اوےےےےےےے چور چور میرا پرس۔۔
حور جب ثنا کے ساتھ اپنی تصویریں بنانے میں مگن تھی تو ایک لڑکا اسکا پرس کھینچ کر اس سے لے بھاگ گیا حور اس کے پیچھے بھاگی۔۔...
لڑکا بھاگتا ہوا ایک گھر میں انٹر ہوا ۔حور بھی بھاگتی بھاگتی اس گھر میں داخل ہوئی۔۔
جب وہ اندر داخل ہوئی تو ہر طرف اندھیری رات چھائی تھی اسے کچھ دیکھایی نہیں دے رہا تھا ۔۔۔
اندر اجاو بیٹا ۔۔میں نے ہی تمھیں یہاں بلایا ہے۔۔۔
حور جب تھوڑا آگے بڑھی تو کسی عورت کی آواز سن کر وہ حیران رہے گئی اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کے وہ کون ہے۔۔۔۔۔۔۔
۔
اچانک سے لائٹ اون ہوئی تو حور نے اپنے سامنے ایک عورت کو پایا جو چالیس سال کے قریب تھی ۔۔
حور نے پہلے پورے گھر کا جائزہ لیا یہ دیکھنے میں بہت پرانا تھا لیکن بہت خوبصورت بنا تھا مین ایریا پر برا سا ہال تھا جس پر سفید ٹائٹلز کا فرش بیچھا تھا ۔۔اور ہال میں سوفا سیٹ تھا جس کے درمیان میں شیشے کا میز تھا ۔۔
سامنے کی جانب سیڑھیاں تھی جو راؤنڈ شکل میں بنی تھی۔۔۔
۔۔
جی آپ کون ہے اور مجھے کسے جانتی ہے۔۔حور نے حیران ہوتے ہوئے اس عورت سے پوچھا۔۔
سب بتاتی ہو تم ادھر آؤ۔۔اس عورت نے حور کو اوپر آنے کا اشارہ کیا اور خود بھی سیڑھیاں چرنے لگی حور بھی کچھ کہے بغیر اس عورت کے ہیچھے پیچھے چلنے لگی ۔۔جب اوپر داخل ہوئی تو برا سا ہال تھا جہا بہت سے کمرے آمنے سامنے تھے یہ ایک ہوٹل نما تھا ۔
وہ عورت ایک کمرے دروازے کے قریب گئ اور چابی سے اس دروازے کا لاک کھولنے لگی اور اندر داخل ہوئی۔۔۔
حور بھی اس عورت کے پیچھے کمرے میں داخل ہوئی کے اس کے قدم وہاں ہی رک گئے اور وہ حیران پریشان وہاں ہی ساخت کھڑی ہوگئی جو اس نے دیکھا وہ اس چیز کا تصور بھی نہیں کر سکتی تھی۔۔۔۔
۔۔
پورے کمرے کی دیواروں ہر برے برے تصویروں کے پوسٹر لگے تھے جن کے نیچھے لیکھا تھا ار ایچ۔۔RH...
کیا ہوا بیٹا ایسے پریشان کیوں ہو۔۔۔۔
اس عورت نے حور سے پوچھا جو حیران پریشان سامنے لگی تصویروں کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔
ی یہ تصویریں تو میری ہے یہاں کسے پہنچی اور کون ہے یہ ار ایچRH...
حور نے جب ہر طرف اپنی تصویریں دیکھی تو وہ بہت حیران ہوئی کے مری میں یہ تو پہلی بار آئی ہے لیکن یہاں کسے اس کی تصویریں پہنچ گئ اور یہ کونسا ار ایچ RH..
ہے جس نے اتنی تصویریں اس کمرے میں لگا رکھی یے۔۔۔
بیٹا میں جانتی ہو تمھارے ذہن میں اس وقت بہت سے سوال چل رہے ہے ۔۔۔
ملے گا ہر ایک سوال کا جواب ملے گا ۔۔
یہ لو اس میں تمہیں ہر سوال کا جواب مل جائے گا ۔۔اس عورت نے ایک چھوٹا سا بوکس اسکی طرف بڑھاتے ہوئے کہا۔۔
کیا ہے اس میں۔۔حور نے اس بوکس کا جائزہ لیتے ہوئے کہا۔۔۔
بیٹا یہ تمھارے سوالوں کا جواب ہے ۔۔۔۔۔
یہ ایسے نہیں کھولے گا بیٹا ۔۔
اس میں ایک کوڈ لگے گا تب ہی تم اسے کھول سکتی ہو۔۔۔۔۔۔
جب حور نے جلدی سے اس بوکس کو کھولنے کی کوشش کی تو اس عورت نے اسے بوکس پر لگے لاک بٹن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔
لیکن کیا کود ہے اس کا۔۔حور نے بے تابی سے پوچھا۔۔۔۔
یہ تو تمہیں خود تلاش کرنا ہوگا۔۔۔
لیکن میں کسے تلاش کرونگی۔۔حور نے پریشانی سے پوچھا۔۔یہ جو لفظ لیکھا ہے نا اس کے مطابق تمہیں اسکا کود لگانا ہے۔۔
انہوں نے بوکس پر لیکھے RH..کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔
لیکن یہ ار ایچ اخر یے کیا۔۔
کیا مطلب ہے اسکا۔حور بے پریشانی سے کہا۔۔۔
یہ تو میں بھی نہیں جانتی بیٹا بس اسکا مطلب دھوند لو پتا چل جائے گا۔۔۔۔اب تم جا سکتی ہو۔۔
اس عورت نے حور کو سوال پوچھتے دیکھا تو اسے جانے کا کہے دیا۔۔۔۔کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کے وہ اسے کچھ بتائے ۔۔۔۔۔
اوکے ٹھیک ہے میں چلتی ہو۔۔۔حور نے اس عورت سے اپنا پرس لیا جو وہ لڑکا اسے دے گیا تھا۔۔اور اس پرس میں اس بوکس کو دلا اور وہاں سے جانے کے لئے پلتی اور وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حنان حنان ۔۔حنان جب ہانیہ کے ساتھ بیٹھا تھا تو ثنا اسے آواز دیتی ہوئی آئی۔۔۔
کیا ہوا ثناء اسے گھبرایی ہوئی کیوں ہو۔۔۔
حنان نے ثنا سے پوچھا۔ ۔
حنان وہ ثناء۔۔۔
کیا ہوا ثناء کو کہا ہے۔۔ہانیہ نے پریشانی سے پوچھا۔۔
ہانیہ اپی وہ ایک لڑکا اسکا پرس کھینچ کر لے گیا اور وہ بھی اس کے پیچھے بھاگتی ہوئی گئ ہے۔ لیکن اب وہ نہیں مل رہی میں نے بہت دھوندا اسے۔۔
۔ثنا نے روتے ہوئے کہا۔۔۔
اوکے تم رونا بند کرو میں دیکھتا ہو تم دونوں یہاں روکو۔۔۔میں آتا ہو۔۔۔۔
میں بھی چلو گی آپ کے ساتھ۔۔
ہانیہ نے حنان سے کہا۔۔۔
نہیں ہانیہ تم دونوں یہاں روکو میں آتا ہو ۔۔
حنان نے انھیں روکنے کا کہا اور خود حور کو دھوندنے کے لئے چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
حور کہا ہو تم حور تم مجھے سن رہی ہو۔۔
حنان نے حور کو پکارا ۔۔شام دھلنے کو تھی اوپر سے ہر طرف برف سے ہر چیز دھکی تھی کچھ دیکھائی بھی نہیں دے رہا تھا..۔۔
میں یہاں ہو حنان۔
جب حنان مال روڈ کی سائڈ ہر گیا تو ایک کارنر میں کھڑی حور نے آواز دی۔۔۔
کہا چلی گئی تھی تم اور تم ٹھیک ہو نا۔۔۔ جانتی ہو ہم سب کتنا در گئے تھے۔۔۔
حنان نے پریشانی سے اسکا چہرا اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
میں ٹھیک ہو بس اس لڑکے سے اپنا پرس لیا جو لے کر بھاگ رہا تھا۔۔۔۔کچھ نقصان تو نہیں پہنچایا نا اس نے ۔۔۔۔
حنان نے اسکا جائزہ لیتے ہوئے کہا۔۔۔
نہیں نہیں میں جب اسکے پیچھے بھاگی تو خود ہی پرس پھینک کے بھاگ گیا ۔۔۔۔۔
ہاہاہاہاہاہا در گیا تھا مجھ سے۔۔
حور نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا۔۔۔
حور نے اسے سچ نہیں بتایا اور بات کو گول مول کردیا۔۔۔
اچھا چلو اب وہاں سب اتنے پریشان ہے۔۔
حنان نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا جس کا دھیان ابھی تک اسی جگہ پر ٹکا تھا جب تک اسے حقیقت ہتا نہیں چلے گی یہ سکون سے نہیں بیٹھنے والی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ لو جی آگئی تم دونوں ایسے ہی پریشان ہو رہی تھی اس چریل کو کچھ نہیں ہونے والا بیچارا چور بھی اس سے در کر بھاگ گیا اتنی خطرناک چریل ہے یہ۔۔۔۔۔
حنان نے حور کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو ہانیہ کے گلے لگی تھی۔۔
کہا تھی جانتی ہو کتنا در گئ تھی میں۔۔
ہانیہ نے روتے ہوئے کہا۔۔۔۔
یار بس کرے رونا ٹھیک ہو میں کچھ نہیں ہوا۔۔۔
حور نے ہانیہ اور ثناء کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
چلو یار ہوٹل چلتے۔ ہے اندھیرا ہونے والا ہے۔۔۔اقر سردی بھی بہت بڑھ رہی ہے۔۔۔
حنان نے اس کو واپس جانے کا کہا۔۔۔۔
اور ہوٹل کی طرف روانہ ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار آخر کیا راز یوسکتا ہے اس بوکس کا۔۔
حور نے اس بوکس کا جائزہ لیتے ہوئے کہا جو بیڈ ہر بیٹھی ہاتھ میں بوکس لئے ہانیہ سے کہے رہی تھی۔۔۔
حور نے ہانیہ کو سب بتا دیا تھا اور وہ بھی اس بات سے ہریشان تھی کے ایسا کون ہے جو انکی جاسوسی کر رہا ہے۔۔۔۔۔
یار اپی ایک مصیبت جاتی نہیں ہے دوسری آجاتی ہے پہلے اس انگوٹھی کا راز کم تھا کے ایک اور مصیبت سر پر ان گیری۔۔۔
حور نے ماتھے ہر بل دالتے ہوئے غصے سے کہا۔۔۔۔بس یار تم پریشان مت ہو صبح اسکا حل نکالتے ہے رات بہت ہوگئی ہے ابھی سو جاؤ ۔۔ہانیہ نے سامنے دیوار پر لگی گھڑی پر اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔او کے چلے گود نائٹ۔۔
حور نے ہانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا اور آنکھیں بند کرکے لیٹ گئی۔۔۔۔