حور اٹھ جاؤ جانا نہیں ہے ۔۔رات کو تو اتنی خوش تھی اور اب تمھارا سونا ہی ختم نہیں ہورہا۔۔
حور جو اندھے منہ سوئی پڑی تھی تو ہانیہ نے اس کے پاس جاکر اسے جگایا۔۔۔
کیا ٹائم ہے اپی ۔۔حور نے بند آنکھوں سے ہی پوچھا۔۔
پانچ بج رہے ہے لڑکی۔۔
ہانیہ نے سامنے دیوار پر لگی گھڑی کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
کیااااااااااا۔۔حور نے اچانک سے اٹھتے ہوئے کہا۔۔
اپی بس ایک گھنٹہ رہے گیا ہے اور آپ ریڈی ہے۔۔
حور نے اپنی آنکھیں مسلتے ہوئے کہا۔۔۔
واوووووووو اپی آپ کتنی پیاری لگ رہی ہے ۔
جب حور نے ہانیہ کی طرف دیکھا تو اس نے اس کی تعریف کی جس نے تیز گلابی کلر کی فراک پہن رکھی تھی۔ جو پاؤں تک لمبی تھی اور گلے میں سبر کلر کا دوپٹہ لے رکھا تھا۔
بالوں کو کھول رکھا تھا جو۔ کاندھوں تک ارہے تھے ۔۔کانوں میں گولدن کلر کےٹاپس پہن رکھے تھے۔اور چہرے پر ہلکے سے میک اپ میں وہ اور بھی خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔
اچھا بہت ہوگئ تعریف چلو اٹھو اب ریڈی ہوجاؤ۔۔۔
ہانیہ نے مسکراہتے ہوئے اسے کہا جو ابھی تک اسکی طرف مشوک نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔
وہ اٹھی اور شاور لینے واش روم چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پپ پپ پپ۔۔ حور بیٹا جلدی کرو کتنا ٹائم ہے نیچے حنان کب سے گاڑی کا ہارن بجا رہا ہے۔۔۔۔۔۔
حور جب ششے کے سامنے کھڑی اپنے بالوں پر برش مار رہی تھی تو حنا بیگم نے آتے ہی اسے کہا۔۔
بس ماما بال برش کر رہی ہو میں ریڈی ہو۔۔۔
حور نے بھی گلابی کلر کا فراک پہن رکھا تھا جو گھٹنوں تک آرہا تھا اور اس نے گلے میں کالے رنگ کا دوپٹہ پہن رکھا تھا ۔۔۔
اس نے آنکھوں میں مسکارا اور کاجل لگا رکھا تھا اور گالوں پر ہلکے گلابی کلر کا بلش شان لگا رکھا تھا اور لپ ستیک بس نام کی تھی۔۔۔
ماشاللہ میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے کسی کی نظر نہ لگے۔۔۔۔
حنا بیگم نے اسکا چہرا اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے اسکے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔
پپ پپ اوففففف یہ تو شروع ہی ہوگیا چلے ماما میں چلتی ہو اب۔۔۔
حنان نے جب پھر سے گاڑی کا ہارن بجایا تو حور نے ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو اپنے سر پر اپنا سبز کلر کا دوپٹہ لے رہی تھی۔۔۔.
چلے اپی اوکے ماما اللہ حافظ ۔۔.
حور نے ان کے گلے لگتے ہوئے کہا ۔۔.
پپ پپ چلے اپی اس زندہ کھاجانا ہے مجھے۔۔۔ ۔۔.
اوکے پاپا ہم چلتے ہے۔۔.
اوکے بیٹا اپنا خیال رکھنا۔۔ بلال صاحب نے ان دونوں کے سر پر پیار دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔
پپ پپ پپ پپ ۔ اوفففففففف آگئے آگئے سانس لو تھوڑا۔۔۔۔اپی آپ اگے بیٹھ جائے ۔۔۔..
حور نے گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا۔۔ ۔۔..
اور خود پیچھے بیٹھ گئ۔۔۔۔.
اگر آب بھی تم نا آتی نا تو ایسے ہی چھوڑ کر چلا جاتا۔۔۔.
حنان نے اسکی طرف پیچھے مرتے ہوئے کہا۔۔۔.
اچھا بابا معاف کرو ۔۔۔.
حور نے اسکے سامنے ہاتھ جورتے ہوئے کہا۔۔..
اوہووووو ویسے اس بلو شرٹ میں کتنے ہیندسم لگ رہے ہو۔۔۔
حور نے حنان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جس نے بلو جینز پر بلو شرٹ پہن رکھی تھی جس میں وہ بہت دلکش نظر آرہا تھا ۔..
بس بس مکھن مت لگاؤ۔۔.
حنان نے مسکراتے ہوئے کہا اور گاڑی ڈرائیو کرنے لگا۔۔۔..
اب گاڑی اسلام آباد کی سڑک پر چل رہی تھی۔۔..
حور اپنے موبائل میں مگن تھی حور کھڑکی کے باہر کے موسم کو انجوے کر رہی تھی بارش کا موسم تھا ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھی ۔۔۔۔۔..
ویسے بتاؤ کالج کی وین کب تک نکلے گی۔۔..
حنان نے فرنٹ میرر سے حور کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
نو بجے تک ۔۔حور نے اپنے ہاتھ میں پہنی گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔جس پر سات بج رہے تھے۔۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے۔۔۔ مطلب ایک گھنٹے تک کالج پہنچ جائے گے۔۔۔۔۔.
حنان نے اندازے سے کہا۔۔۔.
ہانیہ اپی آپ کیا چپ چپ بیٹھی ہے کچھ سنا ہی دے۔۔..
حور نے ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو آنکھیں بند کئے سرد ہواؤں کے مزے لے رہی تھی ۔۔۔..
مارچ کا مہنہ شروع تھا اور گرمی کی آمد آمد تھی ۔۔۔لیکن خوشگوار موسم سے گرمی کا موسم سرد ہواؤں سے بدل گیا تھا۔۔۔۔.
میں کیا سناؤں۔۔..
ہانیہ نے دھیمے لہجے سے کہا۔۔..
کچھ بھی سنا دے اپی وہ والا سونگ سنائے جو آپ اس دن گنگنا رہی تھی۔۔۔..۔
نہیں مجھے یاد نہیں۔۔۔۔
ہانیہ نے شرماتے ہوئے کہا۔۔۔۔
اچھا تو آپ گاتی بھی ہے۔۔۔۔
حنان نے ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔
اتنی دیر میں حنان نے اب ہانیہ سے بات کی تھی ۔۔۔۔۔۔
ان تین مہینوں میں ہانیہ دوسری بار حنان کے ساتھ سفر کر رہی تھی۔۔۔۔۔
جی جی حنان اتنا اچھا گاتی ہے اپی۔۔۔
حور نے مسکراتے ہوئے حنان سے کہا۔۔۔۔۔
کونسا گانا تھا۔۔۔۔۔
ہاں وہ والا۔۔آئے ہو میری زندگی میں تم بہار بن کے۔۔۔۔۔حور نےسوچتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
چلے اپی شروع ہوجائے۔۔۔۔
حور نے تالی بجاتے ہوئے کہا ۔۔۔
۔یہ بھی حور تھی ہار کہا ماننے والی تھی۔۔۔۔۔۔
اچھا اچھا ٹھیک ہے۔ ہانیہ نے دھرکتے دل سے کہا کیونکہ وہ جانتی تھی کے حور نے اسکی جان نہیں چھوڑنی اور حنان سے اسے شرم آرہی تھی۔۔۔۔۔۔۔
لیکن پھر بھی اس نے گانا شروع کیا۔۔۔۔۔۔۔
آئے ہو میری زندگی میں تم بہار بن کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔2۔۔۔۔
میرے دل میں یوہی رہناااااااا ہاےےےےے ۔۔۔۔
میرے دل میں یو ہی رہنا تم پیار پیار بن کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یااااہووووووووو زبردست مزا آگیا اپی بہت اچھا گایا۔۔۔
کیو حنان سہی کہے رہی ہو نا۔۔۔
حنان جو اسکی آواز میں کھو گیا تھا تو حور کی آواز سے اسکی طرف متوجہ ہوا۔۔۔۔۔
ماشاللہ بہت اچھی آواز ہے۔۔۔۔
حنان نے ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
جو شرماتے ہوئے نظریں باہر کی طرف گھما رہی تھی ۔۔۔
حنان کی تعریف پر ہانیہ کا دل بہت زوردار دھڑک رہا تھا۔۔۔۔۔۔
دیکھا اپی حنان کو بھی پسند آیا آپ ایسے ہی ڈر رہی تھی۔۔۔۔
حور نے ہانیہ کی طرف مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔
لو جی آگیا کالج۔۔۔۔
حنان نے کالج کے پاس گاڑی کھڑی کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔
حور اور ہانیہ دونوں گاڑی سے باہر آئی۔۔۔۔۔
میں گاڑی پارک کرکے آتا ہو۔۔۔۔۔۔
حنان نے حور کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
واہ کیا بات ہے کتنی پیاری لگ رہی ہو تم دونوں۔۔۔۔
ثناء نے ان کے پاس آتے ہی دونوں کی تعریف کی ۔۔۔
ٹھینک یو میری جان۔۔۔۔
حور نے مسکراہتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔
دی دی ۔۔۔یہ آپ کے لئے ایک انکل نے بھیجے ہے۔۔۔۔
حور جب ثنا سے بات کر رہی تھی تو ایک بچہ اس کے پاس آیا اور پھولوں کا گلداستہ اسے دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
پھر سے ۔۔حور نے پریشان ہوتے ہوئے کہا۔۔۔۔
حور نے پھر سے پھولوں سے کارڈ نکالا اور پرھنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
تجھے دیکھتے دیکھتے ہم یو دیوانے ہوگئے۔۔۔۔۔
تیرے حسن کے ہم پروانے ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری پیاری جان ایک بار پھر سے یہ تمھارے لئے میں جانتا ہو کے تم بہت پریشان ہوگی کے میں کون ہو تو بہت جلد تمھیں اس حقیقت سے بھی اگاہ کرودونگا۔۔۔۔۔۔۔
تب تک کے لئے اپنی پیکنیک انجوے کرو۔۔۔تمھارا پیارا عاشق دیوانہ تیرے حسن کا پروانا۔۔آئی لو یو۔۔۔۔
تمہارا ار ایچ۔۔۔۔۔،RH....۔۔۔
واٹ رابیش آخرکون ہے یہ۔۔
حور نے پھولوں کے گلدستے کو زمین پر پھینک کر اپنے پیروں میں روندھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
کیا ہوا حور کون تھا۔ ۔
ہانیہ نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا۔۔۔
پتا نہیں اپی وہی rh تھا ناجانے کہا سے میرے پلے پرگیا ہے۔۔۔۔۔
یہ دیکھیے کیا بکواس کر رہا ہے۔۔
حور نے کارڈ کو ہانیہ کی طرف برھاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
۔تم پریشان مت ہو تم حنان کو بتاؤ اس بارے میں۔۔۔
ہانیہ نے کارڈ اسکو واپس دیتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
ارے نہیں اپی اسے کچھ نہیں بتانا وہ تو جان سے ہی ماردیگا ۔۔۔۔
حور نے ہانیہ کو منا کیا۔۔۔۔
حور نے اس کارڈ کو پھاڑ کر پھینکا۔۔۔۔۔
ابھی چھوڑے واپس اکر کچھ کرتے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا کچھ پریشانی ہے ثنا نے حور سے کہا۔۔
کچھ نہیں یار میں بعد میں سب بتاونگی حنان آریا ہے ۔۔۔۔
حور نے پھولوں اور کارڈ کے ٹکڑوں کو سائڈ پر کیا۔۔۔۔
چلے۔۔۔۔حنان نے اتے ہی ہانیہ سے کہا۔۔۔۔۔
ہاں چلو ۔وین بھی آگئ حور نے سامنے کھڑی سرخ بس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اور اس طرف چلنے لگے۔۔۔۔۔۔۔۔
دھیان سے ۔۔ہانیہ جب بس پر چھڑنے لگی تو اسکا پاوں پھسلا جس وجہ سے وہ گیرنے لگی کے حنان نے اسے سمبھال لیا تھا۔۔۔۔۔
تم ٹھیک ہو نا اپی۔۔حور نے پریشان ہوتے ہوئے کہا۔۔۔
جی جی ٹھیک ہو۔۔ بس حنان نے سمبھال لیا۔۔۔ ۔۔
ہانیہ نے حنان کی طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔
جو اسکی طرف ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
حنان اور ہانیہ کی نظریں پہلی بار آپس میں تکرایی تھی۔۔۔۔۔
اور پہلی بار ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مسکراے تھے۔۔۔۔۔۔۔
ٹھینک یو حنان تم نے اپی کو گیرنے سے بچایا۔۔۔۔۔
حنان تم یہاں اپی کے ساتھ بیٹھ جاؤ ثنا کے ساتھ بیٹھو گی۔۔۔۔۔
ہانیہ نے حور کی طرف دیکھا جو اسکی طرف شرارت سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
ہانیہ سمجھ گئی تھی کے حور اسے اور حنان کو قریب لانا چاہتی ہے کیونکہ وہ جانتی تھی کے ہانیہ اس سے کتنی محبت کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بس تھی کے اپنے سفر کی طرف روانہ ہونا شروع ہوگئ تھی۔۔۔۔۔
ویسے ایک بات بولو ہانیہ۔۔۔آج تم بہت پیاری لگ رہی ہو یہ گلابی کلر تم پر بہت جچ رہا یے۔۔
حنان نے ہانیہ کے تھوڑا قریب ہوتے ہوئے اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا جس کی آواز ہانیہ کے دل میں لگی۔۔۔۔۔۔
ہانیہ نے حیرانی سے اسکی طرف دیکھا۔۔
ہانیہ میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہو ۔۔
حنان نے دھیمے لہجے سے کہا۔۔۔۔۔
ہانیہ نے پہلی بار حنان کو اس طرح اس سے بات کرتے ہوئے دیکھا تھا ہانیہ سمجھ گئ تھی کے وہ اس سے کیا کہنا چاہتا ہے اور اس وقت کا ہانیہ کو بے صبری سے انتظار تھا۔۔۔ اب دونوں طرف خاموشی چھائی ہوئی تھی ۔۔۔
کب باہر کا نظارہ دیکھتے دیکھتے ہانیہ کی آنکھ لگ گئ تھی اسے پتا ہی نا چلا۔۔۔۔
اور اس کا سر اب حنان کے کاندھوں پر تھا۔۔
اس وقت یہ سوئی ہوئی لڑکی حنان کو بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔
بس حنان چاہتا تھا کے یہ سفر ایسے ہی اسے دیکھتے دیکھتے گزر جائے۔۔۔
حنان کو کب ہانیہ سے محبت ہوگئ تھی اسے پتا ہی نا چلا اب وہ بس ہانیہ کو اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔