وحیدؔ شیخ
ناگپور
طرحی مزاحیہ غزل
سُن سُن کے لوگ ہو گئے بیمار دوستو
’’تفسیرِ زیست ہیں مِرے اشعار دوستو‘‘
فہرِس میں حاضرین کی لکھوا کے اپنا نام
چہلم کی راہ تکتے ہیں غمخوار دوستو
کل تک جو اپنے آپ کو کہلاتے تھے مدیر
سائیکل پہ بیچتے ہیں وہ اخبار دوستو
میں نے ارادہ عشق کا تبدیل کر دیا
عاشق پہ پڑتی دیکھی جو کل مار دوستو
اپنی حدیں پھلانگ کے کرتے تھے جو گناہ
پولسِ نے اُن کو کر دیا حد پار دوستو
گوشے میں ایک بیٹھ کے کرتا ہوں اب شمار
بچوں کی گھر میں ہو گئی بھرمار دوستو
بیگم کے آج لگتے ہیں تیور کڑے وحید
پھر گھر میں آج، جنگ کے ہیں آثار دوستو
طرحی مزاحیہ غزل
غمِ رسوائی پینا آ گیا ہے
مجھے اس طرح جینا آ گیا ہے
ہوا جب سامنا ڈیڈی سے اُن کے
مِرے رُخ پر پسینہ آ گیا ہے
تِری محفل میں رُسوا ہونے عاشق
تِری خاطر حسینہ آ گیا ہے
یہ پِٹنے پر کہا عاشق نے اُن کے
’’محبت کا قرینہ آ گیا ہے‘‘
نئی آفت کوئی اے شیخؔ لے کر
وہ دیکھو پھر کمینہ آ گیا ہے