ہیلو میڈم لی سن میں آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہو۔۔
حور جب کالج سے نکلی تو اسکے سامنے ایک لڑکا اکر کھڑا ہوا ۔
جو بلیک کلر کی جینز اور بلو کلر کی شرٹ میں ملبوس۔۔جس کا گول سفید چہرا۔۔ بھوری آنکھیں جن پر کالی گلاسیس لگا رکھی تھی۔۔
ہلکی سی اسٹائلش داڑھی اور بالوں کی بوئے کٹنگ اس کی شخصیت کو ابھار رہی تھی۔۔۔۔۔
حور نے اسکا جائزہ لیا یہ کوئی امیر زادہ تھا۔۔۔۔
جی کون ہے آپ اور کیا بات کرنا چاہتے ہے۔۔
حور نے اسکی طرف حیرانی سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
جی میرا نام ریحان ہے اور میں ترکی کا رہنے والا ہو۔۔
میں نے جب سے آپکو دیکھا ہے ۔۔
بس اپکے بارے میں ہی سوچھتا ہو ،اپکے ساتھ اپنی پوری زندگی گزارنا چاہتا ہو،
میں آپ کو کبھی بھی کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دونگا ،
اگر آپ اجازت دے تو میں اپکی فیملی سے اپکا ہاتھ منگنا چاہتا ہو ۔۔۔
ریحان نے حور کے قدموں میں بیٹھ کراسے پرپوز کیا۔۔۔
حور تو پہلے پھٹی پھٹی نظروں سے اس انجان لڑکے کو دیکھتی رہی۔
جو نا جانے کب سے اس کے پیار میں پاگل ہوچکا تھا ۔جس کی خبر تک اسے نہیں تھی۔۔
لیکن میں آپ سے محبت نہیں کرتی اور میں کسے اپکے پرپوزر پر یقین کرلو میں تو اپکو جانتی تک نہیں ہو۔۔۔
سوری مسٹر ریحان مجھے آپ پسند نہیں اور میں اپکا پرپوزر منا کرتی ہو۔۔۔
حور نے صاف اسے انکار کردیا۔۔
تو سن لو حور میں تمہیں اپنے پیار کا یقین دلا کر ہی دم لوگا ۔۔۔۔۔
یہ ایک سچے عاشق کا وعدہ ہے ۔۔
حور جب جانے لگی تو حنان نے اسے کہا۔۔
اپنا نام سن کر حور کے قدم وہاں ہی رک گئے۔۔۔
اس نے پلٹ کر اسکی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔
آپ میرا نام کسے جانتے ہے۔۔
حور نے حیرانی سے پوچھا۔۔
میں بہت کچھ جانتا ہو آپ کے بارے میں مس حور بلال احمدددددد۔۔
ریحان نے اخری الفاظ پر زور دیتے ہوئے کہا
۔۔
کون ہو تم اور کسے جانتے ہو میرے بارے میں۔۔
حور نے ماتھے پر بل دالتے ہوئے کہا۔۔
جو کسی سے پیار کرتے ہے نا وہ انکے بارے میں سب جانتے ہے۔۔۔۔
ویسے چھوڑو یہ سب باتیں بس اس دن کا انتظار کرو جب میں تمہیں پورے عزت احترام سے اپنی دلہن بنا کر لے جاونگا۔۔۔۔۔
ریحان نے اس کے چہرے پر انے والی لیٹھوں کو پیچھے کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔
چٹاخ خخخخ۔۔۔۔۔
تمھاری ہمت بھی کسے ہوئی مجھے ہاتھ لگانے کی کس حق سے چھوا مجھے تم ہوتے کون ہو مجھے ہاتھ لگانے والے۔۔۔
حور نے ایک زور دار تھپڑ ریحان کے منہ پر رسیدہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔ریحان نے ایک بلند قہقہہ لگایا۔۔۔اور بولا۔۔۔
میں کون ہو یہ تو ٹائم آنے پر تمھیں پتا لگے گا بس تم دو دن انتظار کرو۔۔۔
تمھیں سب کچھ پتا چل جائے گا۔۔۔
بس ایک کام کرنا یہ انگوٹھی جا کر تم اپنے والد کو دےدینا۔۔۔
تمھیں اپنے سوالوں کا جواب مل جائے گا۔۔۔ریحان نے اسکی طرف ایک سونے کی انگوٹھی بڑھاتے ہوئے کہا ۔
حور نے کچھ کہے بغیر وہ انگوٹھی اس کے ہاتھ سے لی اور وہاں سے چلی گئ۔۔۔۔
ریحان اسے دور تک جاتا دیکھ کر مسکراتا رہا اور موبائل نکال کر کال کرنے لگا۔۔۔
جی جیسا آپ نے کہا تھا ویسا ہوجائے گا بس وہ انگوٹھی بلال احمد کے پاس پہنچ جائے وہ سب سمجھ جائے گا۔۔۔۔ہاہاہاہاہاہا۔۔۔
دوسری طرف ریحان نے کسی سے بات کرتے ہوئے کہا اور ایک بلند قہقہہ لگایا۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اوفففففففف آج بہت دماغ خراب ہوا ہے یار ۔۔۔
کیا بات ہے حور تم تھیک ہو نا کیا ہوا۔۔۔
حور نے جب غصے سے اپنا بیگ اور کتابیں بیڈ پر پھینکی تو ہانیہ نے حور کے پاس جاکر بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔
جو غصے سے بیڈ پر اپنی ٹانگیں لمبی کر کے اپنے سر پر ہاتھ رکھے بیٹھی تھی۔۔۔۔۔۔
اپی آج راستے میں ایک لڑکے نے میرا راستہ روکا اور فالتو بکواس کر رہا تھا۔۔
حور نے سارا واقعہ ہانیہ کو پیش گزر کیا۔۔
اور یہ دیکھیے یہ انگوٹھی اس نے دی ہے اور کہے رہا تھا کے یہ اپنےوالد کو دے دینا۔۔
حور نے انگوٹھی ہانیہ کو دیکھاتے ہوئے کہا۔۔
تو کیا کرو میں آپ کیا کہتی ہے بتادو پاپا کو یا نہیں۔۔۔
حور نے ہانیہ سے پوچھا جو حیرانی سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
حور تمھیں انکل کو بتا دینا چاہیے پھر ہی کچھ پتا چلے۔۔
ہانیہ نے حور سے کہا ۔۔
چلے آئے پاپا کے پاس چلتے ہے اب وہاں ہی سوالوں کے جواب ملے گے۔۔
حور نے اٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاپا میں اندر اجاو حور نے دروازے کو دستک دیتے ہوئے کہا،
جو کمرے میں کرسی پر بیٹھے لیپ ٹاپ پر کسی کام میں مصروف تھے۔۔۔
تو حور کی آواز پر اس کی طرف دیکھنے لگے۔۔
اجاو بیٹا ۔۔بلال صاحب نے اپنی گلاسیس اتارتے ہوئے کہا۔۔
پاپا مجھے آپ سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔
حور نے ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو اسکے ساتھ سر جھکاے کھڑی تھی۔۔۔۔
جی جی ادھر بیٹھو بتاؤ کیا بات ہے۔۔
بلال صاحب نے اپنے سامنے پرے صوفے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔
کمرا دیکھنے میں بہت برا تھا ۔۔
سامنے والی دیوار پر تاج والا بیڈ پرا تھا جس پر گولدن اور سیلور کلر کا کام ہوا تھا ۔بیڈ کی بائیں جانب صوفہ سیٹ پرا تھا اور درمیان میں شیشے کا میز تھا جس کے درمیان میں سرخ کلر کا کاربیت دالا گیا تھا۔۔
چھت پر خوبصورت سیلنگ کا کام کیا گیا تھا اور برا سا قیمتی کانچ کا جھومر لگا تھا۔۔۔جو کمرے کو اور بھی دلکش کر رہا تھا۔۔۔۔
بیڈ کے سامنے جانب کھڑکی بنی تھی جس پر سرخ اور گولڈن کلر کے پردے لگائے گئے تھے اور کمرے کے ایک کورنر میں خوبصورت پھولوں کا گلدان رکھا گیا تھا ۔۔۔۔
کمرے کو بہت خوبصورت طریقے سے دیکورییت کیا گیا تھا۔۔
پاپا یہ دیکھیے۔۔
حور نے بلال صاحب کی طرف انگوٹھی بڑھاتے ہوئے کہا۔۔جسے دیکھ کر بلال صاحب کے ہوش ہی اوڑھ گئے۔۔۔
وہ پھٹی پھٹی نظروں سے ایک نظر انگوٹھی کی طرف دالتے اور دوسری نظر حور اور ہانیہ پر جو ان کے جواب کی منتظر تھی۔۔۔
ی ی یہ ک کہا سے ملی آپ کو۔
بلال صاحب نے دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے بامشکل کہا اور اچانک سے زمین پر گیر پرے۔
پ پ پاپااااااا کیا ہوا آپ کو بولے پاپا ۔۔
مم ماما پلیز جلدی آئے دیکھے پاپا کو کیا ہوا ہے ۔۔
حور نے چیختے ہوئے اپنی ماں کو آواز دی جو بھاگتی ہوئی اندر کمرے میں آئی اور بلال صاحب کو زمین پر گیرا دیکھ کر بھاگتی ہوئی ان کے پاس آئی۔۔۔
بلال کیا ہوا آپ کو اٹھیے پلیز ۔۔
حنا بیگم نے روتے ہوئے کہا جو زمین پر ان کے قریب بیٹھی انھیں ہلا رہی تھی کے اچانک انکے ہاتھ میں انگوٹھی دیکھ کر حیران رہے گئ انہوں نے انگوٹھی اٹھا کر اپنے پاس رکھ لی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر انکل کیا ہوا میرے پاپا کو ۔۔ڈاکٹر کے باہر آتے ہی حور نے ان سے پوچھا۔۔
گھبرانے کی بات نہیں ہے بس بی پی شوٹ کرگیا تھا۔۔
جس وجہ سے ان کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا۔۔
لیکن ابھی ٹھیک ہے بس دھیان رکھے کے انھیں کوئی پریشانی نا ہو ورنہ دوسرا اٹیک انکے لئے جان لیوا ہوسکتا ہے۔۔۔
ٹھینک یو انکل ہم دھیان رکھیے گے حور نے انکا شکریہ ادا کیا اور اندر روم میں گئ وہ بیڈ پر پیشن دریس میں ملبوس تھے ،،،
جن کا کلر بلو تھا۔۔
ہاتھوں کے گرد سیاہ ہلکے نمایاں نظر آرہے تھے ،،
چہرے پر اکسیجن لگائی گئی تھی ہاتھوں پر دریپ لگی تھی اور بےہوشی میں تھے۔۔۔۔
حور ان کے پاس گئ اور انکے گلے لگ کر رونے لگی۔۔۔
پاپا پلیز آپ جلدی ٹھیک ہوجائے ۔۔۔۔
حور پلیز چپ ہوجاؤ انکل ٹھیک ہوجائے گے۔۔۔
ہانیہ نے اس کی کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔۔
وہ پلتی اور اس کے گلے لگ کر تیز تیز رونے لگی۔۔
اپی یہ کیا ہوگیا ہے پاپا کو ۔۔میرے پاپا تو اتنے اچھے ہے میں انھیں تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی حور سسکیا لے لے کر رو رہی تھی۔۔۔
حور پلیز رونا بند کرو تمھارا کام ہے تم انتی کو حوصلہ دو۔۔۔
ہانیہ نے اسکا چہرا اپنے ہاتھوں میں لے کر اسکے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔
م م ماما کسی ہے اب ۔۔۔
حور نے ہانیہ سے اپنی والدہ کا پوچھا جو چکر کھا کر گیر گئ تھی ۔۔۔
جی وہ تھیک ہے ابھی میں نے میڈیسن دی ہے وہ کھاکر سورہی ہے اب۔۔۔۔۔۔۔۔