں پہچان گٸ تھی
ھادی کو دیکھتے ہی پہچان گٸ تھی وہ آج بھی وہ اتنا ہی شرارتی لگ رہا تھا جتنا دو سال کی عمر میں تھا اور جب انہوں نے
مشا۶ کو دیکھا تو حیران رہ گٸ گوری رنگت کھڑی ناک گلابی ہونٹ حسن سے مالا مال وہ لڑکی انکی اپنی بیٹی تھی مگر ہی تو وہ اسے گلے لگا سکتی تھی اور نہ ہی اسے بتا سکتی تھی کہ وہ ہی اسکی ماں ہے وہ اس وقت سب سی زیادہ بے بس جسکی اپنی اولاد اسکے سامنے ہو مگر نہ وہ اسے پیار کر سکے نہ گلے لگا کے رو سکے اور نہ اسے یہ بتا سکے کہ جس ماں کو وہ ڈھونڈتی ہے جسکی قربت کیلیے ترپٹتی ہے وہ اسکے سامنے ہیں ہے اسے یہ سب نہ بتا سکے تو اس سے زیادہ بےبس کون ہوگا یہی حالت ھریرہ بیگم کی تھی کیسے انکا دل اپنی جان کو چھوڑنے کے لیے مان گیا وہ اپنی ماں کے بارے میں کیا سوچتی ھوگی لوگوں سے اسے کیا کیا باتیں سننی پڑتی ھوگی اتنے میں انی نظر جمال صاحب پر پڑی وہ آج بھی اتنے ہی خوبصورت تھے جتنا کہ سولہ سال پہلے مگر انہوں نے شادی نہیں کی تھی شادی تو انہوں نے بھی نہیں کی تھی کیوں کہ میر سلطان کو جب یہ پتا چلا کہ وہ پہلے ہی کسی کی بیوی اور ماں ہے تو انہوں نے انہیں اپنانے سے انکار کر دیا تھا مگر اپنے گھر میں رہنے کی اجازت ضرور دے دی تھی
٭٭٭٭٭٭٭٭
بھائ آج سے مشاء میری ہوئ بسسسس بھئ مشاء تو تھی ہی تمہاری اور جمال صاحب نے مشاء کا ھاتھ ھادی کے ھاتھ میں دیا اور کہا آج سے یہ تمہاری امانت ہے اسکا خیال رکھنا ارے ماموں آپ فکر نہ کرے خود سے زیادہ خیال رکھوں گا اور اس نے مشاء کا ھاتھ پہ اپنے ھونٹ رکھے وہ تو بلکل شرمندہ ہو گئ ھادی جگہ اور وقت دیکھ کے کوئ کام کرنا چاۂيے عشاء بیگم نے ھادی کو مارتے ہوۓ کہا اوکے ماما اس نے کان کھجاتے ہوۓ کہا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
دور کھڑا احمد یہ منظر دیکھ کےطیش میں آگیا اور آگے بڑھا مگر پھر کچھ سوچ کے رک گیا اور خود سے کہنے نہیں بیٹا تجھے نہیں چھوڑا گا تو نے میری زندگی مجھ ہی سے چھینی ہے دیکھ تجھے اسکا کیسا مزہ چکھاؤں گا ارے احمد وہاں کیا کھڑے ہو ادھر آو جی بابا آیا کہتا وہ چلا گیا
٭٭٭٭٭٭٭٭
ابھی وہ لوگ کھانا کھا ہی رہے تھے کہ اچانک مشاء کے کپڑوں پہ کول ڈرنک گر گئ اف ﷲ جی یہ کیا ہوگیا مجھ سے ارے بیٹا کوئ بات نہیں جا کے دھو ک آ جاؤ جی پھپھو کہتی وہ اٹھی اور واش روم چلی گئ ھریرہ بیگم کو یہی موقع ٹھیک لگا مشاء سے بات کرنے کا وہ واش روم کاکہتی وہاں سے اٹھ گئ
٭٭٭٭٭٭٭
بھائ منگنی کی تاریخ رکھ ليں اسی مہینے میں مشاء کو جلد از جلد اپنا بنانا چاہتی ہوںاور ابھی تو منگنی ہے بسسسس پڑسوں کی تاریخ فکس ہے اور کوئ انتظام کرنے کی ضرورت ہیں ہے مشاء میری تھی بسسسس پرسوں دنیا کہ سامنے میں اسے اپناؤں گی اچھا ٹھیک ہے چلو جیسی تمہاری مرضی
٭٭٭٭٭٭٭
بیٹا تمہارہ نام مشاء ہے مشاء ایک دم ڈر پیچھے مڑی جی آنٹی آپکو کیسے پتہ وہ آپکی فیملی میں سب وش کر رہے تھے نہ آپک جبھی پوچھا ھریرہ بیگ نے ایک دم بات سنبھالی مشاء ایک دم جانے کیلیے مڑی مگر ھریرہ بیگم اسے جانے اتنی جلدی جانے نہیں دینا چاہتی تھی بیٹا آپ کے ساتھ جو آئ ہے وہ آپکی پھپھو ہے کیا جی آنٹی گر اب انکے بیٹے سے شادی ہونے وال ہے اسلیے رشتے بدل جاۂیں گے ھریرہ بیگم اسکی معصومیت پہ مسکرائ اور کہنے لگی بیٹا ایسے کسی کو اپنے بارے میں کچھ نہیں بتاتے ہر کسی کو میں تو تمہاری ماں ہو اگر کوئ اور ہوتا تو جیيییییییییی میری ماما اور آپ مشاء کو اپنے کانوں پہ یقین نہیں آرہا تھا۔۔۔۔ کو مینشن کرنا نا بھولیں